اجرائے بلاغت قرآنیہ مع بدیع القرآن |
ہ علم وک |
|
۸ تَنْكِیْت: (نكتہ آفرینی كرنا) متكلم كسی مضمون كو بیان كرتے هوئے كسی مخصوص لفظ كو ذكر كرے اور اپنی بات میں نكتہ بیان كرے؛ حالاں كہ وہاں دوسرے لفظ سے بھی تعبیر ممكن ہو، جیسے: ﴿وَأَنَّهُٗ هُوَ رَبُّ الشِّعْرٰی﴾ [النجم:۴۹]؛ ﴿فَإِنْ ’’طِبْنَ‘‘ لَكُمْ عَنْ شَيْءٍ فَكُلُوْهُ هَنِیْئًا مَرِیْئًا﴾ [نساء:۴]؛ ﴿وَكَانَتْ مِنَ القٰنِتِیْنَ﴾۱ [مریم:۱۲]. ۹ اِلْتِفَات: كلام كو تكلم، خطاب اور غیبوبت میں سے كسی ایك اسلوب سے دوسرے اسلوب كی طرف پھیرنا، تاكہ سامع میں نشاط پیدا ہوجائے یا اكتاہٹ سے بچ جائے؛ اس كی چھ صورتیں ہیں : ۱ التفات من التكلم الی الخطاب: سامع كو متكلم كا كلام سننے پر ابھارنے كے لیے تكلم سے خطاب كی طرف انتقال والتفات كرنا، جیسے: ﴿وَمَا لِيَ لاَ أَعْبُدُ الَّذِيْ فَطَرَنِيْ وَإِلَیْهِ تُرْجَعُوْنَ﴾۲ [یٰسٓ:۲۰]. كا پیشوا بنائیں گے یعنی تمام انبیاء آپ كی متابعت پر چلیں گے؛ ۲ حضرت ابراھیم علیہ السلام نے فرمایا: میری اولاد میں بھی پیشوا ہوں گے؛ ۳ اللہ پاك نے جواب دیا، ہاں ؛ لیكن میرا قَرار ظالموں كو نہ پہنچے گا! اس جگہ اِن تین مراجع كے ساتھ اس مختصر سی عبارت نے چند فنون كو بھی جمع كیا ہے: ۱ خبر واستخبار (سوال وجواب)، ۲ اثبات ونفی، ۳ بشارت ونذارت اور ۴ وعدہ ووعید، جو منطوقِ كلام یا مفہومِ كلام سے معلوم ہوتے ہیں ۔ (الزیادة) آیت ثانیه: اس كی وضاحت ’’اقتدار‘‘ كے ضمن میں ملاحظه فرمالیں ۔ ۱ آیتِ اولیٰ: اور یه كه یه وهی جو شعریٰ ستارے كا پروردگار هے۔ یہاں قدرتِ الٰہی كے ضمن میں باری تعالیٰ نے فرمایا كہ: ’’وہی شِعریٰ ستارے كا رب ہے‘‘؛ دیكھئے! اللہ سبحانہ وتعالیٰ‘‘رَبُّ كُلِّ شَيْءٍ‘‘ ہے، پھر بھی ﴿رَبُّ الشِّعْرٰی﴾ سے تعبیر فرمائی؛ كیوں كہ شِعْرٰی ایك بہت بڑا ستارہ ہے جس كو بعض عرب (خزاعہ) پوجتے تھے اور سمجھتے تھے كہ: عالم كے احوال میں اس كی بہت بڑی تاثیر ہے۔ یہاں یہ بتلا دیا كہ: شِعری كا رب بھی اللہ ہی ہے، اور دنیا كے تمام اُلٹ پھیر اُسی كے دستِ قدرت میں ہیں ؛ شعری غریب بھی ایك ادنی مزدور كی طرح اس كا حكم بجا لاتا ہے، اِس نكتے كی طرف اشارہ كرنے كے لیے ﴿رَبُّ الشِّعْرٰی﴾ فرمایا۔ (الزیادة) آیتِ ثانیه: اس سی وضاحت ’’اِدماج‘‘ كے ضمن میں ملاحظه فرمالیں ۔ آیتِ ثالثه: حضرت مریم عابده ومطیعه تو تھیں هی؛ لیكن عبادت واطاعت میں كامل مَردوں سے كم بھی نهیں تھیں ، یه نكته بیان كرنے كے لیے بجائے ’’القَانِتَاتِ‘‘ ﴿القَانِتِیْنَ﴾ فرمایا هے۔ ۲ ترجمہ: اور بھلا میں اس ذات كی عبادت كیوں نہ كروں جس نے مجھے پیدا كیا ہے، اور اسی كی طرف تم سب كو