اجرائے بلاغت قرآنیہ مع بدیع القرآن |
ہ علم وک |
|
ملحوظہ:كلام جامع: پورے بیت میں مثل لانے كو كہتے ہیں ، ارسال مثل: ایك مصرعے میں مثل لانا۔ (دروس البلاغة) ۴ اِسْتِطْرَاد: متكلم كا ایك غرض سے -جس كو وہ بیان كر رہا تھا- دوسری غرض كی طرف نكل جانا، دونوں غرضوں كے ما بین مناسبت كی وجہ سے؛ پھر پہلی غرض كی طرف عود كرنا، جیسے: ﴿أَقِمِ الصَّلوٰةَ لِدُلُوْكِ الشَّمْسِ إِلیٰ غَسَقِ اللَّیْلِ وَقُرْاٰنَ الْفَجْرِ -إِنَّ قُرْاٰنَ الْفَجْرِ كَانَ مَشْهُوْدًا-٭ وَمِنَ اللَّیْلِ فَتَهَجَّدْ بِه نَافِلَةً لَّكَ﴾۱ [بني إسرائیل:۷۸]. ۵ اِفْتِنَانْ: متكلم كا اپنے كلام میں دو متنوع فنون كو جمع كرنا خواہ متضاد ہوں یا مختلف ہوں یا متفق، مثلاً: مدح وہجو، غزل وحماست، تعزیت وتہنیت، جیسے: ﴿إِنَّ الْأَبْرَارَ لَفِيْ إِذَا جَاءَ مُوْسیٰ وَألْقَی الْعَصَا ۃ فَقَدْ بَطَلَ السِّحْرُ وَالسَّاحِرُ جیسے ہی موسیٰ علیہ السلام آئے اور اپنا عصا ڈالا، فوراً جادو اور جادوگر دونوں كا بطلان ظاہر ہوگیا۔ اسی طرح كوئی كہے: لَیْسَ التَّكَحُّلُ فِي الْعَیْنَیْنِ كَالْكَحْلِ، سرمے كے ذریعہ آنكھوں كو سیاہ كرنا وہ فطری سیاہ آنكھ والے كی طرح نہیں ہو سكتا۔ دیكھئے! یہ مثال حقیقی اشیاء اور مصنوعی اشیاء كے درمیان فرق بتانے كے مواقع میں كہاوت اور ضرب المثل بننے كی صلاحیت ركھتا ہے، مثلاً: ایك آدمی فطری باادب ہو، اور دوسرا بہ تكلف باادب بنا ہوا ہو، اس سے كہا جائے كہ سرمہ لگا كر آنكھیں سرمگیں كرنا، اس سرمگیں آنكھ كی طرح نہیں ہو سكتا، جو پیدائشی سرمگیں ہو۔ ملحوظہ: ارسالِ مثل اور كلام جامع دونوں میں فرق یہ ہیں كہ ارسالِ مثل كسی شعر كا ایك جزء ہوتا ہے، جیسا كہ مثالِ اول میں متنبی كے شعر كا ایك جزء یعنی مصرعہ ثانیہ ہے، جو اس نے سیف الدولہ سے اس كی فطری وطبعی وصف (حلم وبردباری) كے بارے میں كہا تھا، اور قسمِ ثانی مكمل ایك شعر ہوتا ہے، جیسا كہ مثالِ ثانی سے ظاہر ہے۔ ۱ ترجمه: (اے پیغمبر!) سورج ڈھلنے كے وقت سے لے كر رات كے اندھیرے تك نماز قائم كرو، اور فجر كے وقت قرآن پڑھنے كا اهتمام كرو؛ یاد ركھو كه فجر كی تلاوت میں مجمع حاضر هوتا هے، اور رات كے كچھ حصے میں تهجد پڑھا كرو جو تمهارے لیے ایك اضافی عبادت هے۔ یہاں چار نمازیں : ظہر، عصر، مغرب اور عشاء ﴿لِدُلُوْكِ الشَّمْسِ إِلیٰ غَسَقِ اللَّیْلِ﴾ میں آگئیں اور ﴿قُرْاٰنَ الْفَجْرِ﴾ میں فجر كی نماز آگئی؛ اس كے بعد ﴿وَمِنَ اللَّیْلِ﴾ سے تہجد كی نماز كا حكم ہوا؛ اور پانچ نمازوں اور نمازِ تہجد كے درمیان ﴿إِنَّ قُرْاٰنَ الْفَجْرِ﴾ سے نماز فجر كا -فرشتوں كے اجتماع كی وجہ سے مزید بركت وسكینہ كا- موجب ہونا بیان كیا، جس كو ﴿قُرْاٰنَ الْفَجْرِ﴾ سے مناسبت ہے۔ (علم البدیع)