اجرائے بلاغت قرآنیہ مع بدیع القرآن |
ہ علم وک |
|
وَمَا حُسْنُ بَیْتٍ لَهُ ’’زُخْرُفٍ‘‘ ۃ تَرَاہُ ’’إِذَا زُلْزِلَتْ‘‘ ’’لَمْ یَكُنْ‘‘۱ ۃ ۃ ۃ ۱اس مكان كی كیا خوبصورتی؟ جس پر ملمع كاری كی گئی ہو، اگر اسے ہلا دیا جائے تو اسے مخاطب تو یوں سمجھے گا كہ یہاں كوئی مكان تھا ہی نہیں ۔ یہاں زُخْرُفْ، إِذَا زُلْزِلَتْ، لَمْ یَكنْ یہ تینوں الفاظ، غیر انسان یعنی سُوَرِ قرآن كے نام ہیں مگر شعر میں ان سے ان كے معانی موضوعہ مراد ہیں ، جو شعر كے ترجمہ سے ظاہر ہے۔ بِهِ الْفَضْلُ یَبْدُوْ وَالرَّبِیْعُ وَكَمْ غَدَا ۃ بِهِ الرَّوْضُ یَحْییٰ وَهُوَ لاشَكَّ جَعْفَرُ اسی سے نوازش اور بہار ظاہر ہوتے ہیں اور بہت سے باغات اس كی وجہ سے زندگی پاتے ہیں اور بلا شبہ وہ چیز (جس كی تعریف كی جا رہی ہے) ندی ہے۔یہاں فضل، ربیع، یحییٰ، جعفر یہ سب انسانوں كے نام ہیں ، مگر شعر میں ان چاروں الفاظ سے ان كے معانی موضوعہ (فضیلت، موسمِ ربیع، زندہ ہونا، ندی) مراد لیے گئے ہیں ۔