اجرائے بلاغت قرآنیہ مع بدیع القرآن |
ہ علم وک |
صورتِ ثانیہ: مخاطب كو ایسا جواب دینا ہے جس كا وہ منتظر نہ ہو، جیسے: ﴿وَیَسْئَلُوْنَكَ عَنِ الرُّوْحِ، قُلِ: الرُّوْحُ مِنْ أَمْرِ رَبِّيْ﴾۱ [إسراء:۸۵]. ۳ المَذْهَبُ الكَلامِيْ: متكلم اپنے مدَّعیٰ كے اثبات اور خصم كے دعوی كے ابطال كے لیے -حضراتِ متكلمین كے انداز میں - مخاطب كے نزدیك مسلم حجت قطعیہ سے حجت پیش كرے، جیسے: ﴿لَوْ كَانَ فِیْهِمَا اٰلِهَةٌ إِلاَّ اللہُ لَفَسَدَتَا فَسُبْحٰنَ اللہِ رَبِّ الْعَرْشِ عَمَّا یَصِفُوْنَ﴾ [الأنبیاء:۲۳]؛ ﴿وَقَالَتِ الْیَهُوْدُ وَالنَّصٰرٰی: نَحْنُ أَبْنٰؤا اللہِ وَأَحِبَّآؤہٗ، قُلْ فَلِمَ یُعَذِّبُكُمْ بِذُنُوْبِكُمْ﴾۲ [المائدة:۱۸]. ۴ اِثْبَاتِ: متكلم اپنے مدعی كے اثبات اور خصم كے دعوی كے ابطال پر بلاتكلف دلیلِ عقلی قطعی پیش كرے، جیسے: ﴿أَوَ لَیْسَ الَّذِيْ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَالْأَرْضَ بِقٰدِرٍ عَلیٰٓ أَنْ ۱ ترجمه: اور (اے پیغمبر!) یه لوگ تم سے روح كے بارے میں پوچھتے هیں ، كهه دو كه: روح میرے پروردگار كے حكم سے (بنی) هے۔ روح كے متعلق سوال كا جواب دیا گیا كہ: وہ میرے رب كا امر ہے۔ یہودیوں نے روح كے متعلق یہ سوال اس لیے كیا تھا كہ لفظِ روح ایك مشترك لفظ ہے جس میں انسان، قرآن، عیسیؑ، جبرئیل اور ملائكہ كی ایك جماعت داخل ہیں ؛ محمد ﷺ ان میں سے جو بھی جواب دیں گے، ہم دوسرے معنیٰ كو دیكھتے ہوئے اس كی تردید كریں گے۔ پس كیا دیكھتے ہیں كہ: آپ ﷺ نے وحی كی روشنی میں خلافِ منتظَر ایسا مجمل جواب دیا كہ ان كی چال دھری كی دھری رہ گئی۔ (الاتقان) ۲آیتِ اولی: اگر آسمان وزمین میں الله كے سوا دوسرے خدا هوتے تو دونوں برهم درهم هوجاتے؛ لهٰذا عرش كا مالك الله اُن باتوں سے بالكل پاك هے جو یه لوگ بنایا كرتے هیں ۔ اس آیت میں توحید كے اثبات اور تعدُّد اِلٰہ كے ابطال پر نہایت پختہ اور واضح دلیل بیان كی ہے؛ اور وہ یہ ہے كہ: اگر آسمان وزمین میں دو یا چند خدا ہوتے تو ہر ایك كی زُور آزمائی سے عالم كا موجودہ نظام درہم برہم ہو جاتا (یہ مقدم ہے)؛ لیكن عالم كا نظام درہم برہم نہیں ہوا (یہ تالی ہے)؛ لہٰذا معلوم ہوا كہ: آسمان وزمین میں چند خدا نہیں ؛ كیوں كہ جب لازم (یعنی: فساد عالم) باطل ٹھہرا، تو ملزوم (تعدد الٰہ) بھی باطل ٹھہرے گا۔ (علم البدیع) آیتِ ثانیه: یهود ونصاریٰ كهتے هیں كه: ’’هم الله كے بیٹے اور اس كے چهیتے هیں ‘‘؛ (ان سے) كهو كه: ’’پھر الله تمهارے گناهوں كی وجه سے تمهیں سزا كیوں دیتا هے؟۔ یعنی اے یہود ونصاریٰ یہ تمھارے مسلمات كے قبیل سے ہے كہ: پہلے تمہیں عذاب دیا جا چكا ہے؛ اور بھلا كوئی اپنے ہی بیٹوں كو عذاب دیا كرتا ہے! معلوم ہوا كہ تم اللہ كے بیٹے نہیں !۔ (علم البدیع، جواھر، الزیادة)