اجرائے بلاغت قرآنیہ مع بدیع القرآن |
ہ علم وک |
|
۵ ضیق المقام: مقام تعجب، حیرت اور استبعاد میں مسند الیه كو حذف كرنا، اسی طرح موقع كے فوت هوجانے كے خوف سے یا حزن وملال كے موقع پر مسندالیه كو حذف كرنا، جیسے: ﴿فَأَوْجَسَ مِنْهُمْ خِیْفَةً قَالُوْا لَاتَخَفْ؛ وَبَشَّرُوْهُ بِغُلَامٍ عَلِیْمٍ٭ فَأَقْبَلَتِ امْرَأَتُهُ فِيْ صَرَّةٍ فَصَكَّتْ وَجْهَهَا وَقَالَتْ: عَجُوْزٌ عَقِیْمٌ٭﴾۱ [الذاریات: ۲۸، ۲۹] ۶ تعظیم:كسی كا احترام ملحوظ ركھتے هوئے نام نه لینا، جیسے: ﴿وَالَّذِیْنَ یُؤْمِنُوْنَ بِمَا أُنْزِلَ إلَیْكَ وَمَا أُنْزِلَ مِنْ قَبْلِكَ﴾۲ [البقرة: ۴] ۷ تحقیر: كسی كی ذلت مدنظر ركھتے هوئے اپنی زبان كو اس كے نام سے بچانا، جیسے: ﴿وَإِنْ مَّسَّهُ الشَّرُّ فَیَئُوْسٌ قَنُوْطٌ﴾ [حٰم السجدة:۴۹]، أي: فالإنسان یئووس قنوط؛۔ ﴿أُذِنَ لِلَّذِیْنَ ’’یُقٰتَلُوْنَ‘‘ بِأَنَّهُمْ ’’ظُلِمُوْا‘‘، وَإِنَّ اللهَ عَلیٰ نَصْرِهِمْ لَقَدِیْرٍ٭﴾۳[الحج:۳۹] ۱ترجمه: (جب دو فرشتوں نے حضرت ابراهیم علیه السلام كے یهاں كھانا تناول نه فرمایا) تو حضرت ابراهیم علیه السلام نے اپنے دل میں ڈر محسوس كیا، انهوں نے كها: ڈریئے نهیں : اور انهیں ایك هوشیار لڑكے كی خوش خبری دی؛ اس بشارت كو سن كر حضرت ساره علیها السلام تعجب واستغراب میں (أَنَا عَجُوْزٌ عَقِیْمٌ) میں تو بڑھیا بانجھ هوچكی هوں ! كهنے كے بجائے متعجب هوكر بول پڑیں : ﴿عَجُوْزٌ عَقِیْمٌ﴾ بڑے تعجب كی بات هے: ایك بانجھ بڑھیا! چوں كه یه مقام تعجب، حیرت اور استبعاد كا تھا، لهٰذا مقتضائے حال كے مطابق مسند الیه (أنا) كو حذف كر دیا اور فرمایا: ﴿عَجُوْزٌ عَقِیْمٌ﴾. فوتِ فرصت كی مثال: جیسے كوئی شخص شكاری كو شكار كی اطلاع دیتے هوئے كهے غَزَالٌ (یه هرن هے)، اصل میں ذٰلك غَزَالٌ، یهاں سے مسندالیه كو وقت كی تنگی كی وجه سے حذف كرلیا گیا هے۔ حزن وملال كی مثال، جیسے: قَالَ لِيْ كَیْفَ أَنْتَ، قُلْتُ ’’عَلِیْل‘‘ میں بیمار هوں ، اصل میں تھا أَنَا عَلِیْلٌ؛ كیوں كه بیمار آدمی طویل كلام كرنے سے عاجز هوتا هے اور بسااوقات طویل كلام سے اُسے تكلیف بھی هوا كرتی هے۔ ۲ یهاں عبارت یوں تھی: ’’یؤمِنُوْن بمَا أنَزَل اللهُ إلیْك‘‘ یهاں سے ایمان والوں كے نزدیك بُلند وبرتر، عالی شان ذات كا عَلَم (لفظِ جلاله) كو تعظیماً واحتراماً حذف كر دیا گیا هے؛ یهی حال اگلی آیت كا بھی هے۔ (علم المعانی) ۳آیتِ اولیٰ: (انسان كا حال یه هے كه وه بھلائی مانگنے سے تھكتا نهیں ) اور اگر اُسے كوئی بُرائی چھو جائے تو (وه) ایسا مایوس هوجاتا هے كه هر امید چھوڑ بیٹھتا هے۔ آیتِ ثانیه: مكی زندگی میں تیره سال تك مظالم برداشت كرنے والے مسلمانوں كو اجازت دی جاتی هے (كه وه اپنے دفاع میں لڑے)؛ كیوں كه ان پر (كفار كی طرف سے) ظلم كیا گیا هے، اور یقین ركھو كه الله ان كو فتح دلانے پر پوری طرح قادر هے؛ یهاں ﴿أُذِنَ﴾ كے فاعل الله كو تعظیماً حذف كیا گیا هے، نیز ﴿یُقٰتَلُوْنَ، ظُلِمُوْا﴾ كے فاعل كفار یامنافقین كو تحقیرا حذف كیا هے۔