اجرائے بلاغت قرآنیہ مع بدیع القرآن |
ہ علم وک |
|
جَمِیْعًا﴾ [اٰل عمران:۱۰۳]۔ الله كی رسی كو مضبوطی سے تھامے ركھو۔ ۷تمییز، جیسے: ﴿إِذْ قَالَ یُوْسُفُ لِأَبِیْهِ یٰٓأَبَتِ إِنِّيْ رَأَیْتُ أَحَدَ عَشَرَ كَوْكَبًا وَّالشَّمْسَ وَالْقَمَرَ رَأَیْتُهُمْ لِيْ سٰجِدِیْنَ۴﴾ [یوسف: ۴]. ترجمه: (یه اس وقت كی بات هے) جب یوسفؑ نے اپنے والد (یعقوبؑ) سے كها تھا كه: ابا جان میں نے (خواب میں ) گیاره ستاروں اور سورج اور چاند كو دیكھا۔ ۸مستثنی بهإلا، جیسے: ﴿وَإِذْ قُلْنَا لِلْمَلٰٓئِكَةِ اسْجُدُوْا لِآدَمَ فَسَجَدُوْآ إِلاَّ إِبْلِیْسَ﴾ [الكهف:۵۰]. ترجمه: اور وه وقت یاد كرو جب هم نے فرشتوں سے كها تھا كه: آدم كو سجده كرو‘‘ چناں چه سب نے سجده كیا سوائے ابلیس كے۔ تقیید به توابع: صفت ۱ وصف: مسندالیه، مسند یا متعلقات فعل میں سے كسی موصوف كی اچھائی یا برائی بیان كرنا؛ اول كی مثال: ﴿لَقَدْ جَآءَكُمْ رَسُوْلٌ مِّنْ أَنْفُسِكُمْ ’’عَزِیْزٌ‘‘ عَلَیْهِ مَا عَنِتُّمْ، ’’حَرِیْصٌ عَلَیْكُمْ‘‘، بِالْمُؤْمِنِیْنَ ’’رَءُوْفٌ رَّحِیْمٌ٭‘‘۱۲۸﴾ [التوبة: ۱۲۸]؛ برائی كی مثال: ﴿فَإِذَا قَرَأْتَ الْقُرْاٰنَ فَاسْتَعِذْ بِاللهِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ٭۹۸﴾ [النحل:۹۸]. آیتِ اولیٰ: (لوگو!) تمهارے پاس ایك ایسا رسول آیا هے جو تمهیں میں سے هے، جس كو تمهاری هر تكلیف بهت گراں معلوم هوتی هے، جسے تمهاری بھلائی كی دُھن لگی هوئی هے، جو مؤمنوں كے لیے انتهائی شفیق نهایت مهربان هے؛ اس آیت میں رسول كی صفات بیان كی گئیں ۔ اور آیتِ ثانیه: جب تم قرآن پڑھنے لگو تو شیطان مردود سے الله كی پناه مانگ لیا كرو! اس جگه شیطان كی برائی بیان كی گئی هے۔(علم المعانی) ملحوظه: كلام میں صفت كو بیان كرنا چند اغراض كی وجه سے هوتا هے: ۱تمییز (موصوف كو دیگر سے ممتاز كرنے) كے لیے: ﴿قَالَ إِنَّهُ یَقُوْلُ إِنَّھَا بَقَرَةٌ ’’صَفْرَآءُ‘‘﴾ [بقرة: ۶۹]. ۲ كشف وایضاح (حقیقت كی وضاحت) كے لیے: ﴿وَیُنْشِیٔ السَّحَابَ ’’الثِّقَالَ‘‘۱۲﴾ [رعد: ۱۲]. ۳ تاكید (متبوع كو مؤكد اور پخته كرنے) كے لیے: ﴿فَإِذَا نُفِخَ فِي الصُّوْرِ نَفْخَةٌ ’’وَّاحِدَةٌ‘‘﴾ [الحاقة: ۱۳]. ۴ مدح كے لیے: ﴿اَلْحَمْدُ لِلهِ ’’رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ٭‘‘۱﴾ [فاتحه: ۱]. ۵ ذم كے لیے: ﴿فَاسْتَعِذْ بِاللهِ مِنَ الشَّیْطٰنِ ’’الرَّجِیْمِ‘‘۹۸﴾ [النحل: ۹۸]. ۲ تاكید: مسندالیه، مسند یا متعلقات فعل میں سے كسی متبوع كے حكم كو بحیثیت شمول كے پخته كرنے، یا متبوع كے حكم كو بحیثیت نسبت پخته كرنے، یا حكم كے عام هونے نه هونے كو بیان كرنے، یا متبوع سے معنیٔ مجازی كے وهم كو دور كرنے، یا تلفظ میں سهو كے وهم كو دور كرنے كی اغراض سے تاكید لائی جاتی هے؛ تاكید برائے عموم وشمول: ﴿وَلَقَدْ جَآءَ اٰلَ فِرْعَوْنَ النُّذُرُ٭۱ كَذَّبُوْا بِاٰیَاتِنَا ’’كُلِّهَا‘‘ فَأَخَذْنٰهُمْ أَخْذَ عَزِیْزٍ مُّقْتَدِرٍ٭۲﴾ [القمر: ۴۱، ۴۲]. ترجمه: انهوں نے (فرعونیوں نے) هماری تمام نشانیوں (طوفان، ٹڈی، چچڑی، مینڈك، اور خون وغیره بهت سی نشانیوں ) كو جھٹلا دیا تھا؛ اس لیے هم نے ان كو ایسی پكڑ میں لیا، جیسی ایك زبر دست قدرت والے كی پكڑ هوتی هے۔