اجرائے بلاغت قرآنیہ مع بدیع القرآن |
ہ علم وک |
|
۵ تكریر لغرض: تكریر كی پانچ اغراض (برائے تقریر، تذكیر وتاكید، تعظیم وتهویل، حث علی التدبر، اظهارِ ضعف) اور اُن كی اَمثله كے لیے ’’بدیع القرآن‘‘ كو ملاحظه فرمالیں ۔ ۶ زیادة التقریر: مخاطب كے سامنے كسی چیز كو خوب واضح كرنا، جیسے: ﴿ قُلْ هُوَ اللهُ أَحَدٌ ’’اَللهُ‘‘ الصَّمَدُ﴾ [الإخلاص۲-۱]؛ ﴿وَبِالْحَقِّ أَنْزَلْنٰهُ وَ’’بِالْحَقِّ‘‘ نَزَلَ﴾ [الإسراء:۱۰۵]. ۷ تكثیر الجمل: ایك جملے میں ادا هونے والے مضمون كو ایك سے زائد جملوں میں تعبیر كرنا، جیسے: ﴿اِنَّ فِیْ خَلْقِ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ، وَاخْتِلَافِ الَّیْلِ وَالنَّهَارِ، وَالْفُلْكِ الَّتِىْ تَجْرِیْ فِی الْبَحْرِ بِمَا یَنْفَعُ النَّاسَ، وَمَآ أَنْزَلَ اللہُ مِنَ السَّمَآۗءِ مِنْ مَّآۗءٍ فَأَحْیَا بِهِ الْاَرْضَ بَعْدَ مَوْتِهَا وَبَثَّ فِیْهَا مِنْ کُلِّ دَآۗبَّةٍ وَّتَصْرِیْفِ الرِّیٰحِ وَالسَّحَابِ الْمُسَخَّرِ بَیْنَ السَّمَآۗءِ وَالْأَرْضِ لَآیٰتٍ لِّقَوْمٍ یَّعْقِلُوْنَ﴾۱ [البقرة:۱۶۴] ۸ توكید: كسی بات كو ثابت اور پخته كرنے كے لیے، جیسے واقعهٔ اِفك كے بارے میں باری تعالیٰ نے فرمایا: ﴿إِذْ تَلَقَّوْنَهُٗ ’’بِأَلْسِنَتِكُمْ‘‘ وَتَقُوْلُوْنَ بِـ’’أَفْوَاهِكُمْ‘‘ مَّا لَیْسَ لَكُمْ بِهٖ عِلْمٌ﴾۲ [النور:۱۵]. مباحات كے لائق نه تھی؛ پھر سمجھ لو كه آخرت ایسی چیز نهیں جس سے انكار كیا جائے یاغفلت برتی جائے؛ یهاں لفظ ﴿كَلَّا!﴾ تقریرِ اِنذار كے لیے هے؛یعنی: آگے چل كر تم كو بهت جلد كھل جائے گا كه اصل زندگی اور عیش آخرت كا هے اور دُنیا كی زندگی اس كے مقابله میں ایك خواب سے زیاده حقیقت نهیں ركھتی، یه حقیقت بعض لوگوں كو دنیا میں تھوڑی بهت كھل جاتی هے؛ لیكن قبر میں پهنچ كر اور اس كے بعد محشر میں سب كو پوری طرح كُھل جائے گی؛ فقد أكد الإنذار بتكراره لیكون أبلغ تحذیرا وأشد تخویفا، ونزل بعد المرتبة منزلة البعد الزمني فعطف بـ’’ثم‘‘. (علم المعانی) ۱یه خطاب الله پاك نے اپنی قدرتِ كامله اور اپنی وحدانیت كے مضمون كو سمجھانے كے لیے اطناب سے كام لیا هے تاكه یه خطاب هر قسم كے متفكرین (جن وانس، عالم وجاھل، موافق ومخالف میں سے هر ایك) كے لیے هر زمانه میں عام هوجائے۔ اسی طرح ایمان كی شرافت اور كفر كی قباحت میں مطیعین كی كامیابی اور عاصیوں كی ناكامی بیان كرنا، نیز نیكو كاروں كی الگ خوبیوں كو ذكر كركے اس پر اُبھارنا، اور بد كاروں كی مختلف بری عادتوں كو ذكر فرمانا؛ وغیر مضامین میں الله پاك نے اطناب سے كام لیا هے۔ (الزیادة والاحسان) ۲اس بهتانِ عظیم اور بڑے گناه (واقعهٔ اِفك) میں ابتلاء كو بتلانے كے لیے ﴿أَلْسِنَة﴾ اور ﴿أَفْوَاه﴾ كو بڑھایا گیا هے۔