اجرائے بلاغت قرآنیہ مع بدیع القرآن |
ہ علم وک |
ترتیب: یعنی معطوف كا معطوف علیه كے ساتھ لاحق هونا، جیسے: ﴿وَنَادٰی نُوْحٌ رَّبَّهٗ فَقَالَ رَبِّ إِنَّ ابْنِيْ مِنْ أَهْلِیْ﴾ [ھود:۴۵]۔ ترجمه: اور نوح علیه السلام نے كها كه: اے میرے پروردگار میرا بیٹا میری اهل هی كا ایك فرد هے۔ تعقیب: فاء كے مدخول كا مدخول علیه كے بعد اور اس كے نتیجه میں آنا، جیسے: ﴿ثُمَّ خَلَقْنَا النُّطْفَةَ عَلَقَةً، فَخَلَقْنَا الْعَلَقَةَ مُضْغَةً، فَخَلَقْنَا الْمُضْغَةَ عِظٰمًا، فَكَسَوْنَا الْعِظٰمَ لَحْمًا﴾ [المؤمنون:۱۴]۔ ترجمه: پھر هم نے اس بوند كو جمے هوئے خون كی شكل دی، پھر اس جمے هوئے خون كو ایك لوتھڑا بنا دیا، پھر اس لوتھڑے كو هڈیوں میں تبدیل كر دیا، پھر هڈیوں كو گوشت كا لباس پهنایا۔ سببیت: یعنی فاء كا ماقبل، مابعد كے لیے سبب هو، جیسے: ﴿فَوَكَزَهُ مُوْسٰی فَقَضٰی عَلَیْهِ﴾ [القصص: ۱۵]۔ ترجمه: موسیٰ علیه السلام نے اس (قبطی) كو ایك مُكّا مارا جس (مكا) نے اس كا كام تمام كر دیا۔ ۳ ثم عاطفه: زمانے كی تراخی كے ساتھ ترتیب پر دلالت كرتا هے، جیسے: ﴿وبَدَأَ خَلْقَ الْإِنْسَانِ مِنْ طِیْنٍ٭ ثُمَّ جَعَلَ نَسْلَهُٗ مِنْ سُلٰلَةٍ مَّنْ مَّآءٍ مَّهِیْنٍ٭ ثُمَّ سَوّٰهُ وَنَفَخَ فِیْهِ مِنْ رُّوْحِهِٖ﴾ [السجدة:۷]۔ ترجمه: اور انسان كی تخلیق كی ابتداء گارے سے كی، پھر اس كی نسل ایك نچوڑے هوئے حقیر پانی سے چلائی، پھر اسے ٹھیك ٹھاك كر كے اس میں اپنی روح پھونكی۔ ۴ حتی عاطفه: رفته رفته اعلیٰ چیز یا ادنیٰ چیز كی طرف پهنچنے كے لیے آتا هے، جیسے: ﴿سَلٰمٌ هِيَ حَتّٰی مَطْلَعِ الْفَجْرِ۵﴾ [القدر:۵]۔ ترجمه: (اس شب قدر میں فرشتے اور حضرت جبرئیل علیه السلام اپنے پروردگار كے حكم سے هر امر خیر كو لےكر زمین كی طرف اُترتے هیں )، اور وه شب سراپا سلام هے، وه شب (اسی صفت وبركت كے ساتھ) طلوع فجر تك رهتی هے۔ ۵۶۷ إما، أو، أم: یه تینوں احد الامرین كے لیے حكم كو مبهم طور پر ثابت كرنے كے لیے آتے هیں ، جیسے: العدَد إمَّا زَوْج أو فَرْد۔؛ ﴿لَبِثْنَا یَوْمًا أَوْ بَعْضَ یَوْمٍ﴾ [كھف:۱۹]؛ ﴿وَإِنْ أَدْرِيْ أَقَرِیْبٌ أَمْ بَعِیْدٌ مَّا تُوْعَدُوْنَ۱۰۹﴾ [الأنبیاء:۱۰۹]۔ مثال اول: یه عدد یا زوج هے یا فرد۔ مثالِ ثانی: هم (اسی نیند كی حالت میں ) ایك دن یا ایك دن سے كچھ كم (نیند میں ) رهے هوں گے۔ (علم المعانی) مثالِ ثالث: میں نهیں جانتا كه: جس كا تم سے وعده كیا جارها هے وه نزدیك هے یا دور۔ ۶ لا عاطفه، مابعد سے حكم كی نفی كے لیے آتا هے،جیسے: زَیْد قَائم، لا قاعِدٌ۔. ۷ بل عاطفه: اضراب یعنی: معطوف علیه سے اعراض اور معطوف كے اثبات كے لیے آتا هے،جیسے: مازید قائم؛ بل قائم۔ ملحوظه: عطف بلا وبل كی مثال قرآن كریم میں نهیں هے۔ (الاتقان فی علوم القرآن)