اجرائے بلاغت قرآنیہ مع بدیع القرآن |
ہ علم وک |
|
۱۶ تذییل: مضمونِ كلام میں محض تاكید كا فائده دینے كے لیے ایك جملے كے بعد دوسرا ایسا جمله لانا جو پهلے جملے كے معنی پر مشتمل هو؛ پھر اس كی دو قسمیں هیں : جاری مجری الاَمثال، غیر جاری مجری الاَمثال۔ ۱- تذییل جاری مجری الأمثال: اس جمله كو كهتے هیں كه جو -به كثرت مستعمل هونے كی وجه سے- مستقل بالمعنیٰ (یعنی: ماقبل جملے سے مستغنی هونا)هو، اور كسی حكم كلی كو متضمن هونے كی وجه سے بطورِ كهاوت استعمال كیا جا سكتا هو، جیسے: ﴿وَقُلْ جَآءَ الْحَقُّ وَزَهَقَ الْبَاطِلُ ’’إِنَّ الْبَاطِلَ كَانَ زَهُوْقًا٭‘‘﴾۱ [الإسراء:۸۱]. ۲- تذییل غیر جاری مجری الأمثال: اس جمله كو كهتے هیں كه جو مستقل بالمعنیٰ نه هو یعنی: اپنے ما قبل جملے سے مستغنی نه هو؛ بلكه اس كا سمجھنا پهلے جملے پر موقوف هو، جیسے: ﴿وَمَا جَعَلْنَا لِبَشَرٍ مِّنْ قَبْلِكَ الْخُلْدَ، أَفَإِنْ مِّتَّ فَهُمُ الْخٰلِدُوْنَ ’’كُلُّ نَفْسٍ ذَآئِقَةُ الموْتِ‘‘﴾ [الأنبیاء:۳۴]؛ ﴿فَأَعْرَضُوْا فَأَرْسَلْنَا عَلَیْهِمْ سَیْلَ الْعَرِمِ وَبَدَّلْنٰهُمْ بِجَنَّتَیْهِمْ جَنَّتَیْنِ ذَوَاتَيْ أُكُلٍ خَمْطٍ وَّأَثْلٍ وشَيْٗءٍ مِّنْ سِدْرٍ قَلِیْلٍ ذٰلِكَ جَزَیْنٰهُمْ بِمَا كَفَرُوْا ’’وَهَلْ نُجٰزِيْ إِلاَّ الْكَفُوْرُ‘‘﴾٭۲ [سبأ:۱۷-۱۶] ۱اور اے نبیﷺ! كهه دیجئے: حق آپهنچا، اور باطل مٹ گیا؛ اور یقیناً باطل ایسی چیز هے جو مٹنے والی هے۔اس آیت میں اسلام اور مسلمانوں كے غلبه كی خوش خبری هے، چنانچه جب آپ ﷺ نے مكه فتح كر لیا اور حرم میں داخل هوكر كعبے میں بنے بُت گرائے تو اُس وقت آپ كی زبانِ مبارك پر یهی آیات تھیں ؛ دیكھیے! یهاں جملهٔ ثانیه ﴿إنَّ البَاطِلَ كَانَ زَهُوْقًا﴾ كا استعمال شائع هے، اور اپنے معنیٰ كا فائده دینے میں جملهٔ اُولیٰ كا محتاج نهیں ؛ نیز جملهٔ اولیٰ كے مضمون كی تاكید كے لیے لایا گیا هے۔ (علم المعانی) ۲آیت اولیٰ: دیكھیے! اس مثال میں ﴿أفَإنْ مِتَّ فَهُمُ الخٰلِدُوْنَ﴾ تذییل جاری مجریٰ الامثال كے قبیل سے هے، اور ﴿كُلُّ نَفْسٍ ذَائِقَةُ المَوْتِ﴾ تذییل جاری مجریٰ الامثال كے قبیل سے هے؛ حضرت شاه صاحب لكھتے هیں كه: كافر حضور ﷺ كی باتیں سن كر كهتے تھے كه: ساری دُھوم اس شخص كے دَم تك هے، یه دُنیا سے رُخصت هوئے پھر كچھ نهیں ! اس سے اُن كی غرض یه تھی كه: موت كا آنا نُبوّت كے منافی هے، تو اِس كا جواب دیا ﴿وَمَا جَعَلْنَا لِبَشَرٍ مِنْ قَبْلِكَ الخُلْدَ﴾ یعنی:انبیاء ومرسلین میں سے كون ایسا هے جس پر كبھی موت طاری نه هو؟ همیشه زنده رهے؟ اور محض آپ كی موت كے تصوُّر سے اپنا دِل ٹھنڈا كرنا هی مقصود تھا، تو اس كا جواب ﴿أفَإنْ مِتَّ فَهُمُ الخٰلِدُوْنَ﴾ میں دیا، یعنی: خوشی كاهے