اجرائے بلاغت قرآنیہ مع بدیع القرآن |
ہ علم وک |
|
’’سجع‘‘ كہتے ہیں ، اور نظم میں ہے تو اُس كو ’’قافیہ‘‘ كہتے ہیں ؛ اور قافیہ كا سب سے پچھلا باربار آنے والا حرف جس پر نظم وقصیدہ كی بنیاد ركھی جاتی ہے اس كو ’’روِی‘‘ كہتے ہیں ۱۔ سجع كی وه اقسام جو كلامِ نثر وكلامِ شعر دونوں میں مشترك ہیں ؛ وہ تین ہیں : ۱ مُرَصَّع، ۲ مُتَوازِی، ۳ مُطَرَّف۲۔ ۱ سجعِ مُرَصَّع: وہ سجع ہے جس میں دو فقروں (سجع دار جملوں )میں سے ہر ایك كے تمام یا اكثر الفاظ وزنِ عروضی اور قافیہ میں دوسرے فقرے جیسے ہوں ، ﴿إِنَّ الْأَبْرَارَ لَفِيْ نَعِیْمٍ وَّإِنَّ الْفُجَّارَ لَفِيْ جَحِیْمٍ﴾ [انفطار۱۴-۱۳]؛ ﴿إِنَّ إِلَیْنَآ إِیَابَهُمْ ثُمَّ إِنَّ عَلَیْنَا حِسَابَهُمْ﴾۳ [الغاشیة:۴۶-۴۵]. ۱ شعر، وزنِ شعری، وزنِ عروضی، سجع، حرفِ رَوی شعر: وہ کلام ہے جو بالقصد قافیہ اور وزن پر لایا گیا ہو (موزون ومقفیٰ کلام)۔ وزنِ شعری: وہ اندازہ ہے جس پر شاعر اپنی بیت، مَقطَع اور قصیدہ کی بنیاد رکھتے ہوئے اشعار تیار کرتا ہے؛ کل اوزانِ شعریہ سولہ ہیں ، جن میں سے پندرہ اوزان امام خلیل نحوی نے بنا کر پیش کیے ہیں اور ایک وزن امامِ اخفش نے پیش کیا ہے۔ وزنِ عروضی: وہ لگاتار (یکے بعد دیگرے آنے والی) حرکات وسکنات ہیں جو قواعد علمِ عروض کے مطابق ہوں ، جن پر اشعار تیار کیے جاتے ہیں ؛ چاہے وہ کوئی سی بھی بحر سے متعلق ہو۔ وزنِ شعری تین چیزوں سے ترکیب پاتی ہے: سبب(دو حروف)، وتد (تین حروف كے مجموعه) اور فاصله (تین یاچار حرفوں كا مجموعه) سے، هر ایك كی بالترتیب مثالیں یه هیں ؛ سبب، جیسے: لَكَ[//]، هَبْ[/٭]؛ وتِد، جیسے :نَعَمْ، [//٭]، مَاتَ[/٭/]؛ فاصله، جیسے: سَکَنُوْا[///٭]، قَتَلَهُمْ، [////٭]۔ آنے والی مثال میں : نَعِیْمِنْ جَحِیْمِنْ وتِدِ مجموع اور سببِ خفیف سے مركب هے۔ سجع: کلامِ منثور میں دو فاصلوں کے آخرِ الفاظ کاآخری حرفوں کی شکل (حرکت وسکون) میں یکساں اور موافق ہونا، جیسے: ﴿إِنَّ الْأَبْرَارَ لَفِيْ نَعِیْمٍ۱۳ وَّإِنَّ الْفُجَّارَ لَفِيْ جَحِیْمٍ۱۴﴾ [انفطار۱۴-۱۳]. ملحوظه: اصطلاح میں مقفیٰ الفاظ كو كهتے هیں ، خواہ وہ نظم میں استعمال ہوں یا نثر میں ۔ روِی: وہ حرف ہے جس پر نظم وقصیدہ کی بنیاد ہوتی ہے، جیسے مثالِ مذكور میں حرفِ ’’میم‘‘ روی هے۔ ۲یاد رہے كہ مطرف نام كی دو اصطلاحات ہیں ایك جناس غیر تام كی قسم ہے اور ایك سجع كی قسم ہے۔ ۳ آیتِ اولیٰ: یقین ركھو كه نیك لوگ یقیناً بڑی نعمتوں میں هوں گے؛ اور بدكار لوگ ضرور دوزخ میں هوں گے۔ پس یہاں ﴿أبْرَار، لفي﴾، یہ وزن اور قافیہ میں فُجْجَاْرَ، لفي، كی طرح ہے اور نَعِیْمِنْ، جَحِیْمِنْ كی طرح ہیں ؛