اجرائے بلاغت قرآنیہ مع بدیع القرآن |
ہ علم وک |
|
كرنا، جیسے: ﴿اَلْقَارِعَةُ، مَا الْقَارِعَةُ﴾؛ ﴿أَصْحٰبُ الْیَمِیْنِ مَا أَصْحٰبُ الْیَمِیْنِ﴾۱ [الواقعة:۲۷] ۴ حث علی التدبر وأخذ العبرة: انجام كو سوچنے اور ماضی سے عبرت اور نصیحت حاصل كرنے پر اُبھارنے كے لیے كسی لفظ یا جملے كو باربار ذكر كرنا، جیسے: ﴿وَلَقَدْ یَسَّرْنَا الْقُرْاٰنَ لِلذِّكْرِ فَهَلْ مِنْ مُّدَّكِرٍ٭﴾۲ [القمر:۱۷]. ۵ اظہارِ ضعف: اپنی كمزوری كو ظاہر كرنے كے لیے الفاظ كو زیادہ لانا، جیسے: حضرت زكریا ں كا فرمان: ﴿قَالَ رَبِّ إِنِّيْ وَهَنَ الْعَظْمُ مِنِّيْ وَاشْتَعَلَ الرَّأْسُ شَیْبًا﴾۳ [مریم:۴]. ۲ اُسْلُوْبِ حَكِیْم: كلامِ متكلم كو خلافِ مراد پر محمول كرتے ہوئے سائل كو جواب دینا؛ اس كی اوّلا دو صورتیں ہیں : صورتِ اولیٰ: سائل كو ایسا جواب دینا جو اس نے نہیں پوچھا، اس بات پر آگاہ كرنے كے لیے كہ: اس جواب كے مناسب سوال كرنا زیادہ مناسب تھا؛ یہ جواب، سوال كے بالكل مباین ہوتا ہے یا أعم، یاأخص ہوتا ہے۔ ۱ جوابِ مُبایِن: جواب، سوال كے بالكل خلاف ہو، جیسے فرعون كے سوال: ﴿وَمَا رَبُّ الْعٰلَمِیْنَ﴾ [الشعراء:۲۳]؛ كا جواب موسیؑ نے یوں دیا: ﴿رَبُّ السَّمٰوٰتِ وَالأرْضِ وَمَا بَیْنَهُمَا﴾۴ [الشعراء:۲۴]. ۱ آیتِ اولیٰ: (یاد كرو) وه واقعه جو دل دهلا كر ركھ دے گا!كیا هے وه دِل دهلانے والا واقعه؟۔ آیتِ ثانیه: اور وه دائیں هاتھ والے هوں گے كیا كهنا اُن دائیں هاتھ والوں كا! ۲ ترجمه: اور حقیقت یه هے كه هم نے قرآن كو نصیحت حاصل كرنے كے لیے آسان بنا دیا هے، اب كیا كوئی هے جو نصیحت حاصل كرے؟۔ باری تعالیٰ نے سورۂ قمر میں مختلف اممِ سابقہ كی تكذیب واعراض كے واقعات ذكر فرماتے ہوئے سامعین كو عبرت اور تدبر پر ابھارنے كے لیے اس آیتِ كریمہ كو بار بار دہرایا ہے۔ (علم المعانی) ۳ ترجمه: انهوں نے كها تھا كه: ’’میرے پروردگار! میری هڈیاں تك كمزور پڑ گئی هیں ، اور سر بڑهاپے كی سفیدی سے بھڑك اُٹھا هے، اور میرے پروردگار! میں آپ سے دعا دعا مانگ كر بھی نامراد نهیں هوا۔ یہاں اگر رب إني قد كبرت فرماتے تو كبر سنی كی خبر دینا تو ہو جاتا؛ لیكن اپنے ضعف كا اظہار نہ ہو پاتا۔ (علم المعانی) ۴حضرت موسیٰؑ نے فرعون كے سوال ﴿ومَا ربُّ العٰلمِیْن﴾ ’’اور یه رب العالمین كیا چیز هے‘‘؟ كے مقتضیٰ