اجرائے بلاغت قرآنیہ مع بدیع القرآن |
ہ علم وک |
|
میں سےپہلے جزو (مصراع) کو ’’صدر‘‘ اور دوسرے مصراع کو ’’عجُز‘‘ کہتے ہیں ، جیسے: ’’نَبِيَّ الهُدٰی ضَاقَتْ بِيَ الحَالُ فِيْ الوَریٰ‘‘ ۃ ’’وَأنْتَ لِمَا أَمَّلْتُ فِیْكَ جَدِیْر‘‘۱ ملحوظه: بیت کے دو مصرعے ہوتے ہیں ، اول کو ’’صدر‘‘ اور ثانی کو ’’عجُز‘‘ کہتے ہیں ،اور صدر وعجُز كے اجزاء تین هوتے هیں : عرُوض، ضرب، حشو: عروض: صدر یعنی مصراعِ اول کا جزئِ اخیر، جیسے: الوَریٰ. ضرب: عجُز یعنی مصراع ثانی کا جزئِ اخیر، جیسے: جَدِیْر. حشو: شعر کے عروض اور ضرب کے عِلاوہ اجزاء کو ’’حشو‘‘ کہا جاتا ہے، جیسے مصراعِ اول میں : نَبِيَّ الهُدٰی ضَاقَتْ بِيَ الحَالُ فِيْ؛ اور مصراعِ ثانی میں : وَأنْتَ لِمَا أَمَّلْتُ فِیْكَ. ملحوظه: ایک بیت کو ’’مفرَد‘‘ اور ’’یتیم‘‘ کہتے ہیں ، دو بیتوں کو ’’نُتفہ‘‘ کہتے ہیں ، تین سے چھ بیتوں کے مجموعے کو ’’قِطعہ‘‘ اور سات سے زائد کے مجموعے کو ’’قصیدہ‘‘ کہتے ہیں ۔ مَطلَع: قصیدے کے شروع کا شعر جس کے دونوں مصرعے قافیہ میں یکساں ہوں ۔ شاعر اپنے قصیدے میں زیادہ اہتمام مطلع کا کرتے ہیں ، کہ مطلع سامعین کے دلوں پر عمدہ نقش چھوڑتا ہے، (غزل یا قصیدے کا پہلا شعر)۔ ۱اے نبیٔ سراپا ہدایت ﷺ! لوگوں میں میرا براحال ہے۔اور آں حضورسے جو امید باندھوں آپ اس کے لائق ہے‘‘۔