اجرائے بلاغت قرآنیہ مع بدیع القرآن |
ہ علم وک |
۱ تعجب یعنی كسی چیز كی عظمت بتانے كے لیے، جیسے: ﴿قَالَ مُوْسیٰ: أَتَقُوْلُوْنَ لِلْحَقِّ لَمَّا جَاءَكُمْ أَسِحْرٌ هٰذَا؟ وَلایُفْلِحُ السّٰحِرُوْنَ﴾۱ [یونس:۷۷]. ۲ تعریف میں مبالغه كرنے كے لیے، جیسے تیرا قول: وجهُك بدْرٌ أمْ شَمْسٌ. ۳ توبیخ كے لیے، جیسے: ﴿أَفَسِحْرٌ هٰذَآ أَمْ أَنْتُمْ لَاتُبْصِرُوْنَ﴾۲ [الطور:۱۵]. ۱ موسی علیه السلام نے كها: كیا تم حق كے بارے میں ایسی بات كهه رهے هو جب كه وه تمھارے پاس آچكا هے؟ بھلا كیا یه جادو هے؟ حالاں كه جادوگر فلاح نهیں پایا كرتے۔ ۲ ترجمه: یه هے وه آگ جس كو تم جھٹلایا كرتے تھے، ’’بھلا كیا یه جادو هے؟‘‘ یا تمھیں اب بھی كچھ نظر نهیں آرها؟ اس كی وضاحت ’’تنزیل العالم بفائدة الخبر منزلۃ الجاهل‘‘ كے تحت ملاحظه فرمالیں ۔ اسی طرح لیلیٰ بنت طریف كا شعر جو اس نے اپنے مقتول بھائی ولید بن طریف كے مرثیه میں كها هے : أَیَا شَجَرَ الْخَابُوْرِ مَالَكَ مُوْرَقًا ۃ كأَنَّكَ لَمْ تَجْزَعْ عَلٰی اِبْنِ طَرِیْفِ اے خابوز نامی درخت آخر تو كیوں پته دار اور تر وتازه هے، ایسا لگتا هے كه تجھے میرے بھائی ابن طریف پر كوئی غم نهیں هے۔