اجرائے بلاغت قرآنیہ مع بدیع القرآن |
ہ علم وک |
|
فإنَّ اللہَ خلاَّقُ البَرایا ۃ عَتَتْ لجَلالِ هَیبتِهِ الوُجوہُ یقولُ: ’’إذَا تَدَایَنْتُمْ بِدَیْنٍ ۃ إلیٰ أَجَلٍ مُسَمًّی فَاكْتُبُوْہُ‘‘۱ شاعر نے حضرت علیؓ كے كلامِ منثور كو نظم میں منتقل كر كے یوں كہا ہے: مَا بَالُ مَنْ -أَوَّلُهُ نُطْفَةٌ ۃ وَجِیْفَةٌ آخِرُهُ- یَفْخَرُ۲ ۲ حَلْ: یہ ہے كہ كسی شاعر كے كلامِ منظوم كو كلامِ منثور بنا دینا، جیسے: شاعر كا قول: إِذَا مَرِضْنَا أَتَیْنَاكُمْ نَعُوْدُكُمْ ۃ وَتُذْنِبُوْنَ فَنَأْتِیْكُمْ وَنَعْتَذِرُ۳ اسی كلامِ منظوم كو كسی نثر نگار نے نثر كی طرف منتقل كر كے یوں كہا ہے: اَلْعِیَادَةُ سُنَّةٌ مَأْجُوْرَةٌ وَمَكْرُمَةٌ مَأْثُوْرَةٌ، وَمعَ هٰذَا فَنَحْنُ اَلْمَرْضیٰ وَنَحْنُ الْعُوَادُّ، وَكُلُّ وِدَادٍ لایَدُوْمُ فَلَیْسَ بِوِدَادٍ۴. ۱عقد كی شرط یہ ہے كہ: مأخوذ منہ كے جملہ یا اكثر الفاظ كو اپنے كلام میں ذكر كرے؛ ہاں وزنِ شعری كے لیے كچھ كمی بیشی كرلے۔ ۲جس كی ابتداء نطفہ ہو، اور انتہاء مردہ ہونا ہو، وہ بھلا كیا فخر كرے! ۳جب ہم بیمار ہوتے ہیں اس وقت بھی ہم تمہارے پاس آكر تمہاری عیادت كرتے ہیں ؛ اور جب تم غلطی كرتے ہو تو بھی ہم تمہارے پاس آكر تم سے معذرت كرتے ہیں ۔ ۴عیادت كرنا ایسی سنت ہے جو موجبِ اجر ہے، اور ایسی خصلت ہے جو پہلوں سے چلی آرہی ہے، اس كے باوجود ہم ہی بیمار بھی ہوتے ہیں اور ہم ہی عیادت بھی كرتے ہیں ، اور ہر ایسی محبت جو دائمی نہ ہو وہ محبت ہی نہیں ۔