اجرائے بلاغت قرآنیہ مع بدیع القرآن |
ہ علم وک |
|
۲ دو معنوں میں مشترك لفظ كو ذكر كیا جائے، پھر دو ایسے لفظوں (قرینوں ) كو ذكر كیا جائے جن میں سے ایك لفظ سے ایك معنی اور دوسرے سے دوسرا معنی مفہوم ہو، جیسے: ﴿یٰأَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لاَتَقْرَبُوا ’’الصَّلوٰةَ‘‘ وَأَنْتُمْ سُكٰرٰی، حَتّٰی تَعْلَمُوْا مَا تَقُوْلُوْنَ، وَلا جُنُباً إِلاَّ عَابِرِيْ سَبِیْلٍ﴾۱ [النساء:۴۳]. ملحوظہ: استخدام اور توریہ میں فرق یہ ہے كہ: استخدام میں لفظ كے دونوں ہی معانی مراد ہوتے ہیں ؛ بایں طور كہ: لفظ سے ایك معنی مراد لیں اور مرجع بناتے ہوئے دوسرا معنی مراد لیں ؛ جب كہ توریہ میں بعیدی معنی ہی مراد ہوتا ہے، اور قریبی معنی بے معنی رہتا ہے۔ (علم البدیع) ۳ تردید: متكلم اپنے كلام میں كسی كلمہ كو ذكر كرے پھر اسی كلمہ كو كسی دوسرے كلمے سے متعلق كركے دُہرائے، جیسے: ﴿وَمَآ أَدْرٰكَ مَا ’’لَیْلَةُ الْقَدْرِ‘‘، ’’لَیْلَةُ الْقَدْرِ‘‘ خَیْرٌ مِّنْ أَلْفِ شَهْر﴾ [القدر:۳-۲…]؛ ﴿مِثْلَ مَآ أُوْتِيَ رُسُلُ ’’الله‘‘، ’’اَللہُ‘‘ أَعْلَمُ حَیْثُ یَجْعَلُ رِسَالَتَهُ﴾۲ [الأنعام:۱۲۴]. ۴ تَوْجِیْہْ: یہ ہے كہ ایسے الفاظ جو عرف میں بطور ’’اعلام‘‘ (انسانوں یا غیر انسانوں كے نام) استعمال ہوتے ہیں ، ان كو كسی كلام میں لاكر ان كے اصل معانی جن كے لیے یہ وضع كئے گئے ہیں ان كو مراد لیا جائے، جیسے: شاعر كا شعر: ۱ترجمہ: اے ایمان والو! جس وقت تم نشہ میں ہو تو اس وقت تك نماز كے قریب بھی نه جانا جب تك تم جو كچھ كهه رهے هو اسے سمجھنے نه لگو، اور نہ جنابت كی حالت میں بھی (مسجد میں جاؤ)؛ مگر راہ چلتے ہوئے، اور جب تك غسل نه كر لو (نماز جائز نهیں )۔ یہاں ﴿الصَّلوٰة﴾ كے دو معنی ہیں : فعلِ صلوٰة اور موضعِ صلوٰة؛ ان میں سے فعلِ صلوٰة ﴿حَتّٰی تَعْلَمُوْا مَا تَقُوْلُوْنَ﴾ سے سمجھ میں آتے ہیں اور موضعِ صلوٰة كے معنی ﴿إِلاَّ عَابِرِيْ سَبِیْلٍ﴾ سے مفہوم ہوتے ہیں ، أيْ: لاتَقْرَبُوا الصَّلوٰة جُنُبا إلا عَابِرِيْ سَبِیْل۔ (الزیادة والاحسان) ۲ آیتِ اولیٰ: اور تمهیں كیا معلوم كه شبِ قدر كیا چیز هے؟ شبِ قدر ایك هزار مهینوں سے بھی بهتر هے۔ دیكھئے! اس مثال میں ﴿لَیْلَةُ الْقَدْرِ﴾ اول بار تركیب میں خبر ہونے كے لحاظ سے مذكور ہے، پھر اُسے دہراتے ہوئے مبتدا بنا دیا ہے؛ آیتِ ثانیه: هم اُس وقت تك هرگز ایمان نهیں لائیں گے جب تك اُس جیسی چیز خود همیں نه دے دی جائے جیسی الله كے پیغمبروں كو دی گئی تھی، حالاں كه الله هی بهتر جانتا هے كه وه اپنی پیغمبری كس كو سپرد كرے۔ اس مثال میں ﴿اَللہ﴾ اول بار مضاف الیہ اور دو بارہ مبتدا ہونے كے لحاظ سے مذكور ہے۔ (الزیادة والاحسان)