اجرائے بلاغت قرآنیہ مع بدیع القرآن |
ہ علم وک |
۶ الجمع مع التَّفْریق والتَّقْسیم: (اِیضاح) دو یا زیادہ چیزوں كو حكمِ واحد میں جمع كرنا، پھر كسی زائد معنی كے ذریعے اُن میں جدائی بیان كرنا؛ پھر جدا كی ہوئی چیزوں میں سے ہر ایك كی طرف ان كے مناسب حكم كو متعین طور پر منسوب كرنا، جیسے: ﴿یَوْمَ یَأْتِ ’’لاتَكَلَّمُ نَفْسٌ إِلاَّ بِإِذْنِهِ‘‘؛ ’’فَمِنْهُمْ شَقِيٌّ، وَسَعِیْدٌ‘‘؛ ’’فَأَمَّا الَّذِیْنَ شَقُوْا فَفِي النَّارِ لَهُمْ فِیْهَا زَفِیْرٌ وَّشَهِیْقٌ خٰلِدِیْنَ فِیْهَا مَا دَامَتِ السَّمٰوَاتُ وَالْأَرْضُ إِلاَّ مَا شَآءَ رَبُّكَ، إِنَّ رَبَّكَ فَعَّالٌ لِمَا یُرِیْدُ‘‘ ’’وَأَمَّا الَّذِیْنَ سُعِدُوْا فَفِيْ الجَنَّةِ خٰلِدِیْنَ فِیْهَا مَا دَامَتِ السَّمٰوٰتُ وَالْأَرْضُ إِلاَّ مَا شَآءَ رَبُّكَ، عَطَآءً غَیْرَ مَجْذُوْذٍ‘‘﴾۱ [هود:۱۰۸-۱۰۵]. ۷ جمع المُؤتَلِف والمُخْتَلِف: دو ممدوحوں میں پائی جانے والی صفات ذكر كركے دونوں میں برابری ثابت كرنا، پھر دوسرے میں نقص بیان كیے بغیر محض پہلے ممدوح كی فضیلت وبرتری ظاہر كرنے كے لیے اس كے مخصوص وصف كو بیان كرنا، جیسے: ﴿وَدَاؤٗدَ وَسُلَیْمٰنَ إِذْ یَحْكُمٰنِ فِي الْحَرْثِ إِذْ نَفَشَتْ فِیْهِ غَنَمُ الْقَوْمِ وَكُنَّا لِحُكْمِهِمْ شٰهِدِیْنَ فَفَهَّمْنٰهَا سُلَیْمٰنَ وَكُلاًّ اٰتَیْنَا حُكْمًا وَّعِلْمًا﴾۲. [الأنبیاء: ۷۹-۷۸] باوجود ایمانِ صحیح كے گناہوں میں مبتلا ہوجاتے ہیں ، (یہ ’’ظالم لنفسہ‘‘ ہوئے)؛ اور وہ بھی ہیں جو میانہ روی سے رہتے ہیں ، نہ گناہوں میں منہمك، نہ بڑے بزرگ ووَلی۔ (ان كو ’’مقتصد‘‘ فرمایا)؛ اور ایك وہ كامل بندے جو اللہ كے فضل وتوفیق سے آگے بڑھ بڑھ كر نیكیاں سمیٹتے اور تحصیلِ كمال میں مقتصدین سے آگے نكل جاتے ہیں ؛ وہ مستحب چیزوں كو بھی نہیں چھوڑتے، اور گناہ كے خوف سے مكروہِ تنزیہی؛ بلكہ بعض مُباحات تك سے پرہیز كرتے ہیں (یہ تفریق ہوئی)۔ اعلیٰ درجہ كی بزرگی اور فضیلت تو اُن كو ہے، ویسے چنے ہوئے بندوں میں ایك حیثیت سے سب كو شمار كیا؛ كیوں كہ درجہ بدرجہ بہشتی سب ہیں ۔ (الزیادة والاحسان) ۱اس جگه باری تعالیٰ نے ﴿لاتَكَلَّمُ نَفْسٌ﴾ میں -نكرہ تحت النفی لا كر- تمام نفوس كو جمع كر دیا، پھر ان نفوس میں سے بعض كو شقی (بدحال) اور بعض كو سعید (خوش حال) قرار دے كر تفریق وجدائی بیان كی؛ پھر اشقیاء كی طرف ان كے مناسب حكم یعنی: جہنم كے عذاب اور چیخنے كو منسوب كیا، اور سعداء كی طرف ان كے مناسب حكم، یعنی: ختم نه هونے والی جنت كی نعمتوں كو منسوب كیا۔ (علم البدیع) ۲ترجمه: اور داؤد وسلیمان كو (بھی هم نے حكمت اور علم عطا كیا تھا) جب وه دونوں ایك كھیت كے جھگڑے كا فیصله كر رهے تھے؛ كیوں كه كچھ لوگوں كی بكریاں رات كے وقت اُس كھیت میں جا گھسی تھیں ، اور ان لوگوں كے بارے میں