اجرائے بلاغت قرآنیہ مع بدیع القرآن |
ہ علم وک |
|
اوزانِ علمِ عروض: ارکان، اوزان اور تفاعیلِ علمِ عروض: وہ لگاتار (یکے بعد دیگرے آنے والی) حرکات وسکنات ہیں جو قواعد علمِ عروض کے مطابق ہوں ، جن پر اشعار تیار کیے جاتے ہیں ؛ چاہے وہ کوئی سی بھی بحر سے متعلق ہو۔ وزنِ شعری تین چیزوں سے ترکیب پاتی ہے: اسباب، اوتاد اور فواصل۔ سبب: علم عروض میں دو حرفوں کو سبب سے تعبیر کیا جاتا ہے، پس اگر وہ دونوں حرف متحرک ہوں تو اُسے ’’سببِ ثقیل‘‘ کہا جاتا ہے، جیسے: لِمَ، بِکَ، اور لَکَ[//]؛ اور اگر پہلا حرف متحرک ہو اور دوسرا ساکن، تو اس کو سببِ خفیف کہتے ہیں ، جیسے: ھَبْ، لِيْ[/٭]۔ وتِد: تین حروف کے مجموعے کو وتد کہتے ہیں ، پس اگر اُس میں دو حروف متحرک ہوں اور تیسرا ساکن ہو تو اُس کو ’’وتد مجموع‘‘ کہتے ہیں ، جیسے: نَعَمْ، غَزَا[//٭]؛ اور اگر دو متحرک حرفوں کے درمیان کوئی ساکن حرف ہو تو اُس کو ’’وتد مفروق‘‘ کہتے ہیں ، جیسے: مَاتَ، نَصْرُ[/٭/]. فاصلہ: تین یا چار حرفوں کے بعد ساکن حرف ہو تو اُس کو فاصلہ کہتے ہیں ، پس اگر تین حروف متحرک ہو (اور چوتھا ساکن ہو) تو اُس کو ’’فاصلۂ صغریٰ‘‘ کہتے ہیں ، جیسے: سَکَنُوْا، مُدُناً (مُدُنَنْ)[///٭]؛ اور اگر حرفِ ساکن چار متحرک حروف کے بعد ہو تو اُس کو ’’فاصلۂ کبریٰ‘‘ کہتے ہیں ، جیسے: قَتَلَهُمْ، مَلِکُنَا [////٭]۔ قافیه: (بہ قول امامِ اخفشؒ)بیت کا آخری کلمہ۔ روِی: وہ حرف ہے جس پر نظم وقصیدہ کی بنیاد ہوتی ہےجیسے: قافیة اللام، قافیة المیم وغیره؛ اسی طرح فواصل آیات كی بیناد جن حروف پر هوتی هے اُسے بھی ’’رَوی‘‘ كهتے هیں ۔ بیت: چند ایسے کلموں کے مجموعے کا نام ہے جن کی ترکیب صحیح ہو، علمِ عروض کے قواعد کے مطابق موزون ہو جو بالذات متعیَّن بحروں کے مناسب ایک موسیقی ترنُّم پیدا کرے۔ مصراع: بیت کے دو حصوں میں سے ہر ایک کو ’’مِصراع‘‘ کہتے ہیں اور ان دونوں