اجرائے بلاغت قرآنیہ مع بدیع القرآن |
ہ علم وک |
تَرَ كَیْفَ فَعَلَ رَبُّكَ بِأَصْحٰبِ الْفِیْلِ أَلَمْ یَجْعَلْ كَیْدَهُمْ فِيْ تَضْلِیْلٍ وَّأَرْسَلَ عَلَیْهِمْ طَیْرًا أَبَابِیْلَ﴾۱ [الفیل:۳-۱]. ۴ ردِّ عجُز عَلَی الصَّدْر: (تصدیر شعری) دو مكرر یا متجانس یا ملحق بالمتجانسین میں سے ایك لفظ كو بیت كے مصراعِ اول كے صدر، حشو یا عَرُوض میں ذكر كرنا یا پھر مصراع ثانی كے صدر میں ذكر كرنا، اور دوسرے لفظ كو بیت كے اخیر (قافیہ) میں ذكر كرنا، جیسے شعر: سَرِیْعٌ إلیَ ابْنِ العَمِّ یَلْطِمُ وَجْهَهُٗ ۃ وَلَیْسَ إلیٰ دَاعِي النَّدیٰ بِسَرِیْعٖ۲ ملحوظه: بیت كے دو مصرعے ہوتے ہیں ، اول مصراع كو ’’صدر‘‘ اور ثانی كو ’’عجُز‘‘ كہتے ہیں ؛ لیكن یہاں صدر سے مراد مقابل حشو وعروض یعنی جزءِ اول۔ ۵ تَشْرِیْعْ: یہ ہے كہ نظم ونثر كی بنیاد دو قافیوں پر اس طرح ہو كہ: اگر كسی ایك قافیہ كو حذف كر دیا جائے، تب بھی اس كا مطلب صحیح رہے، جیسے: ﴿إِذَا وَقَعَتِ الوَاقِعَةُ لَیْسَ لِوَقْعَتِهَا كَاذِبَةْ ...، وَكُنْتُمْ أَزْوَاجًا ثَلاَثَةْ: فَأَصْحَابُ المَیْمَنَةْ؛ مَا أَصْحَابُ المَیْمَنَةْ وَأَصْحَابُ الْمَشْئَمَةْ؛ مَا أَصْحَابُ الْمَشْئَمَةْ﴾۳ [الواقعة]. ۱ ترجمه: كیا تم نے نهیں دیكھا كه تمهارے پروردگار نے هاتھی والوں كے ساتھ كیسا معامله كیا؟ كیا اُس نے ان لوگوں كی ساری چالیں بیكار نهیں كر دی تھیں ؟ اور اُن پر غول كے غول پرندے چھوڑ دیئے تھے۔ ۲وہ آدمی اپنے چچا زاد بھائی كے چہرے پر طمانچہ مارنے میں بہت تیز ہے؛ حالاں كہ بخشش مانگنے والے كی طرف تیز نہیں ہے۔(دروس) مَنْ ذَا الَّذِيْ تَصفُوْا لَهُ ’’أَوقاتُهُٗ‘‘ ۃ طُرّاً ویَبلُغُ كلَّ مَا ’’یَختَارُہُ‘‘ عروض: صدر یعنی مصراعِ اول كا جزئِ اخیر، جیسے: ہماری مثال میں : ’’أَوقاتُهُ‘‘. ضرب: عجُز یعنی مصراع ثانی كا جزئِ اخیر، جیسے: ہماری مثال میں : ’’یَختَارُہُ‘‘. حشو: شعر كے عروض اور ضرب كے عِلاوہ اجزاء كو ’’حشو‘‘ كہا جاتا ہے۔ ۳اور لوگ (قیامت كے دن) تین قسمیوں میں بٹ جائیں گے؛ چنانچه جو داهنے هاتھ والے هیں ، كیا كهنا اُن دائیں هاتھ والوں كا! اور جو بائیں هاتھ والے هیں ، كیا بتائیں كه وه بائیں هاتھ والے كیا هیں ؟ اور جو سبقت لے جانے والے هیں وه تو هے هی سبقت لےجانے والے!۔ دیكھیے: یهاں آٹھویں اور نویں آیت كے قافیه والا فقره حذف كر كردیا جائے