اجرائے بلاغت قرآنیہ مع بدیع القرآن |
ہ علم وک |
|
عربی فصاحت وبلاغت كا اُسلوب هے جس سے كلام میں زور اور تاثیر پیدا هوتی هے؛ دوسرے جن چیزوں كی قسم كھائی گئی هے اُن پر اگر غور كیا جائے تو وه درحقیقت اس دعوے كی دلیل هوتی هے جو اِن قسموں كے بعد مذكور هوتا هے، جیسے: ﴿وَالصّٰفّٰتِ صَفًّا فَالزَّاجِرَاتِ زَجْرًا فَالتَّالِیَاتِ ذِكْرًا ’’إِنَّ إلٰهَكُمْ لَوَاحِدٌ‘‘﴾۱ [الصّٰفّٰت:۴-۱]. ۸ حُسْنِ تَعْلِیْلْ: متكلم كسی حكم كے لیے -بجائے اس كی علتِ مشہورہ كے- ایسی علتِ غیر حقیقیہ كا دعویٰ كرے جس میں نُدرت (انوكھا پن) پایا جاتا ہو، جیسے: ﴿لَوْلاَ كِتٰبٌ مِّنَ اللہِ سَبَقَ لَمَسَّكُمْ فِیْمَآ أَخَذْتُمْ عَذَابٌ عَظِیْمٌ﴾۲ [أنفال:۶۸]. ۱ قسم هے اُن فرشتوں كی جو پَر باندھ كر صف بناتے هیں ، پھر اُن فرشتوں كی جو (شیاطین كو عالمِ بالا میں داخل هوكر شرارت كرنے) روك ٹوك كرتے هیں ، پھر اُن فرشتوں كی جو ذكر (قرآن وغیره) كی تلاوت كرتے هیں ؛ ’’یقیناً تمھارا معبود ایك هی هے‘‘۔ (توضیح القرآن) ۲ ترجمه: اگر الله كی طرف سے ایك لكھا هوا حكم پهلے نه آچكا هوتا تو جو راسته تم نے اختیار كیا، اُس كی وجه سے تم پر كوئی بڑی سزا آجاتی۔ اُسارۂ بدر كے بارے میں صلہ رحمی، رحم دلی یا مصالح دینیہ اور اخلاقی داعیہ كے ساتھ كسی درجہ مالی فوائد كا خیال ركھنا اور اُن سے فدیہ اختیار كرنا؛ یہ اتنی عظیم وثقیل غلطی تھی كہ سخت عذاب نازل ہو جانا چاہیے تھا۔ دیكھئے! یہاں عذابِ الٰہی سے نجات دینے كی علتِ حقیقیه مشہورہ تو ’’تقدیرِ الٰہی‘‘ ہے كہ اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے اس غلطی پر؛ بلكه هر كسی غلطی پر عذابِ عظیم كی دوصورتوں میں نفی فرما دی هے: ﴿۱ ماكان الله لیعذبهم وأنت فیهم، ۲ وماكان الله معذبهم وهم یستغفرون﴾ گویا حضرت كی حیاتِ مباركه میں عذاب كو نه بھیجنے كا فیصله پهلے سے هوچكا هے(علتِ مشهوره)؛ لیكن یہاں انوكھا پن بیان كرتے ہوئے اس كی علت ﴿كِتَابٌ مِّنَ اللہِ سَبَقَ﴾ یعنی: آپ لوگوں كو قیدیوں كے بارے میں (وحی غیر متلو كے ذریعے) پهلے سے اختیار دیا گیا تھا یا قیدیوں میں سے بہت كی قسمت میں اسلام لانا لكھا گیا تھا اس (علتِ غیر مشهوره) كی وجه سے عذابِ الیم نه آیا؛ ورنه یہ غلطی تو اس قدر عظیم تھی كہ سخت عذاب ان پر نازل ہوجانا چاہیے تھا۔ یهاں اشارةً یه بات بھی معلوم هوئی كه: ان میں سے بهت سے قیدیوں كا اسلام بھی مقدر هے۔ (الزیادة، فوائد)بزیادة اسی طرح شاعر كا شعر: مازَلْزَلَت مِصْرُ مِنْ كَیْدٍ ألَمَّ بِهَا ۃ لٰكِنَّهَا رَقَصَتْ مِنْ عَدْلِكُمْ طَرَبًا مصر میں زلزلہ كسی خفیہ تدبیر كی وجہ سے نہیں آیا، جو اس كو لاحق ہوئی ہو؛ لیكن وہ آپ كے انصاف كی وجہ سے خوشی سے ناچنے لگا ہے۔ دیكھئے! مصر میں زلزلہ آنے كا سبب حقیقی تو دوسرا ہے؛ لیكن شاعر نے اس كو ایك انوكھی علت كی طرف منسوب كر دیا كہ: مصر میں زلزلہ ممدوحین كے عدل وانصاف كی وجہ سے مارے خوشی كے زمین میں ناچ اور رقص پیدا ہوگیا؛ اور یہ علت ایسی ہے كہ اس میں غرابت، ندرت، اور انوكھا پن پایا جاتا ہے؛ لہٰذا اس كو حسنِ تعلیل كہا جائے گا۔