اجرائے بلاغت قرآنیہ مع بدیع القرآن |
ہ علم وک |
|
سُوْدُ الوُجُوْہِ لَئِیْمَةٌ أَحْسَابُهُمْ ۃ فُطْسُ الأُنُوْفِ مِنَ الطِّرَازِ الآخِرٖ۱ ۲ مَسْخ وإغَارَہ: ایك شاعر كا دوسرے شاعر كے كلام كو: ۱- نظمِ كلام میں تبدیلی كر كے الفاظ ومعنی لینا، ۲- یا بعض الفاظ میں تبدیلی كر كے معنی لینا۔ حكم: ماخوذ شعر ماخوذ منہ سے حسن ترتیب، اِختصار، اِیضاح اور زیادتیٔ معنی كی وجہ سے ابلغ ہو تو ماخوذ شعر مقبول اور ممدوح ہوگا، ورنہ الفضل للمتقدم كے قبیل سے ہوگا۔ مسخِ مقبول كی مثال: سَلْم الخاسر تلمیذ نے اپنے استاذ بشار كے شعر كا معنیٰ ادا كیا تھا، اس پر بشار نے كہا تھا: ذَهَبَ وَاللہِ بَیْتيْ، فَهُوَ -أيْ: بَیْتُ سَلْمٍ- أخَفُّ وَأعْذَبُ؛ پهلا بشار كا شعر هے اور دوسرا سلم خاسر كا شعر هے: مَنْ رَاقَبَ النَّاسَ وَلَمْ یَظْفَرْ بِحَاجَتِهِ ۃ وَفَازَ بِالطَّیِّبٰتِ الفَاتِكُ اللَّهْجُ مَنْ رَاقَبَ النَّاسَ مَاتَ غَمًّا ۃ وَفَازَ بِاللَّذَّةِ الجَسُوْرُ۲ مسخ مردود كی مثال ابو تمام كا شعر ہے جس كے معنی كو ابو الطیب نے اس طور پر ادا كیا ہے: پهلا ابو تمام كا شعرهے، اور دوسرا ابو الطیب كا شعر هے: هَیْهَاتَ لایَأْتِيْ الزَّمَانُ بِمِثْلِهِ ۃ إِنَّ الزَّمَانَ بِمِثْلِهِ لَبَخِیْلُ۳ أَعْدَی الزَّمَانَ سَخَاؤهُ فَسَخَا بِهِ ۃ وَلَقَدْ یَكُوْنُ بِهِ الزَّمَانُ بَخِیْلا۴ ۱وہ لوگ سیاہ فام ہیں ، رذیل خاندان سے تعلق ركھنے والے ہیں ؛ ان كی ناك چپٹی ہے اخیری درجے كے ہیں ۔ (علم البدیع، دروس) ۲دیكھئے! سلم كا شعر (دوسرا) مختصر ہے اور بہتر سانچہ میں ڈھالا ہوا ہے، لہٰذا سلم كا شعر مقبول ہوگا۔ ۳یہ بات دور ہوگئی كہ: زمانہ میرے ممدوح جیسا سخی پیش كرے؛ یقینا زمانہ اس كا مثل لانے میں بخیل ہے۔ ۴میرے ممدوح كی سخاوت زمانے پے چھا گئی، تب زمانے نے میرے ممدوح كی سخاوت كی؛ ورنہ زمانہ تو اس كی سخاوت پر (بھی) بخیل ہو رہا تھا۔ دیكھئے! ابوالطیب كے مصراع ثانی كے مقابلے میں ابو تمام كے بیت كا مصراع ثانی بہتر سانچہ میں ہے؛ كیوں كہ ابو الطیب یہ كہنا چاہتا ہے كہ: كان الزمان به بخیلا، ’’زمانہ میرے ممدوح كی سخاوت كے بارے میں بخیل تھا‘‘؛