اجرائے بلاغت قرآنیہ مع بدیع القرآن |
ہ علم وک |
۳ بدل: مسند، مسند الیه یا دیگر متعلقاتِ فعل كا بدل بنایا جاتا هے؛ اس وقت اس كی غرض متبوع كو پخته اور واضح كرنا مقصود هوتا هے، جیسے: ﴿اِهْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِیْمَ٭۶ صِرَاطَ الَّذِیْنَ أَنْعَمْتَ عَلَیْهِمْ۷﴾ [الفاتحة: ۶،۷]. ترجمه: همیں سیدھے راستے كی هدایت عطا فرما! ان لوگوں كے راستے كی جن پر تو نے انعام كیا هے۔ یهاں ﴿صِرَاطَ الَّذِیْنَ أَنْعَمْتَ عَلَیْهِمْ﴾ یه ﴿الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِیْمَ٭﴾ كا بدل هے۔ (علم المعانی) بدل كی چار قسمیں هیں : بدل كل، بدلِ بعض، بدلِ اشتمال اور بدلِ غلط؛اول تین قسموں كی مثال كلام الٰهی میں مندرجهٔ ذیل هیں : ۱ بدل كل، جیسے: ﴿جَعَلَ اللهُ الْكَعْبَةَ ’’الْبَیْتَ الْحَرَامَ‘‘ قِیَامًا لِّلنَّاسِ﴾ [المائدةۃ: ۹۷]. ترجمه: الله نے كعبه كو جو بڑی حرمت والا گھر هے لوگوں كے لیے قیامِ امن كا ذریعه بنا دیا هے۔ ۲ بدل بعض، جیسے: ﴿فِیْهِ اٰیَاتٌ بَیِّنٰتٌ ’’مَّقَامُ إِبْرٰهِیْمَ‘‘﴾. [آل عمران: ۹۷]. ترجمه: اس (مكّه) میں روشن دلیلیں هیں جن میں ایك مقامِ ابراهیم هے اور وه روشن دلیلیں : كعبۃ الله كا هونا، رسول الثقلین كا وهاں سے اٹھنا، مناسكِ حج كا اس كے متعلق هونا وغیره۔ ۳ بدل اشتمال، جیسے: ﴿یَسْئَلُوْنَكَ عَنِ الشَّهْرِ الْحَرَامِ ’’قِتَالٍ فِیْهِ‘‘﴾. [البقرۃة: ۲۱۷]. ترجمه: لوگ آپ سے حرمت والے مهنه كے بارے میں پوچھتے هیں كه اس میں جنگ كرنا كیسا هے؟ ۴ عطف بحرف: ایجاز واختصار كے ساتھ كسی چیز كی وضاحت كے لیے آتا هے، جیسے: ﴿إِنَّ فِرْعَوْنَ وَهَامٰنَ وَجُنُوْدَهُمَا كَانُوْا خٰطِئِیْنَ٭۸﴾ [القصص:۸]. ترجمه: بے شك فرعون، هامان اور اُن كے لشكر بڑے خطا كار تھے۔ یهاں إن فرعون كانَ خاطِئا، وھامٰن كان خاطئا، وجنودَھما كانوا خاطئین، كهنے میں اختصار نه رهتا، جب كه عطف كی صورت میں اختصار بھی هے اور مقصود بھی ادا هوگیا هے۔ اغراضِ عطف بلیغ آدمی چند اغراض ومقاصد كی وجه سے عطف نسق كو استعمال میں لاتا هے، یه وه اغراض هیں جو حروفِ عاطفه میں چھپی هوئی هیں ، وه حروفِ عاطفه یه هیں : واو، فاء، ثم، حتیّٰ، إما، أو، أم؛ لا، بل، لٰكن. ۱ واو عاطفه: یه مطلقا دو چیزوں كو جمع كرنے كے لیے آتا هے اور اس كے ذریعے مابعد كا ماقبل پر عطف هوتا هے، جیسے: ﴿وَلَقَدْ أَرْسَلْنَا نُوْحًا وَّإِبْرٰهِیْمَ٭﴾ [حدید:۲۶]۔ ترجمه: هم نے نوح علیه السلام كو اور ابراهیم علیه السلام كو رسول بنا كر بھیجا، اور كبھی اس شیٔ كے لاحق پر، جیسے: ﴿كَذٰلِكَ یُوْحِيْ إِلَیْكَ وَإِلَی الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِكَ﴾ [شوریٰ:۳]، الله (جو عزیز وحكیم هے) تم پر اور تم سے پهلے جو (پیغمبر) هوئے هیں ان پر اسی طرح وحی نازل كرتا هے۔ اس تفصیل سے معلوم هوا كه واو كے معطوف اور معطوف علیه میں تقارب یا تراخی بھی جائز هے۔ ۲ فاء: یه عاطفه تین معنی كے لیے آتی هے؛ ترتیب، تعقیب اور سببیت۔