اجرائے بلاغت قرآنیہ مع بدیع القرآن |
ہ علم وک |
|
۴ غُلُوّ: وہ وصف هے جس سے مبالغہ بیان كیا جارہا ہے اس كا وقوع عقلاً اور عادةً دونوں اعتبار سے محال ہو۔ غلوّ مقبول: وہ ہے جس میں لفظ كادَ، یُخَیَّل یا لَوْ، لَوْلَا كو استعمال كیا گیا ہو، جیسے: ﴿یَكَادُ زَیْتُهَا یُضِيْءُ وَلَوْ لَمْ تَمْسَسْهُ نَارٌ﴾ [النور:۳۵]؛ ﴿ظُلُمٰتٌ بَعْضُهَا فَوْقَ بَعْضٍ، إذَآ أَخْرَجَ یَدَہُ لَمْ یَكَدْ یَرٰهَا﴾۱ [النور:۴۰]. ۵ تَفْوِیْف: متكلم مدح وثنا وغیرہ مضمون میں ممدوح كی مختلف صفاتِ حمیدہ كو الگ الگ وَنُكْرِمُ جَارَنَا مَا دَامَ فِیْنَا ۃ وَنُتْبِعُهُ الْكَرَامَةَ حَیْثُ مَالَا ترجمہ: ہم پڑوسی پر احسان كرتے رہتے ہیں جب تك وہ ہمارے پڑوس میں رہے، اور اس كے پیچھے احسان كو بھیجتے ہیں جہاں كہیں وہ جائے۔ دیكھئے كسی سابقہ پڑوسی كے پیچھے پیچھے جہاں كہیں جائے احسانات اور نوازشوں كا بھیجتے رہنا عقلاً تو ممكن ہے، مگر عادتاً غیر ممكن ہے؛ كیوں كہ آدمی جب دور ہو جاتا ہے تو عام طور پر احسان ونوازش كا معاملہ ختم ہو جایا كرتا ہے۔ ۱ آیتِ اولیٰ: قریب ہے كہ زیتون كا تیل خود هی روشنی دےگا، چاهے اُسے آگ بھی نه لگے۔ دیكھئے بدون آگ دِكھلائے زیتون كے تیل كا روشن ہونا عقلا وعادة ممتنع ہے؛ لیكن لفظ ﴿یَكَادُ﴾ نے فائدہ دیا كہ یہ روشن كرنا پایا نہیں گیا؛ لیكن روشن ہونے كے قریب كر دیا ہے۔ آیتِ ثانیه: غرض اُوپر تلے اندھیرے هی اندھیرے! اگر كوئی اپنا هاتھ باهر نكالے تو اُسے بھی نه دیكھ پائے۔ كافر دو قسم كے ہیں : ایك وہ جو اپنے زعم وعقیدہ كے موافق كچھ اچھے كام كرتے ہیں اور سمجھتے ہیں كہ مرنے كے بعد كام آئیں گے؛ حالاں كہ كفر كی شامت سے وہ عند اللہ مقبول ومعتبر نہیں ۔ ان فریب خوردوں كی مثال ایسی ہے كہ: دوپہر كے وقت سخت پیاس كی حالت میں دور سے پانی دِكھائی دے، پیاسا شدت تشنگی سے بے تاب ہوكر وہاں پہنچا، دیكھا پانی وانی كچھ بھی نہیں ، وہ صرف چمكتی ریت تھی؛ ہاں ! ھلاكت كی گھڑی سامنے تھی، اور اللہ تعالیٰ عمر بھر كا حساب لینے كے لیے وہاں موجود تھے۔ دوسرے وہ كفار ہیں جو سر سے پاؤں تك دنیا كے مزوں میں غرق اور جہل وكفر، ظلم وعصیان كی اندھریوں میں پڑے غوطے كھا رہے ہیں ، ان كی مثال یہاں بیان فرمائی كہ: اِن (كافروں كے اعمال) كی مثال ایسی ہے جیسے كسی گہرے سمندر میں پھیلے ہوئے اندھیرے، كہ: سمندر كو ایك موج نے ڈھانپ ركھا ہو، جس كے اوپر ایك اَور موج ہو، اور اُس كے اوپر بادل؛ غرض اوپر تلے اندھیرے ہی اندھیرے، اگر كوئی اپنا ہاتھ باہر نكالے تو اُسے بھی دیكھ نہ پائے۔ یعنی: اُن كے پاس روشنی كی اتنی چمك بھی نہیں جتنی سراب پر دھوكہ كھانے والوں كو نظر آتی تھی، یہ لوگ خالص اندھیریوں اور تہ بہ تہ ظلمات میں بند ہیں ، كسی طرف سے روشنی كی شعاع اپنے تك نہیں پہنچنے دیتے۔ نعوذ باللہ من ذٰلك (فوائد)بزیادة