اجرائے بلاغت قرآنیہ مع بدیع القرآن |
ہ علم وک |
|
۶ اِظهارِ سُرور: خوشی كا اظهار كرنا، جیسے:﴿ وَأَقْبَلَ بَعْضُهُمْ عَلیٰ بَعْضٍ یَتَسَآءَلُوْنَ قَالُوْا إنَّا كُنَّا قَبْلُ فِيْ أَهْلِنَا مُشْفِقِیْنَ۔۔۔﴾۱ [الطور:۲۵]. ۷ توبیخ: ڈانٹ ڈپٹ اور اِظهارِ ناراضگی كرنا، جیسے: ﴿وَلَقَدْ جَآءَكُمْ مُّوْسیٰ بِالْبَیِّنٰتِ، ثُمَّ اتَّخَذْتُمُ الْعِجْلَ مِنْ بَعْدِهِ وَأَنْتُمْ ظٰلِمُوْنَ﴾[البقرة: ۹۲]؛ ﴿أَفَتُؤْمِنُوْنَ بِبَعْضِ الْكِتٰبِ وَتَكْفُرُوْنَ بِبَعْضٍ﴾ ۲ [البقرة:۸۵] . ۸ اظهارِ فخر: فخر اور بڑائی ظاهر كرنا، جیسے: ﴿فَقَالَ: أَنَا رَبُّكُمْ الْأَعْلیٰ﴾۳ [النازعات:۲۴]؛ ﴿قَالَ سَنُقَتِّلُ أَبْنَآءَهُمْ﴾ ۔۔۔[الأعراف: ۱۲۷]. ۹ تحریض: مخاطب كو كسی كام میں محنت اور كوشش كرنے پر ابھارنا، جیسے: ﴿فَاصْدَعْ بِمَا تُؤْمَرُ، وَأَعْرِضْ عَنِ الْمُشْرِكِیْنَ ’’إِنَّا كَفَیْنٰكَ الْمُسْتَهْزِئِیْنَ‘‘﴾۴[الحجر:۹۵-۹۴]. هوسكتا۔ اور بچه كی جدائی سے غمگین بھی مت هو، هم اسے بهت جلد تیری هی آغوشِ شفقت میں پهنچا دیں گے، خدا كو اس سے بڑے كام لینے هیں ۔ اسی قبیل سے فرمان الٰهی هے: ﴿جَآءَ الْحَقُّ وَزَهَقَ الْبَاطِلُ﴾ [بني اسرآءیل: ۸۱]. آیت ثانیه: (بدر كا موقع نهایت سخت آزمائش اور عظیم الشان امتحان كا تھاكه: مسلمان قلت تعداد میں تھے، بے سرو سامان تھے، فوجی مقابله كے لیے تیار هوكر نه نكلے تھے، پهلی بار كی ٹكر تھی، نشیبی وریتیلی زمین تھی جهاں وضو وغسل كے پانی كی بھی تكلیف تھی؛ تو دوسری طرف تین گنا تعداد، پورے سازوسامان كے ساتھ مقابله كے لیے تیار، اچھی جگه اور پانی پر قابض كفار تھے؛ حضورﷺ اور ابوبكرؓ رات بھر عریش میں مشغولِ دعا رهے تب آپ ﷺ فرمایا: خوش هوجاؤ كه: جبریل تمهاری مدد كو آرهے هیں ! اوریه كفارشكست كھائیں گے اور پیٹھ پھیر كر بھاگیں گے؛ یه خبر اظهارِ شماتت كے لیے هے۔ ۱ جنتی جنت میں جاكر ایك دوسرے كی طرف متوجه هوكر باتیں كریں گے اور غایت درجه مسرت وامتنان سے كهیں گے كه: بھائی! هم دنیا میں ڈرتے رهتے تھے كه: دیكھیے مرنے كے بعد كیا انجام هو، یه كھٹكا برابر لگا رهتا تھا۔ الله كا احسان دیكھو! آج اس نے كیسا مامون ومطمئن كر دیا هے؛ یه خبر اظهارِ سُرور كے لیے هے۔ ۲ آیتِ اولیٰ یعنی موسیٰ نے كھلے كھلے معجزے تم كو دكھائے جیسے: عصا، ید بیضاء اور دریا كا پھاڑنا وغیره، مگر جب چند دن كے لیے كوهِ طور پر گئے تو اتنے هی میں بچھڑے كو معبود بنا لیا! ’’اس وقت تمھارا موسیٰ پر ایمان كهاں جاتا رها‘‘۔ آیتِ ثانیه میں الله پاك نے بنواسرائیل اور مسلمانوں كو فرمایا: یه كیا بات هوئی كه: بعض احكام پر تو ایمان لائے اور بعض وه احكام جو طبیعت، عادت یا غرض كے خلاف هو تو اتباع نه كرے!۔ ۳فرعون نے كها: سب سے بڑا رب تو مَیں هی هوں ! یه موسیٰ كس كا بھیجا هوا آیا هے؟۔ ۴ جو حكم آپ كو هوا هے وه كھول كر سنا دیجئے اور مشركین كی پروا نه كیجئے! هم تمھاری طرف سے ٹھٹھا كرنے والوں كو