اجرائے بلاغت قرآنیہ مع بدیع القرآن |
ہ علم وک |
|
۲ التفات من التكلم إلی الغیبوبت: متكلم رہے یا نہ رہے سامع سے یہ حكم مطلوب ہے یہ بتانے كے لیے تكلم سے غیبوبت كی طرف انتقال والتفات كرنا، جیسے: ﴿یٰٓأَیُّهَا النَّاسُ إِنِّيْ رَسُوْلُ اللہِ إِلَیْكُمْ جَمِیْعًا...، فَاٰمِنُوْا بِاللہِ وَ’’رَسُوْلِهِ‘‘﴾ [الأعراف:۱۵۸]؛ ﴿إِنَّا أَعْطَیْنٰكَ الْكَوْثَرَ٭ فَصَلِّ لِرَبِّكَ وَانْحَرْ٭﴾۱ [الكوثر:۲-۱]. ۳ التفات من الخطاب إلی التكلم: خطاب سے تكلم كی طرف انتقال والتفات كرنا، جیسے: ﴿وَاسْتَغْفِرُوْا رَبَّكُمْ ثُمَّ تُوْبُوْا إِلَیْهِ إِنَّ رَبِّيْ رَحِیْمٌ وَّدُوْدٌ﴾۲ [هود:۹۰]. ۴ التفات من الخطاب إلی الغیبة: حكایتِ حال یا تعجب كے اظہار كے لیے خطاب سے غیبوبت كی طرف انتقال والتفات كرنا، جیسے: ﴿حَتّٰی إِذَا كُنْتُمْ فِي الْفُلْكِ وَجَرَیْنَ بِهِمْ بِرِیْحٍ طَیِّبَةٍ وَّفَرِحُوْا بِهَا﴾۳ [یونس:۲۲]، أي: وجرین بكم. واپس بھیجا جائے گا، یہاں تكلم ’’وإلیه أرجع‘‘ كے بجائے خطاب كی طرف التفات ہے، اور یہ بتایا كہ جس ذاتِ عُلیٰ كی طرف مجھے لوٹ كر جانا ہے اور اسی كی طرف تمھیں بھی لوٹ كر جانا ہے، پھر ہم اس كی عبادت كیوں نہ كریں !۔ (علم المعانی) ۱آیتِ اولیٰ: (اے پیغمبر!) یقین جانو! ہم نے تم كو كوثر عطا كر دی ہے، لہٰذا تم اپنے پروردگار كی (خوشنودی) كے لیے نماز پڑھو! اور قربانی كرو!۔ یہاں مخاطب میں نشاط پیدا كرنے كے لیے ایك نیا اسلوب بجائے ’’فصل لنا‘‘ كے ﴿فَصَلِّ لِرَبِّكَ﴾ تكلم سے غیبوبت كی طرف التفات فرما كر ﴿رَبِّ﴾ كا لفظ استعمال فرمایا كہ رب كی ذات تیری ہی عبادت اور نماز كے لیے زیادہ حقدار ہے۔ آیتِ ثانیه: (اے رسول! ان سے) كهو كه: ’’اے لوگو! میں تم سب كی طرف اُس الله كا بھیجا هوا رسول هوں جس كے قبضے میں تمام آسمانوں اور زمین كی سلطنت هے، اُس كے سوا كوئی معبود نهیں هے۔ وهی زندگی اور موت دیتا هے۔ اب تم الله اور اُس كے رسول پر ایمان لے آؤ جو نبی امی هے۔ اس مثال میں ’’فآمنوا باللہ وبي‘‘ كے بجائے ﴿بِرَسُوْلِهِ﴾ لاكر اشارہ فرمایا كہ میں رہوں یا نہ رہوں رسول كی اتباع كو لازم پكڑنا۔ ۲ترجمہ:(حضرت شعیب علیہ السلام نے اپنی قوم سے خطاب كرتے ہوئے فرمایا:) تم اپنے رب سے معافی مانگو، پھر اسی كی طرف رجوع كرو، یقین ركھو كہ: میرا رب بڑا مہربان بہت محبت كرنے والا ہے۔ یہاں مقتضائے حال كے مطابق خطاب یعنی ’’إن ربكم رحیم ودود‘‘ كے بجائے ﴿إِنَّ رَبِّيْ﴾ فرمایا ہے، اور یہ التفات رب ذو الجلال ہی كے لیے عظمت، رحمت اور اجابت كو خاص كرنا ہے جو فائدہ ’’إن ربكم‘‘ میں حاصل نہ ہو پاتا۔ ۳ترجمہ: وہی اللہ ہے جو تمہیں جنگل اور دریا میں پھراتا ہے، یہاں تك كہ جب تم كشتیوں میں سوار ہوتے ہواور یہ كشتیاں ’’لوگوں ‘‘ كو لے كر خوشگوار ہوا كے ساتھ پانی پر چلتی ہیں ، اور لوگ اس بات پر مگن هوتے هیں تو اچانك اُن كے پاس ایك تیز آندھی آتی هے اور هر طرف سے اُن پر موجیں اُٹھتی هیں ....۔ یهاں التفات میں یہ نكتہ ہے كہ جب