اجرائے بلاغت قرآنیہ مع بدیع القرآن |
ہ علم وک |
وَیَهَبُ لِمَنْ یَّشَآءُ الذُّكُوْر، أَوْ یُزَوِّجُهُمْ ذُكْرَانًا وَإِنَاثًا، وَیَجْعَلُ مَنْ یَّشَآءُ عَقِیْمًا﴾ [الشوریٰ:۴۹]؛ ﴿وَاللہُ خَلَقَ كُلَّ دَآبَّةٍ مِّنْ مَّآءٍ: فَمِنْهُمْ مَنْ یَّمْشِيْ عَلیٰ بَطْنِهِ، وَمِنْهُمْ مَّنْ یَمْشِيْ عَلیٰ رِجْلَیْنِ، وَمِنْهُمْ مَنْ یَمْشِيْ عَلیٰٓ أَرْبَعٍ؛ یَخْلُقُ اللہُ مَا یَشَآءُ...﴾۱ [النور:۴۵] صورت ثانیہ: كئی ایك چیزوں كو ذكر كیا جائے، پھر ہر ایك كی طرف متعین طور پر اس سے متعلق حكم كو منسوب كرنا، اسے ’’تفسیر‘‘ بھی كہا جاتا ہے، جیسے:﴿كَذَّبَتْ ثَمُوْدُ وَعَادٌ بِالْقَارِعَةِ فَأَمَّا ثَمُوْدُ فَأُهْلِكُوْا بِالطَّاغِیَةِ وَأَمَّا عَادٌ فَأُهْلِكُوْا بِرِیْحٍ صَرْصَرٍ عَاتِیَةٍ﴾۲ [الحاقة:۶-۴] ملحوظہ: لف ونشر اور تقسیم كی صورتِ ثانیہ میں فرق یہ ہے كہ: لف ونشر میں بعد میں ذكر كردہ احكام ماقبل میں مذكور چیزوں كی طرف غیر متعین طور پر منسوب ہوتے ہیں ؛ جب كہ تقسیم كی اس صورت میں ماقبل كی ہر چیز كی طرف احكام متعین طور پر منسوب ہوتے ہیں ۔ (علم البدیع) صورتِ ثالثہ: ایك شیٔ كے كئی احوال ذكر كرنا ہر حالت سے مناسب وصف وقید كو منسوب ۱آیتِ اولیٰ: سارے آسمانوں اور زمین كی سلطنت الله هی كی هے، وه جو چاهتا هے پیدا كرتا هے۔ وه جس كو چاهتا هے لڑكیاں دیتا هے اور جس كو چاهتا هے لڑكے دیتا هے، یا پھر ان كو ملا جلا كر لڑكے بھی دیتا هے اور لڑكیاں بھی، اور جس كو چاهتا بانجھ بنا دیتا هے؛ یہاں اولاد كے اعتبار سے زوجین كے چار احوالِ محتملہ ذكر كئے ہیں كہ: وہ جسے چاہتا ہے بیٹیاں بخشتا ہے، جسے چاہتا ہے بیٹے عطا فرماتا ہے، جسے چاہے جوڑے (بیٹے اور بیٹیاں دونوں ) بخشتا ہے، اور جسے چاہے بانجھ ركھتا ہے؛ اس مضمون سے متعلق یہی چار اقسام ہیں ، جن كو اس جگہ جمع فرمایا ہے۔ (علم البدیع) آیتِ ثانیه: اور الله نے زمین پر چلنے والے هر جاندار كو پانی سے پیدا كیا هے، پھر ان میں سے كچھ وه هیں جو اپنے پیٹ كے بل چلتے هیں ، كچھ وه هیں جو دو پاؤں پر چلتے هیں ، اور كچھ وه هیں جو چار (پاؤں ) پر چلتے هیں ، الله جو چاهتا هے پیدا كرتا هے، یقیناً الله هر بات پر قدرت ركھتا هے؛ دیكھئے! اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے مخلوقات كی تمام اقسامِ محتملہ كا احاطہ كر لیا ہے، كہ مخلوق اپنی خلقت وپیدائش كے اعتبار سے تین قسم پر ہیں : ۱ پیٹ كے بل چلنے والی، ۲ دو پیروں پر چلنے والی، ۳ چار پیروں پر چلنے والی۔ ۲ ثمود اور عاد كی قوموں نے اُسی جھنجھوڑ ڈالنے والی حقیقت كو جھٹلایا تھا، نتیجه یه كه جو ثمود كے لوگ تھے وه (چنگھاڑ كی) ایسی آفت سے هلاك كیے گئے جو حد سے زیاده (خوفناك) تھی؛ رہے عاد، تو ان كا نہایت تیز آندھی سے ستیاناس كر دیا گیا۔ دیكھیے: آیت كریمہ میں پہلے چند چیزوں یعنی: قومِ ثمود اور قومِ عاد كی تكذیب كو ذكر كیا پھر علی التعیین دونوں پر آنے والے عذاب كو ذكر كیا۔ (علم البدیع)