اجرائے بلاغت قرآنیہ مع بدیع القرآن |
ہ علم وک |
|
۸ محافظت علیٰ وزن أو قافیة: نظم میں وزنِ شعری كی اور نثر كے جملوں كے آخری حرف (فاصله) كی رعایت كرنا هو، جیسے: ﴿وَمَا لِأَحَدٍ عِنْدَهُ مِنْ نِّعْمَةٍ تُجْزٰی﴾۱ [اللیل:۱۹] ۹ اِتباع القواعد أو الاستعمال: قواعدِ عربیه یا استعمالِ عرب كی رعایت میں مسندالیه كو حذف كرنا، جیسے:﴿فَصَبْرٌ جَمِیْلٌ﴾۲[یوسف:۱۸]، أيْ: صَبْرِيْ صَبْرٌ جَمِیْلٌ۔. ۱۰ كوْنُ المسند لایلیق إلا به: مسند كا كسی خاص مسند الیه هی كے لائق ومناسب هونا، جیسے: ﴿عٰلِمُ الْغَیْبِ وَالشَّهَادَةِ الْكَبِیْرُ الْمُتَعَالِ﴾۳ [الرعد:۹]؛ ﴿فَعَّالٌ لِمَا یُرِیْدُ﴾ [البروج:۱۶] ملحوظه: كبھی متكلم كے اعتقاد میں مسند الیه طے هوتا هے؛ لهٰذا وه مسند الیه كو حذف كر دیتا هے؛ اگر چه وه خلافِ واقع هو، جیسے: ﴿فَقَالُوْا سٰحِرٌ كَذَّابٌ﴾۴[المؤمن:۲۴] ۱كسی كا اس پر احسان نهیں جس كا بدله دیا جائے؛ حضرت بلالؓ كو ان كا آقا (امیه بن خلف) ان كے ایمان كی بنا پر بهت سزا دیتا تھا جس كی بنا پر حضرت ابوبكر صدیقؓ نے حضرت بلال كو اس مصیبت سے چھڑانے كے لیے امیه سے خرید كر آزاد كر دیا۔ اس پر كفار كهنے لگے ’’ابوبكر پر بلال كا كوئی احسان تھا اس وجه سے انهوں نے اس احسان كا بدله چكانے كے لیے ان كو خرید كر آزاد كیا هے‘‘؛ چنانچه كفار كے اس جھوٹے دعوے كی تردید كے لیے الله تعالیٰ نے یه آیت نازل فرمائی كه: كسی كا ابوبكر پر كوئی احسان نه تھا كه وه اس كا بدله دے رهے هیں ؛ بلكه خالص رضائے مولا كی طلب اور دیدارِ الٰهی كی تمنا میں كھربار لُٹا رهے هیں ؛ اور وه اطمینان ركھے انهیں خوش كردیا جائے گا۔ اس جگه اصل عبارت ’’من نعمة یَجْزِیها‘‘ هے جس میں فعل كا مسندالیه ضمیر هے جو صدیق اكبرؓ كی طرف عائد هے؛ لیكن رعایتِ فواصل میں ضمیر مسندالیه كو حذف كركے ﴿مِنْ نِعْمَةٍ تُجْزٰی﴾ فرمایا هے۔ اور تركیبی اعتبار سے (تجزی)، (نعمة) كی صفت هے۔ ۲حضرت یعقوب علیه السلام نے فرمایا: حقیقت یه نهیں جو تم كهتے هو؛ بلكه تمھارے دلوں نے اپنی طرف سے ایك بات بنا لی هے، اب میرے لیے صبر جمیل هی بهتر هے؛ دیكھیے! یهاں صبری مبتدا محذوف هے، اور مبتدا كو وجوبا حذف كرنے كی آٹھ جگهوں میں سے ایك یه هے كه: خبر ایسا مصدر هو جو فعل كے قائم مقام هو، أي: صَبرْتُ صَبْرا جمِیْلا۔ (شرح ابن عقیل) اتباع الاستعمال كی مثال: رَمْیَةٌ مِن غَیْرِ رامٍ، أيْ: هٰذِه رَمیَة مِن غیْر رامٍ. ۳ترجمه: (وه الله) غائب وحاضر تمام باتوں كا جاننے والا هے، اس كی ذات بهت بڑی هے، اس كی شان بهت عالی هے۔ مذكوره صفات باری تعالیٰ كے علاوه كسی میں نهیں ؛ گویا مسندالیه ادعاء ً طے هے۔ (علم المعانی) ۴ أي: هٰذا ساحِرٌ كذَّاب، فرعون، هامان اور قارون نے كها كه: (یه موسیٰ اپنے معجزات دِكھانے میں )