اجرائے بلاغت قرآنیہ مع بدیع القرآن |
ہ علم وک |
|
۳ شبهِ كمالِ اِتصال: دوسرا جمله پهلے جمله سے پیدا هونے والے سوال مقدّر كا جواب هو، یا پهلے جملے میں مذكور سوالِ مُصَرَّح كا جواب هو؛ (اس كا دوسرا نام ’’اِستیناف بیانی‘‘ بھی هے)؛ پهلی صورت كی مثال: ﴿قَالَ یٰنُوْحُ! إِنَّهُ لَیْسَ مِنْ أَهْلِكَ، إِنَّهٗ عَمَلٌ غَیْرُ صَالِحٍ﴾ [ھود:۴۶]؛ دوسری صورت كی مثال: ﴿فَأُمُّهُٗ ھَاوِیَةٌ وَمَآ أَدْرٰكَ مَاهِیَهْ٭ نَارٌ حَامِیَةٌ٭﴾۱ [القارعة:۱۱-۹]. ۴ شبه كمال انقطاع: ایك جملے سے پهلے دو جملے مذكور هوں اور تیسرے جملے كا عطف كرنا كسی ایك پر صحیح هو كسی دوسرے پر صحیح نه هو، ایسے موقع پر وهم سے بچنے كے لیے تیسرے كا عطف نه كیا جائے، جیسے: ﴿’’وَإِذَا خَلَوْا إِلیٰ شَیٰطِیْنِهِمْ قَالُوْا‘‘: ’’إِنَّا مَعَكُمْ إِنَّمَا نَحْنُ مُسْتَهْزِءُوْنَ٭‘‘ ’’اَللهُ یَسْتَهْزِءُ بِهِمْ‘‘﴾۲ [البقرة:۱۵-۱۴]. ۵ توسط بین الكمالین: دو جملے خبر انشاء میں متحد هوں ، چاهے لفظاً ومعنیً دونوں اعتبار ۱آیتِ اولیٰ: حضرت نوح علیه السلام كنعان كی منافقانه اَوضاع واطوار دیكھ كر غلط فهمی سے مؤمن سمجھ رهے تھے، اس كی غرقابی كے بعد اصل حقیقت معلوم كرنے كی غرض سے اپنا یه خلجان یا اشكال پیش كیا، یعنی: خداوند! تُونے میرے كھر والوں كو بچانے كا وعده كیا تھا، اور كنعان میرا بیٹا هونے كی وجه سے میرے كھر والوں میں سے هے، پھر اس واقعه كا راز كیا؟ الله پاك نے جواب دیا: جس اهل كے بچانے كا وعده تھا اس میں یه داخل نهیں ؛ كیوں كه اس كے كرتوت بهت خراب هیں ۔ آیتِ ثانیه: جس كی تولیں قیامت كے دن هلكی هوئیں ، اس كا ٹھكانا گڑھا هے، اور تو كیا سمجھا! وه كیا هے؟ دهكتی هوئی آگ هے۔ ملحوظه: ایك هی آیت میں دو جگه توسط بین الكمالین اور ایك جگه شبه كمال اتصال كی مثال، جیسے: ﴿وَلَاتَخَافِيْ، وَلَاتَحْزَنِيْ؛ إِنَّا رَآدُّوْهُ إِلَیْكِ، وَجَاعِلُوْهُ مِنَ الْمُرْسَلِیْنَ۷﴾ [القصص:۷]، ماں كی تسلی كردی كه: مت ڈر! بے كھٹكے بچه دریا میں چھوڑ دے؛ بچه ضائع نهیں هوسكتا؛ بچے كی جدائیگی سے غمگین بھی مت هو! جلد آپ كی آغوش میں لوٹا دیں گے؛ اور وه منصبِ رسالت سے سرفراز كیا جائے گا۔پهلے دو ﴿وَلَاتَخَافِيْ، وَلَاتَحْزَنِيْ﴾ اور آخری ﴿إِنَّا رَآدُّوْهُ إِلَیْكِ، وَجَاعِلُوْهُ مِنَ الْمُرْسَلِیْنَ﴾ دو جملوں كے درمیان توسط بین الكمالین هے؛ كیوں كه پهلے دو جملے انشائیه هیں ، اور مسندالیه میں اتحاد هے، اور دوسرے دو جملے خبریه هیں اور مسندالیه میں اتحاد هے؛مزید یه كه: آخری دو جملوں میں پهلے دو جملوں سے پیدا هونے والے سوالِ مقدر (كه: اپنے بچے پر كیوں خوف نه كروں ؟ بظاهر تو یه ھلاكتی كے اسباب میں سے ایك هے) كا جواب هے؛ لهٰذا اُن میں شبه كمال اتصال هوا۔ ۲تفصیل كے لیے ’’اصطلاحاتِ وصل وفصل‘‘ كے تحت شبه كمالِ انقطاع كے ضمن میں ملاحظه فرمالیں ۔