اجرائے بلاغت قرآنیہ مع بدیع القرآن |
ہ علم وک |
|
ذِكْرِ اللهِ وَعَنِ ’’الصَّلوٰةِ‘‘﴾۱ [المائدة:۹۲]. ۲ ذكر العام بعد الخاص: (خاص كے بعد عام كو ذكر كرنا)خاص كی شان كو اهمیت دینے كے لیے مخصوص طریقے پر ذكر كرنے كے بعد لفظِ عام كے تحت ضمنا بیان كرنا، جیسے: ﴿رَبِّ اغْفِرْ لِيْ وَلِوَالِدَيَّ وَلِمَنْ دَخَلَ بَیْتِيَ مُؤْمِنًا ’’وَلِلْمُؤْمِنِیْنَ وَالْمُؤْمِنٰتِ‘‘﴾۲ [نوح:۲۸] ۳ اِیضاح بعد الاِبهام: كسی معنی كو دو مختلف صورتوں میں ذكر كرنا، پهلے مجمل ومبهم طور پر، پھر تفصیل اور وضاحت كے ساتھ، تاكه وه بات دل میں اُتر جائے اور اثر انداز هو، جیسے: ﴿وَاتَّقُوا الَّذِيْ أَمَدَّكُمْ بِمَا تَعْلَمُوْنَ٭ ’’أَمَدَّكُمْ بِأَنْعَامٍ وَّبَنِیْنَ وَجَنّٰتٍ وَّعُیُوْنٍ‘‘﴾ [الشعراء:۱۳۴-۱۳۲]؛ ﴿اللهُ لَآ إِلٰهَ إِلاَّ هُوَ الْحَيُّ الْقَیُّوْمُ٭ ’’لَاتَأْخُذُهُ سِنَةٌ وَّلَانَوْمٌ‘‘﴾۳. ۴ تكریر لغرَضٍ كالتقریر: ایك لفظ یا جملے كو دو یا زیاده مرتبه اِعاده كرنا؛ تكرار كی غرضیں مختلف هیں ان میں سے ایك غرض سامعین كو خوب اچھی طرح سمجھانے كے لیے اعاده كرنا، جیسے: ﴿كَلاَّ سَوْفَ تَعْلَمُوْنَ٭ ثُمَّ كَلاَّ سَوْفَ تَعْلَمُوْنَ٭﴾۴ [التكاثر:۴-۳]. ۱تم لوگ سب نمازیں خصوصاً درمیانی نماز یعنی نمازِ عصر اهتمام كے ساتھ ادا كرتے رهو؛ یهاں صلاةِ وسطیٰ كا تذكره دو مرتبه هوا، پهلی صلوات كے ماتحت، اور دو باره اس كے امتیاز اور فوقیت كو بتانے كے لیے مستقلا ذكر كیا۔ گویا صلاة وسطیٰ اپنے امتیاز كی وجه سے صلوات كے علاوه دوسری جنس هے؛ اسی طرح مثال ثانی میں صلاة ذكر میں داخل تھا۔ ۲یهاں پر ﴿لِيْ﴾، ﴿لِوَالِدَيَّ﴾ اور ﴿مَنْ دَخَلَ بَیْتِيْ﴾ كو خصوصیت كے ساتھ ذكر كرنے كے بعد ﴿للْمُؤْمِنِیْنَ﴾ اور ﴿المُؤْمِنَاتِ﴾ كے ضمن میں دو باره ذكر فرمایا گیا۔ (علم المعانی) ۳آیتِ اولیٰ: الله نے تمهاری مدد كی ایسی چیزوں كے ذریعه جنهیں تم جانتے هو، مدد كی تمهاری چوپایوں اور بیٹوں كے ذریعه۔ یهاں باری تعالیٰ نے اپنی نعمتوں كو اوَّلاً ﴿مَا تَعْلَمُوْنَ﴾ میں اجمالی طور پر ذكر كیا، پھر تفصیلا ﴿أَنْعَامٍ وَّبَنِیْنَ﴾ اور ﴿جَنّٰتٍ وَّعُیُوْنٍ﴾ كو ذكر فرمایا، تاكه امتنان كا مضمون دِل میں پختگی كے ساتھ اُتر جائے؛ آیتِ ثانیه: اس آیت كے بارے میں امام بیهقیؒ شرح اسماء الحسنیٰ میں فرماتے هیں كه: ﴿لَاتَأْخُذُهُ سِنَةٌ وَّلَانَوْمٌ﴾ یه ﴿اَلْقَیُّوْم﴾ كے اجمال كی تفصیل اور وضاحت هے۔ (علم البدیع، الزیادة) ۴یهاں تقریرِ انذار كی غرض سے ﴿كَلاَّ سَوْفَ تَعْلَمُوْنَ﴾ كو مكرر ذكر كیا هے كه: دیكھو تمھارا خیال هرگز صحیح نهیں كه: مال واولاد وغیره كی بهتات هی كام آنے والی چیز هے، عن قریب تم معلوم كر لوگے كه یه زائل وفانی چیز هے هرگز فخرو