اجرائے بلاغت قرآنیہ مع بدیع القرآن |
ہ علم وک |
|
خلاصۂ كلام: تفصیلاً جس ترتیب سے چند چیزوں كو ذكر كیا گیا ہو، اُسی ترتیب سے ہر ایك كے احكام بھی ذكر كرنا۔ ۱۰ لف ونشر غیر مرتب: یہ ہے كہ متعدد چیزوں كو تفصیلا (علاحدہ علاحدہ) ذكر كرنا، پھر بلا تعیین فہم سامع پر اعتماد كرتے ہوئے ہر ایك كے حكم (مناسب) كو غیر مرتب طور پر بیان كرنا، جیسے: ﴿وَمَا كَانَ قَوْلَهُمْ إِلاَّ أَنْ قَالُوْا: ’’رَبَّنَا اغْفِرْ لَنَا ذُنُوْبَنَا وَإِسْرَافَنَا فِيْ أَمْرِنَا‘‘، ’’وَثَبِّتْ أَقْدَامَنَا وَانْصُرْنَا عَلَی الْقَوْمِ الْكٰفِرِیْنَ‘‘ ’’فَاٰتٰهُمُ اللہُ ثَوَابَ الدُّنْیَا‘‘، ’’وَحُسْنَ ثَوَابَ الْآخِرَةِ‘‘﴾ [اٰل عمران:۱۴۷]؛ ﴿فَمَحَوْنَا ’’اٰیَةَ اللَّیْلِ‘‘ وَجَعَلْنَآ ’’اٰیَةَ النَّهَارِ‘‘ مُبْصِرَةً، ’’لِتَبْتَغُوْا فَضْلاً مِّنْ رَّبِّكُمْ‘‘ وَ’’لِتَعْلَمُوْا عَدَدَ السِّنِیْنَ وَالْحِسَابَ‘‘﴾؎۱ [بنی اسراءیل:۱۲]. بیان كیا -اس كو ’’لف‘‘ اور ’’طی‘‘ كہتے ہیں -، پھر ان دونوں كے مناسب احكام كو غیر متعین طور پر (احكام كو معین چیز كی طرف منسوب كیے بغیر) بالترتیب ﴿لِتَسْكُنُوْا فِیْهِ، وَلِتَبْتَغُوْا مِنْ فَضْلِهِٖ﴾ كے ذریعے ذكر كیے، فہم سامع پر اعتماد كرتے ہوئے كہ: وہ اپنی سمجھ سے ان احكام كو ان كے مناسب چیزوں كے ساتھ ملحق كر دے گا؛ اس كو ’’نشر‘‘ كہتے ہیں ۔ آیت ثانیه: اور نه تو (ایسے كنجوس بنو كه) اپنے هاتھ كو گردن سے باندھ كر ركھو، اور نه (ایسے فضول خرچ كه) هاتھ كو بالكل هی كھلا چھوڑ دو جس كے نتیجے میں تمهیں قابلِ ملامت اور قلاش هوكر بیٹھنا پڑے۔یهاں ﴿مَلُوْمًا﴾ بخل كی طرف اور ﴿مَحْسُوْرًا﴾ اسراف كی طرف راجع ہے۔ ۱آیتِ اولیٰ: ان كے منه سے جو بات نكلی وه اس كے سوا نهیں تھی كه وه كهه رهے تھے: ’’همارے پروردگار! همارے گناهوں كو بھی اور هم سے اپنے كاموں میں جو زیادتی هوئی هو اس كو بھی معاف فرمادے، همیں ثابت قدمی بخش دے، اور كافر لوگوں كے مقابلے میں همیں فتح عطا فرما دے‘‘، چناں چه الله نے انهیں دنیا كا اِنعام بھی دیا اور آخرت كا بهترین ثواب بھی، اور الله ایسے نیك لوگوں سے محبت كرتا هے۔ یہاں امور دنیویہ واخرویہ كے متعلق دعاؤں كو تفصیلا (علاحدہ) ذكر كرتے ہوئے اوّلا امور اخرویہ سے متعلق دعا ﴿اغْفِرْ لَنَا ذُنُوْبَنَا وَإِسْرَافَنَا فِيْ أَمْرِنَا﴾ كو ذكر كیا، ثانیاً امورِ دنیویہ سے متعلق دعا ﴿وَثَبِّتْ أَقْدَامَنَا وَانْصُرْنَا﴾ كو بعد میں ذكر كیا۔ یہ ’’لفّ و طَیّ‘‘ ہے اور ’’نشر‘‘ كے وقت اس كے مناسبات كو غیر مرتب طور پر ذكر كیا ہے؛ كیوں كہ ﴿ثَوَابُ الدُّنْیَا﴾ كو پہلے ذكر كیا، جس كا متعلَّق بوقتِ لف میں مؤخر تھا، اور ﴿حُسْنَ ثَوَابِ الْآخِرَةِ﴾ كو مؤخر ذكر كیا، جس كا متعلق لف میں مقدم تھا۔ آیتِ ثانیه: اور هم نے رات اور دن كو دو نشانیوں كے طور پر پیدا كیا هے، پھر رات كی نشانی كو تو اندھیری بنادیا، اور دن كی نشانی كو روشن كر دیا، تاكه تم (دِن سے) اپنے رب كا فضل تلاش كر سكو، اور (رات سے) سالوں كی گنتی اور (مهینوں كا) حساب معلوم كرسكو؛ اور هم نے هر چیز كو الگ الگ واضح كر دیا هے۔