اجرائے بلاغت قرآنیہ مع بدیع القرآن |
ہ علم وک |
|
یَّخْلُقَ مِثْلَهُمْ، بَلیٰ وَهُوَ الْخَلّٰقُ الْعَلِیْمُ﴾ [یٰس:۸۱]؛ ﴿بَلیٰ قٰدِرِیْنَ عَلیٰ أَنْ نُسَوِّيَ بَنَانَهُ﴾۱ [القیامة:۴]. ۵ التَّسْلِیْم: متكلم كسی ایسی چیز كو ذكر كرے جس كا محال ہونا یا مشروط بشرط المحال ہونا ثابت ہو چكا ہو، پھر قیاسِ جدلی كے انداز میں اس كے وقوع كو تسلیم كرلے؛ اس كے بعد اس (امر محال یا مشروط بالمحال) كے بطلان یا غیر مفید ہونے كو بیان كرے، جیسے: ﴿مَا اتَّخَذَ اللہُ مِنْ وَّلَدٍ، وَّمَا كَانَ مَعَهُ مِنْ إِلٰهٍ، ’’إِذًا لَّذَهَبَ كُلُّ إِلٰهٍ بِمَا خَلَقَ، وَلَعَلاَ بَعْضُهُمْ عَلیٰ بَعْضٍ‘‘، سُبْحٰنَ اللہِ عَمَّا یَصِفُوْنَ﴾۲ [المؤمنون:۹۱]. ۶ القَوْلُ بِمُوْجَبِ العِلَّة: خصم نے كلام میں اپنے لیے (یا كسی اَور كے لیے) ایك خاص صفت كو ثابت كیا ہو اور اسی صفت كی بنیاد پر كوئی حكم بھی مرتب كر لیا ہو؛ اب سامع خصم كے صفت پر لگائے ہوئے حكم كو تسلیم كرلے؛ لیكن اس صفت كو مرادِ خصم كے برخلاف ۱ آیتِ اولی: بھلا جس ذات نے آسمانوں اور زمین كو پیدا كیا هے، كیا وه اس بات پر قادر نهیں هے كه ان جیسوں كو (دو باره) پیدا كر سكے؟ كیوں نهیں ؟ جب كه وه سب كچھ پیدا كرنے كی پوری مهارت ركھتا هے۔ (زیادة والاحسان)۔ آیتِ ثانیه: كیا انسان یه سمجھ رها هے كه: هم اس كی هڈیوں كو اِكٹھا نهیں كر سكیں گے؟ كیوں نهیں ! جب كه همیں اس پر بھی قدرت هے كه: اس كی اُنگلیوں كے پورپور كو ٹھیك ٹھیك بنا دیں ۔ یعنی: هڈیوں كو جمع كر لینا تو بهت معمولی بات هے، الله تعالیٰ تو اِنسان كی اُنگلیوں كے ایك ایك پورے كو دوباره ٹھیك ٹھیك اُسی طرح دو باره بنانے پر قادر هیں جیسے وه شروع میں تھے۔ انگلیوں كے پورے كا خاص طور پر اس لیے ذكر فرمایا گیا كه: ان پوروں میں جوباریك باریك لكیریں هوتی هیں ، وه هر انسان كی دوسرے سے الگ هوتی هیں ؛ اُن لكیروں میں اتنا باریك باریك فرق هوتا هے كه: اربوں پدموں انسانوں كی اُنگلیوں كے فرق كو یاد ركھ كر پھر دوباره ویسی هی لكیریں بنا دینا الله تعالیٰ كے سوا كسی اور كے لیے ممكن هی نهیں ۔ ۲ ترجمه: نه تو الله نے كوئی بیٹا بنایا هے، اور نه اُس كے ساتھ كوئی اَور خدا هے؛ اگر ایسا هوتا تو هر خدا اپنی مخلوق كو لے كر الگ هوجاتا، پھر وه ایك دوسرے پر چڑھائی كر دیتے؛ پاك هے الله اُن باتوں سے جو یه لوگ بناتے هیں ۔ یعنی: زمین وآسمان اور ذرہ ذرہ كا تنہا مالك ومختار وہی ہے، نہ اسے بیٹے كی ضرورت، نہ مددگار كی؛ نہ اس كی حكومت میں كوئی شریك جسے ایك ذرہ كا مستقل اختیار ہو۔ دیكھیے باری تعالیٰ كا كوئی بیٹا هو یه ایك امرِ مُحال هے؛ اس بات كو مختلف دلائل سے باری تعالیٰ نے ثابت فرمایا هے؛ یهاں بطور قیاس جدلی اُن كے اس مدعیٰ (امرِ محال) كو تسلیم كركے جواب دیا هےكه: اگر ایسا (امر محال) ہوتا تو ہر ایك بااختیار حاكم اپنی رعایا كو لے كر علاحدہ علاحده ہو جاتا اور اپنی جمعیت فراہم كركے دوسرے پر چڑھائی كر دیتا! اور عالم كا یہ مضبوط ومستحكم نظام چند روز بھی نہ رہ سكتا۔ (الزیادة والاحسان، جواھر)