اجرائے بلاغت قرآنیہ مع بدیع القرآن |
ہ علم وک |
|
وَالْمُجٰهِدُوْنَ فِيْ سَبِیْلِ اللهِ بِأَمْوَالِهِمْ وَأَنْفُسِهِمْ فَضَّلَ اللهُ الْمُجٰهِدِیْنَ بِأَمْوَالِهِمْ وَأَنْفُسِهِمْ﴾۱ [النساء: ۹۵] ۲ استرحام: مهربانی اور شفقت كا خواست گار هونا، جیسے: ﴿رَبِّ إِنِّيْ لِمَا أَنْزَلْتَ إليَّ مِنْ خَیْرٍ فَقِیْرٌ﴾۲ [قصص:۲۴]. ۳ اِظهار ضُعف: ضعف و كمزوری كو ظاهر كرنا، جیسے حضرت زكریا علیه السلام نے فرمایا: ﴿رَبِّ إِنِّيْ وَھَنَ الْعَظْمُ مِنِّيْ وَاشْتَعَلَ الرَّأْسُ شَیْبًا وَّلَمْ أَكُنْ بِدُعَائِكَ رَبِّ شَقِیًّا﴾۳ [مریم:۴] ۴ اظهار تحسُّر: كسی چیز پر حسرت وافسوس ظاهر كرنا، جیسے: ﴿فَلَمَّا وَضَعَتْهَا، قَالَتْ: رَبِّ إِنِّيْ وَضَعْتُهَآ أُنْثیٰ﴾۴ [آل عمران: ۳۶] ۵ اظهار فرَح بمُقْبِل والشَّماتة بمُدبر: كسی آنے والی اچھی چیز پر خوشی كا اور كسی ناپسندیده چیز كے جانے پر خوشی كا اظهار كرنا، جیسے: الله تعالیٰ كا امّ موسیٰ كو حضرت موسیٰ كے بارے میں فرمان: ﴿إِنَّا رَادُّوْهُ إِلَیْكِ وَجَاعِلُوْهُ مِنَ الْمُرْسَلِیْنَ﴾ [القصص:۷]؛ ﴿سَیُهْزَمُ الْجَمْعُ وَیُوَلُّوْنَ الدُّبُر﴾۵ [القمر:۴۵] ۱یهاں جهاد سے پیچھے رهنے والے كے عزائم كو بلند كرنا اور دلوں كو مهمیز دینا مقصود هے۔(علم المعانی) ۲ حضرت موسیٰ علیه السلام نے بكریوں كو پانی پلانے كے بعد فرمایا: باری تعالیٰ مَیں كسی عمل كی اجرت مخلوق سے نهیں چاهتا، البته تیری طرف سے رحم وكرم هوجائے اور كوئی بھلائی پهنچے تو میں همه وقت اس كا محتاج هوں ۔ ۳ اے میرے پروردگار میری هڈیاں تو كمزور هوگئی هیں ۔ یهاں خبر سے اپنے ضعف اور الله عز وجل كے سامنے اپنی بے بسی كا اظهار مقصود هے۔(علم المعانی) ۴ترجمه: اے میرے پروردگار میں نے تو لڑكی جنی هے!۔ اس جگه امرأتِ عمران اس بات كی امیدوار تھی كه ان كو لڑكا پیدا هو جو بیت المقدس كی خدمت كر سكے؛ لیكن جب بجائے اس كے لڑكی پیدا هوئی تو كفِ افسوس ملتے هوئے فرمایا: ﴿رَبِّ إِنِّيْ وَضَعْتُھَا أنْثیٰ﴾؛ یه خبر نه تو فائدة الخبر كے لیے هے، اور نه هی لازم فائدة الخبر كے لیے؛ بلكه اظهارِ تحسر وتحزُّن كے لیے هے۔(علم المعانی) ۵آیتِ اولیٰ: ام موسیٰ كو الهام هوا یا خواب دیكھا، یا اور كسی ذریعے معلوم كرا دیا كه: اندیشه نه هونے تك موسی كو برابر دودھ پلاتی رهے اور جب اندیشه لاحق هو تو تسلی كردی كه: ڈرے مت، بے كھٹكے دریا میں چھوڑ دے، بچه ضائع نهیں