اجرائے بلاغت قرآنیہ مع بدیع القرآن |
ہ علم وک |
|
۳ تمنی: غیر مقدور (غیر ممكن الحصول) یا غیر متوقع امر محبوب ومرغوب كو طلب كرنا، جیسے: ﴿رَبَّنَا أَخْرِجْنَا مِنْهَا فَإِنْ عُدْنَا فَإِنَّا ظٰلِمُوْنَ٭﴾۱ [المؤمنون: ۱۰۷] ۴ تهدید: مامور به سے عدمِ رضامندی كے موقع پر تهدید (ڈرانا اور دھمكانا) مراد هوتا هے، جیسے: ﴿وَجَعَلُوْا لِلهِ أَنْدَادًا لِّیُضِلُّوْا عَنْ سَبِیْلِهِٖ، قُلْ ’’تَمَتَّعُوْا‘‘ فَإِنَّ مَصِیْرَكُمْ إِلَی النَّارِ٭﴾۲ [إبراھیم: ۳۰]. ۵ زجرو توبیخ: مخاطب كو ڈانٹنا اور اس كے فعل پر اظهارِ ناراضگی كرنا، جیسے ملحدین كو الحاد اور عناد وسركشی پر ڈانٹ پلاتے هوئے فرمایا: ﴿’’اِعْمَلُوْا‘‘ مَا شِئْتُمْ، إِنَّهُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ بَصِیْرٌ﴾۳ [حم السجدة:۴۰] ۶ تعجیز: كسی كام كے كرنے پر قادر هونے كے دعوے دار كو محض عاجز اور بے بس ظاهر كرنے كے لیے حكم دینا؛ حالاں كه وه كام اس كے بس میں نه هو، جیسے: ﴿وَإِنْ كُنْتُمْ فِيْ رَیْبٍ مِّمَّا نَزَّلْنَا عَلیٰ عَبْدِنَا فَـ’’أْتُوْا‘‘ بِسُوْرَةٍ مِّنْ مِّثْلِهِ﴾۴ [البقرة: ۲۳]۔ تمام معاملات درست ركھنا۔ دیكھیے! یهاں ’’اخلفني‘‘امر كا صیغه ضرور هے؛ لیكن وه اپنے معنیٔ حقیقی (طلب علی وجه الاستعلاء) میں مستعمل نهیں هے؛ كیوں كه مخاطب یه متكلم كا مساوی هے اور جب مساوی اپنے مساوی سے كوئی چیز طلب كرتا هے تو علی وجه الاستعلاء نهیں كرتا؛ بلكه علی وجه التماس طلب كرتا هے۔(تیسیر البلاغة) ۱كفار جهنم سے نكلنے كی درخواست كریں گے؛ لیكن ان كا جهنم سے خروج امر محال هے جس كو وه بھی جانتے هوں گے؛ لهٰذا یه درخواست صرف تمنا كے قبیل سے هوگی۔ (علم المعانی) ملحوظه: تمنی كا معنی اس وقت بھی مراد لیا جاسكتا هے جب كه كام كے كرنے كا مطالبه كسی غیر عامل سے كیا جائے، جیسے: یَا لَیْلُ طُلْ وَیَا نَوْمُ زُلْ، اے رات لمبی هو جا اور اے نیند چلی جا۔ ۲الله پاك فرماتے هیں كه: ان مشركین كا حال یه هے كه: احسانات الٰهی سے هوكر متأثر منعمِ حقیقی كے شكر گذار تو كیا هوتے، اُلٹے بغاوت پر كمر بسته هوگئے اور خدائی اختیارات دوسروں كے لیے ثابت كرنے لگے! مزید اپنے ساتھ دوسروں كو بهكا كر اپنے دامِ سیادت میں پھنسائے ركھا۔ ٹھیك هے! چندروز جی خوش كرلو اور دنیا كے مزے اُڑا لو پھر دوزخ میں تمھیں همیشه رهنا هے۔ یهاں مشركین كو سركشی پر ڈانٹنا مقصود هے، امتثال مقصود نهیں ! (علم المعانی) ۳الله كی آیتوں میں ٹیڑھا راسته اختیار كرنے والے كافرو! تم جو چاهو، كر لو! یقین جانو كه: وه الله تمھارے هر كام كو دیكھ رها هے۔ ۴یهاں قرآن جیسی سورت پیش كرنے كا مكلف بنانا مقصود نهیں هے، اور نه هی اس جیسی سورت پیش كرنے كو لازم