اجرائے بلاغت قرآنیہ مع بدیع القرآن |
ہ علم وک |
دوسرے كے لیے ثابت كردے، جیسے: ﴿یَقُوْلُوْنَ لَئِنْ رَّجَعْنَآ إِلَی الْمَدِیْنَةِ ’’لَیُخْرِجَنَّ الْأَعَزُّ مِنْهَا الْأَذَلَّ‘‘، وَلِلہِ الْعِزَّةُ وَلِرَسُوْلِهِ وَلِلْمُؤْمِنِیْنَ؛ وَلٰكِنَّ الْمُنٰفِقِیْنَ لَایَعْلَمُوْنَ﴾۱ [المنٰفقون:۸]. ۷ قَسَم: متكلم اپنے مدّعیٰ كو ثابت كرنے كے لیے ایسی چیز كی قسم كھائے جو اس كے لیے باعثِ فخر ہو یا اس سے مقسم بہ كی قدر ومنزلت بڑھانا مقصود ہو، جیسے: آپ ﷺ كا فرمان: ’’فَوَ الَّذِيْ نَفْسِيْ بِیَدِهِ‘‘؛ ﴿فَـ’’وَ رَبِّ السَّمَآءِ وَالْأَرْضِ‘‘ إِنَّهُ لَحَقٌّ مِّثْلَ مَآ أَنَّكُمْ تَنْطِقُوْنَ﴾[الذاریات:۲۳]؛﴿’’لَعَمْرُكَ‘‘ إِنَّهُمْ لَفِيْ سَكْرَتِهِمْ یَعْمَهُوْنَ﴾۲[الحجر:۷۲] ملحوظه: قرآنِ مجید میں باری تعالیٰ نے مختلف چیزوں كی قسمیں كھائی هیں ، وه اوّل تو ۱ترجمه: كهتے هیں كه: ’’اگر هم مدینه كو لوٹ كر جائیں گے تو جو عزت والا هے وه وهاں سے ذلت والے كو نكال باهر كرے گا‘‘ حالاں كه عزت تو الله هی كو حاصل هے اور اُ كے رسول كو اور ایمان والوں كو، لیكن منافق لوگ نهیں جانتے۔ دیكھیے: منافقین نے یه كها كه: هم أعز هیں ، اور یه مهاجرین مؤمنین فقراء یه أذل هیں (صغریٰ)، اور أعز، أذل كو مدینه سے نكال دیں گے(كبریٰ)؛ الله پاك نے فرمایا كه: تمھارا كبریٰ تو تسلیم هی؛ لیكن صغریٰ تسلیم نهیں ۔ یہاں منافقین كے أذل (صفت) پر لگائے ہوئے ’’اِخراج‘‘ كے حكم كو تسلیم كرتے ہوئے باری تعالیٰ نے فرمایا كہ: أذل پر لگایا ہوا حكم تو ایسا ہی رہے گا؛ لیكن تمھارا اپنے لیے اعز صفت كو ثابت كرنا ہی غلط ہے؛ بلكہ اعز تو اللہ اور اس كے رسول ہیں ، جو تمھیں مدینہ سے باہر نكال دیں گے؛ اور تم أذلّ هوں ، تم انھیں مدینے سے ہرگز نہیں نكال سكتے؛ یہاں ﴿وَلِلہِ الْعِزَّةُ وَلِرَسُوْلِهِ﴾ قول بالموجب ہے۔ (الزیادة والاحسان) ۲ مثالِ اول: آپ ﷺ به كثرت ان الفاظ سے قسم كھایا كرتے تھے: ’’اس ذات كی قسم جس كے قبضے میں میری جان هے!‘‘؛ جس سے مقسم به كا ثبوت مقصود هے، اور اِن الفاظ سے قسم اُٹھانا باعث فخر بھی هے...۔ مثالِ ثانی: لهٰذا آسمان وزمین كے پروردگار كی قسم! یه بات یقیناً ایسی هی سچی هے جیسے یه بات كه تم بولتے هو۔ مثال ثالث: (اے پیغمبر!) تمهاری زندگی كی قسم! حقیقت یه هے كه وه لوگ اپنی بد مستی میں اندھے بنے هوئے تھے۔ دیكھیے! مثالِ اول میں آپ ﷺ نے متعدد مرتبه الله تعالیٰ كی قدرتِ كامله پر فخر فرماتے هوئے ایسی قسمیں كھائی هے۔ مثالِ ثانی: باری تعالی: ﴿رَبِّ السَّمٰوٰتِ وَالْأَرْضِ﴾ سے قسم كھاكر فخر فرماتے ہیں ؛ كیوں اس سے اللہ سبحانہ وتعالیٰ كا ساتوں آسمان اور زمین كا پالنہار ہونا سمجھ میں آتا ہے جو اس ذاتِ عالی كی عظمت وكبریائی كو بخوبی واضح كرتا ہے؛ اور دوسری مثال میں باری تعالیٰ اپنے عظیم المرتبت نبی جناب محمد رسول اللہ ﷺ كی حیاتِ مباركہ كی قسم كھاكر آپﷺ كی عظمتِ شان كو واضح فرماتے ہیں ۔ (الزیادة والاحسان)