اجرائے بلاغت قرآنیہ مع بدیع القرآن |
ہ علم وک |
۲ مقدم كی تعظیم وتشریف كی طرف اشارہ كرنا، جیسے: ﴿فَأُولٰئِكَ مَعَ الَّذِیْنَ أَنْعَمَ اللہُ عَلَیْهِمْ مِّنَ ’’النَّبِیِّنَ‘‘ وَالصِّدِّیْقِیْنَ وَالشُّهَدَآءِ وَالصّٰلِحِیْنَ﴾۱ [النساء:۶۹]. ۳ تقدُّمِ زَمنی كی طرف اشارہ كرنا، نه كه تقدُّمِ رُتبی كی طرف، جیسے: ﴿وَعْدًا عَلَیْهِ حَقًّا فِي ’’التَّوْرٰةِ‘‘ وَالْإِنْجِیْلِ وَالْقُرْاٰنِ﴾۲ [التوبة:۱۱۱]. اسی طرح كبھی مفردات كی ترتیب میں تَدَلِّي منَ الأعْلیٰ الَی الأدْنیٰ یا تَرَقی منَ الأدْنیٰ الَی الأعْلیٰ كا اسلوب اختیار كیا جاتا ہے، جیسے: ﴿وَكَرَّہَ إِلَیْكُمُ الْكُفْرَ وَالْفُسُوْقَ وَالْعِصْیَانَ﴾۳ [الحجرٰت:۷] میں تَدَلِّي منَ الأعْلیٰ إلَی الأدْنیٰ ہے۔ ایسے مواقع پر اور بہت سارے دقائق واسرار كا استخراج ہوسكتا ہے۔ (علم المعانی)بزیادة ۳ اِرْسَالُ الْمَثَلِ: (كلامِ جامع) یہ ہے كہ: ایسا كلام لایا جائے، جو بہت سی جگہوں میں مثل اور كہاوت بن سكے، جیسے: ﴿وَأَوْحَیْنَآ إِلیٰ مُوْسیٰ أَنْ أَلْقِ عَصَاكَ فَإِذَا هِيَ تَلْقَفُ مَا یَأْفِكُوْنَ؛ فَـ’’وَقَعَ الْحَقُّ وَبَطَلَ مَا كَانُوْا یَعْمَلُوْنَ‘‘﴾۴ [الأعراف:۱۱۸-۱۱۷] ۱ ترجمه: اور جو لوگ الله اور رسول كی اطاعت كریں گے تو وه اُن كے ساتھ هوں گے جن پر الله نے اِنعام فرمایا هے، یعنی انبیاء، صدیقین، شهداء اور صالحین۔ ۲ ترجمه: یه ایك سچا وعده هے جس كی ذمه داری الله نے تورات اور انجیل میں بھی لی هے اور قرآن میں بھی۔دیكھیے: قرآنِ مجید كا درجه تورات اور انجیل سے بڑھ كر هے؛ لیكن تقدُّم زمنی كی رعایت میں تورات، انجیل اور قرآن كا مرتب به ترتیب زمنی تذكره فرمایا هے۔ ۳ ترجمه: اور تمهارے اندر كفر كی اور گناهوں اور نافرمانی كی نفرت بٹھا دی هے۔ دو جملوں كے درمیان عطف كے لیے علمِ بیان میں صنعتِ وصل وفصل ملاحظہ فرمائے۔ ۴ ترجمه: اور هم نے موسیٰ كو وحی كے ذریعه حكم دیا كه تم اپنی لاٹھی ڈال دو، بس پھر كیا تھا، اُس نے دیكھتے هی دیكھتے وه ساری چیزیں نگلنی شروع كردیں جو انهوں نے جھوٹ موٹ بنائی تھیں ۔اس طرح ’’حق كھل كر سامنے آگیا! اور باطل ملیا میٹ هوگیا‘‘۔ یہ محض تخییل اور نظربندی تھی، عصائے موسیٰ اُن كی تمام لاٹھیوں اور رسیوں كو نگل گیا اور سارا بنا بنایا كھیل ختم كردیا، جس سے ساحروں كو تنبہ ہوا كہ: یہ سحر سے بالا تر كوئی اور حقیقت ہے!۔ یه كلام ابطالِ باطل اور احقاقِ حق كے معنی بتلانے كے مواقع پر بطورِ كہاوت اور ضرب المثل كے استعمال كیے جانے كی صلاحیت ركھتا ہے۔ شاعر نے اسی مضمون كو اس طرح بیان كیا، شعر: