اجرائے بلاغت قرآنیہ مع بدیع القرآن |
ہ علم وک |
|
ملحوظہ: تفریق اور جمع المؤتلف والمختلف میں فرق یہ ہے كہ: تفریق میں وصفِ مشترك كو كسی ایك كے لیے زیادہ اور دوسرے كے لیے كم ثابت كیا جاتا ہے؛ جب كہ جمع المؤتلف والمختلف میں اوصافِ مشتركہ كے علاوہ كسی وصفِ زائد كے ذریعے كسی ایك میں جزوی فضیلت ثابت كی جاتی ہے۔ تقسیم سے قریب قریب اور بہت سی قسمیں هیں ، جن میں زیادہ فرق نہیں : لف ونشر، جمع مع التفریق اور جمع مع التقسیم۔ ۸ لَفَّ وَنَشْرْ: (طی ونشر) چند چیزوں كو اجمالاً (غیر ممتاز) یا تفصیلاً (ممتاز) ذكر كرنا، پھر بلا تعیین ان میں سے ہر ایك كے لیے ایك ایك حكم كو ذكر كرنا، محض اس اعتماد پر كہ مخاطب اِن احكام كو اس كے مناسب كی طرف لوٹائے گا۔ لف ونشر تفصلاً كی دو قسمیں ہیں : ۱لف ونشر مرتَّب، یعنی: لف ونشر غیر مشوِّش؛ ۲لف ونشر غیر مرتب، یعنی: لف ونشر مشوِّش۔ ۹ لَفَّ وَنَشْرَ مُرَتَّبْ: یہ ہے كہ: متعدد چیزوں كو تفصیلا (علاحدہ علاحدہ) ذكر كرنا، پھر بلا تعیین فہمِ سامع پر اعتماد كرتے ہوئے ہر ایك كا حكم مرتب طور بیان كرنا، جیسے: ﴿وَمِنْ رَّحْمَتِهِ جَعَلَ لَكُمُ ’’اللَّیْلَ وَالنَّهَارَ‘‘ ’’لِتَسْكُنُوْا فِیْهِ، وَلِتَبْتَغُوْا مِنْ فَضْلِهِ‘‘﴾ [القصص:۷۳]؛ ﴿ولاتَجْعَلْ یَدَكَ ’’مَغْلُوْلَةً إِلیٰ عُنُقِكَ‘‘ وَ’’لاَتَبْسُطْهَا كُلَّ الْبَسْطِ‘‘ فَتَقْعُدَ ’’مَلُوْمًا‘‘ ’’مَّحْسُوْرًا‘‘﴾۱ [إسراءیل:۲۹]. جو فیصله هوا اُسے هم خود دیكھ رهے تھے؛ چناں چه اس فیصلے كی سمجھ هم نے سلیمان كو دے دی، اور (ویسے) هم نے دونوں هی كو حكمت اور علم عطا كیا تھا۔ دیكھئے! یہاں علم وحكمت میں حضرت داؤد اور حضرت سلیمان علیھما السلام میں برابری ثابت كی ہے اور حضرت داؤدؑ میں نقص بیان كیے بغیر حضرت سلیمانؑ كی فضیلت كو ﴿فَفَهَّمْنٰهَا سُلَیْمٰنَ﴾ سے ظاہر فرمایا۔ (الزیادة والاحسان) ۱آیتِ اولیٰ: یه تو اُسی نے اپنی رحمت سے تمهارے لیے رات بھی بنائی هے اور دن بھی، تاكه تم اُس میں سكون حاصل كرو، اور اُس میں الله كا فضل تلاش كرو۔ یہاں ﴿اللَّیْلَ وَالنَّهَارَ﴾ كو بذریعۂ عطف تفصیلا (علاحدہ اور ممتاز)