اجرائے بلاغت قرآنیہ مع بدیع القرآن |
ہ علم وک |
|
۱۴ تتمیم: كلام میں (رُكنین سے زائد) كوئی اَیسی قَید لانا جو بلاغت كے كسی نكتے (مثلاً: مبالغه وغیره) كا فائده دے، اور معنیٔ كلام میں حسن پیدا كردے، جیسے: ﴿وَاٰتَی الْمَالَ ’’عَلیٰ حُبِّهِ‘‘ ذَوِي الْقُرْبٰی وَالْیَتٰمٰی﴾ [البقرة:۱۷۷]؛ ﴿وَیُطْعِمُوْنَ الطَّعَامَ عَلیٰ حُبِّهِ﴾۱ [الدھر:۸] ملحوظه: تتمیم اور ایغال میں فرق یه هے كه: ۱ تتمیم فضله هی میں هوتا هے، جب كه ایغال فضله كے ساتھ مقید نهیں ۔ ۲ تتمیم وسطِ كلام اور آخرِ كلام دونوں جگه هوتا هے، جب كه ایغال آخرِ كلام هی میں هوتا هے۔ تتمیم اور تكمیل میں فرق یه هے كه: ۱ تتمیم كسی بلاغتی نكتے كے لیے هوتا هے جب كه تكمیل غیر مرادی وهم كو دور كرنے كے لیے هوتا هے۔ ۲ تتمیم فضله كے ساتھ مقید هے جب كه تكمیل فضله كے ساتھ مقید نهیں ۔ (علم المعانی) ۱۵ تَوْشِیع: یعنی كبھی كسی كلام كے اخیر میں مثنیّٰ كو لایا جائے پھر اس كی دو مفردوں كے ذریعے تفسیر كی جائے، جیسے: ﴿وَهُوَ الَّذِيْ مَرَجَ الْبَحْرَیْنِ: هٰذَا عَذْبٌ فُرَاتٌ، وَّهٰذَا مِلْحٌ أُجَاجٌ﴾۲ [فرقان: ۵۳] ۱آیتِ اولیٰ: یعنی: نیكی یه هے كه: لوگ باوجود مال كی خواهش اور اِحتیاج كے (یا الله كی محبت میں ) اپنا مال رشته داروں ، یتیموں ، مسكینوں ، مسافروں اور سائلوں كو دیں ۔آیتِ ثانیه: مال كی خواهش اور ضرورت كے باوجود (یا الله كی محبت كے جوش میں ) اپنا كھانا نهایت شوق اور خلوص سے مسكینوں ، یتیموں اور قیدیوں كو كھلادیتے هیں ؛ دیكھیے! یهاں ﴿حُبِّهِ﴾ كی ضمیر مال كی طرف لوٹائیں تو اس سے صحابه اور مسلمانوں كے وصفِ اِیثار وهمدردی میں مبالغه هوگا كه: یه لوگ اپنی ضرورت اور چاهت كے باوجود حاجت مندوں پر خرچ كرتے هیں ، اور اس وقت یه مثال ’’تتمیم‘‘ كے قبیل سے هوگی؛ لیكن اگر ﴿حُبِّهِ﴾ كی ضمیر باری تعالیٰ كی طرف راجع كریں تو اس وقت یه قَید مقصود هوگی، اصل كلام سے زائد نه هوگی؛ كیوں كه رَضائے الٰهی كے بغیر مال خرچ كرنا شرعاً ممدوح نهیں ، اور اس وقت یه مثال تتمیم كے قبیل سے نه هوگی۔ (علم المعانی) ۲اور (الله كی ذات) وهی هے جس نے دو دریاؤں كو اس طرح ملا كر چلایا كه: ایك میٹھا هے، جس سے تسكین ملتی هے؛ اور ایك نمكین هے سخت كڑوا؛ اور ان دونوں كے درمیان ایك آڑ اور ایسی ركاوٹ حائل كردی هے جس كو (دونوں میں سے) كوئی عبور نهیں كر سكتا۔