اجرائے بلاغت قرآنیہ مع بدیع القرآن |
ہ علم وک |
|
۵ التفات من الغیبة إلی التكلم: غیبوبت سے تكلم كی طرف انتقال والتفات كرنا، جیسے: ﴿وَاللہُ الَّذِيْ أَرْسَلَ الرِّیٰحَ فَتُثِیْرُ سَحَابًا فَسُقْنٰهُ إِلیٰ بَلَدٍ مَّیِّتٍ فَأَحْیَیْنَا بِهِ الْأَرْضَ بَعْدَ مَوْتِهَا﴾۱ [فاطر:۹]. ۶ التفات من الغیبة إلی الخطاب: غیبوبت سے خطاب كی طرف انتقال والتفات كرنا، جیسے: ﴿اَلْحَمْدُ لِلہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ اَلرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ مٰلِكِ یَوْمِ الدِّیْنِ إِیَّاكَ نَعْبُدُ وَإِیَّاكَ نَسْتَعِیْنُ﴾۲ [الفاتحة:۴-۱]. ۱۰ تَجَاهُلُ العَارِف: تعجب، مبالغه یاتوبیخ وغیره اغراض میں سے كسی غرض كی وجه سے ایك جانی هوئی چیز كو كسی انجان شیٔ كی جگه لانا، مثلاً: مشركین پر ہر طرف سے موت نظر آتی ہے تو اصل فطرت انسانی كے تقاضہ كے مطابق تمام فرضی معبودوں كو چھوڑ كر خدائے واحد كو پكارنے لگتے ہیں اور یہ مقام، حضور ومشاہدہ كا ہوتا ہے اس كو خطاب سے تعبیر فرمایا، پھر جب ذرا امن نصیب ہوا شرارتیں اور ملك میں ادھم مچانا شروع كر دیا، اور خدا سے دور هوجاتے ہیں اسی حالت پر تعجب كا اظہار كرنے كے لیے غیبوبت سے تعبیر فرمایا۔ ۱ ترجمه: اور الله هی هے جو هوائیں بھیجتا هے، پھر وه بادلوں كو اُٹھاتی هیں ، پھر هم انهیں هنكا كر ایك ایسے شهر كی طرف لے جاتے هیں جو (قحط سے) مرده هو چكا هوتا هے، پھر هم اُس (بارش) كے ذریعے مرده زمین كو نئی زندگی عطا كرتے هیں ۔ بس اسی طرح انسانوں كی دوسری زندگی هوگی۔ اس آیت میں غیبوبت ﴿اَللہُ الَّذِيْ أرْسَلَ﴾ سے تكلم ﴿فَسُقْنٰهُ﴾، ﴿فَأحْیَیْنَا بِهِ﴾ كی طرف التفات ہے، اس التفات سے ہواؤں كو چلانے اور بارش سے مردہ زمین كو زندہ كرنے كی اہمیت اور خاص قدرتِ الٰہی كا مظاہرہ مقصود ہے۔ (علم المعانی) ۲ ترجمه: تمام تعریفیں الله كی هیں جو تمام جهانوں كا پروردگار هے، جو سب پر مهربان، بهت مهربان هے، جو روزِ جزا كا مالك هے۔ (اے الله!) هم تیری هی عبادت كرتے هیں اور تجھ هی سے مدد مانگتے هیں ۔ اس جگہ غیبوبت ﴿مٰلِكِ﴾ سے خطاب ﴿إِیَّاكَ نَعْبُدُ﴾ كی طرف التفات ہے، اور اس التفات میں بلاغت یہ ہے كہ: بندے كے دل میں خشوع وخضوع اور تقرب كو پیدا كرنا ہے؛ چناں چہ باری تعالیٰ كی حمد سے ابتدا كی، پھر اللہ كی ربوبیت كی عمومیت بتائی تمام عالمین كے لیے، پھر اس كی بہت زیادہ رحمت سے متصف ہونا، اس كے بعد اس ذات كا روزِ جزا كا مالك ہونا بتلایا، جس سے بندہ كے دل میں باری تعالیٰ سے غایت قرب حاصل ہوا؛ چناں چہ بندہ خطاب كر رہا ہے: ﴿إِیَّاكَ نَعْبُدُ وَإِیَّاكَ نَسْتَعِیْنُ٭﴾، نیز یہ اشارہ بھی ہے كہ: حمد اور تعریف تو ایك انسان دوسرے محسن كی كر سكتا ہے؛ لیكن عبادت سوائے اللہ كے كسی كی نہیں كی جاسكتی۔ (علم المعانی)