اجرائے بلاغت قرآنیہ مع بدیع القرآن |
ہ علم وک |
|
نَعِیْمٍ وَّإِنَّ الْفُجَّارَ لَفِيْ جَحِیْمٍ﴾۱ [انفطار:۱۳]. ۶ مُغَایَرَتْ: یہ ہے كہ ایك شیٔ كی تعریف كرنے كے بعد، اس كی برائی بیان كرنا یا اس كے بر عكس كرنا، جیسے: ﴿یَسْئَلُوْنَكَ عَنِ الْخَمْرِ وَالْمَیْسِرِ قُلْ فِیْهِمَآ إِثْمٌ كَبِیْرٌ وَّمَنَافِعُ لِلنَّاسِ وَإِثْمُهُمَآ أَكْبَرُ مِنْ نَّفْعِهِمَا﴾۲ [بقرة:۲۱۹]. ۷ مُراجَعَہ: (سوال وجواب) متكلم زمانۂ ماضی میں دو كے درمیان ہوئی گفتگو یا سوال وجواب كو نہایت مختصر عبارت سے شیریں الفاظ میں ملبوس، مناسب سانچہ میں ڈھال كر تعبیر كرے، جیسے: ﴿قَالَ: ’’إِنِّيْ جَاعِلُكَ لِلنَّاسِ إِمَامًا‘‘، ’’قَالَ: وَمِنْ ذُرِّیَّتِيْ‘‘، ’’قَالَ: لایَنَالُ عَهْدِے الظّٰلِمِیْنَ‘‘﴾ [البقرة:۱۲۴]؛ ﴿وَفَعَلْتَ فَعْلَتَكَ الَّتِيْ فَعَلْتَ، وَأنْتَ مِنَ الكٰفِرِیْنَ﴾۳ [الشعراء:۱۹] . ۱ ترجمه: یقین ركھو كه نیك لوگ یقیناً بڑی نعمتوں میں هوں گے، اور بدكار لوگ ضرور دوزخ میں هوں گے۔ یہاں دو مختلف فنون: مؤمنین كی مدح اور مشركین كی ہجو، كو ایك ساتھ جمع فرمایا ہے۔ تعزیت كے مناسب مردے كے اوصافِ حمیدہ ذكر كر كے رونے، رُلانے یا صبر وتسلی دینے والے الفاظ ذكر كیے جاتے ہیں ، جب كہ اس كے بالمقابل تہنیت میں نعمتوں پر مسرت اور دل لگی وغیرہ جذبات ادا كرنے والے الفاظ ذكر كیے جاتے ہیں ۔ غزل بمعنیٰ عشقیہ مضمون، اس كے لیے نرم ونازك اور محبت بڑھانے والے الفاظ ہونے چاہیے۔ حماسہ (شجاعت) پر مشتمل مضمون، اس كے لیے پر شوكت اور تیز وتند اور سخت الفاظ ہونے چاہیے، اسی پر مدح وذم كو قیاس كر لیجئے۔ ۲ ترجمه: لوگ آپ سے شراب اور جوے كے بارے میں پوچھتے هیں ، آپ كهه دیجیے كه ان دونوں میں بڑا گناه بھی هے، اور لوگوں كے لیے كچھ فائدے بھی هیں ، اور ان دونوں كا گناه ان كے فائدے سے بڑھا هوا هے۔ یہاں پہلے شراب پینے كے نقصانات كی طرف اشارہ فرمایا ہے كہ: اس سے عقل جاتی رہتی ہے جو تمام امور شنیعیہ (لڑائی، قتل وغیرہ) سے بچاتی ہے، اور اس سے مختلف قسم كے امراضِ روحانی وجسمانی پیدا ہوتے ہیں جو بسا اوقات باعثِ ہلاكت ہیں ، پھر اس كی معمولی تعریف كی كہ: ہاں اس میں سرسری نفع بھی ہے، مثلاً شراب پی كر لذت وسرور ہوگیا، اور جوا كھیل كر بلا مشقت مال ہاتھ آگیا۔ (دروس البلاغة القرآنیة) ۳ ترجمه: الله نے (اُن سے) كها: ’’میں تمهیں تمام انسانوں كا پیشوا بنانے والا هوں ‘‘۔ ابراهیم نے پوچھا: ’’اور میری اولاد میں سے؟‘‘ الله نے فرمایا: ’’میرا (یه) عهد ظالموں كو شامل نهیں هے‘‘۔ جب ابراھیم علیہ السلام پروردگار عالم كی چند باتوں (حج كے افعال، ختنہ، حجامت اور مسواك وغیرہ) كو ارشادِ الٰہی كے موافق بجا لائے، ان سب كو پوری طرح سے ادا كیا؛ تو اللہ تعالیٰ نے بشارت سنائی ﴿إِنِّيْ جَاعِلُكَ......﴾ اس آیت میں تین مراجع ہیں : ۱ آپ كو تمام لوگوں