اجرائے بلاغت قرآنیہ مع بدیع القرآن |
ہ علم وک |
|
۱۱ إسناد الفعل إلی النائب: نائب فاعل كی طرف فعل كی نسبت كرنا بھی حذف مسند الیه كے قبیل سے هے، جیسے: ﴿’’فَغُلِبُوْا‘‘ هُنَالِكَ وَانْقَلَبُوْا صٰغِرِیْنَ٭ وَ’’أُلْقِيَ‘‘ السَّحَرَةُ سٰجِدِیْنَ٭﴾۱ [اعراف:۱۲۰-۱۱۹] ملحوظه: فعل كا فاعل بالكل ظاهر اور واضح هو تو اسے بھی حذف كر دیا جاتا هے، جیسے: باری تعالیٰ كا فرمان: ﴿كَلاَّ إِذَا بَلَغَتِ التَّرَاقِيَ٭﴾۲ [القیامة: ۲۶] ۱۲ دلالة القرائن: مسند الیه پر قرائن دلالت كرتے هوں ، جیسے: ﴿فَصَكَّتْ وَجْهَهَا، وَقَالَتْ: عَجُوْزٌ عَقِیْمٌ﴾۳ [الذاریات:۲۹] ۱۳ ظهور المسند إلیه: سامع كی نظر میں مسند الیه بالكل ظاهر هو تو اس كو ذكر نهیں جھوٹا هے، (دعوهٔ رسالت میں ) جادوگر هے۔(علم المعانی) ۱ (اس موقع پر یعنی جب عصائے موسیٰ سانپ بن كر ان كی تمام لاٹھیوں اور رسیوں كو نكل گیا تو) وه مغلوب هوئے اور ذلیل هو كر پلٹ گئے۔ اور اس واقعه نے سارے جادوگروں كو بے ساخته سجده میں گرا دیا۔ یهاں ﴿فَغُلِبُوْا﴾اور ﴿أُلْقِيَ﴾ دونوں كو مجهول لایا گیا هے، اول میں حكمت یه هے كه ساحروں پر غالب آنے والے حضرت موسیٰ علیه السلام نهیں تھے؛ كیوں كه باری تعالیٰ نے فرمایا هے: ﴿وَأَوْجَسَ فِيْ نَفْسِهٖ خِیْفَةً مُّوْسٰی﴾ [طٰهٰ: ۶۷] كه موسیٰ علیه السلام كو اس واقعه پر اپنے دل میں كچھ خوف محسوس هوا تھا جب كه انهوں نے لاٹھیوں اور رسیوں كو دوڑتی هوئی محسوس كی تھیں ، گویا غالب آنے والی ذات تو صرف الله كی هے ((كَونُ المُسْنَد لایَلِیْق إلا بهِ)) جس نے موسیٰ علیه السلام كے هاتھ پر ایك خارق عادت چیز كو ظاهر فرمایا؛ اسی طرح ﴿أُلْقِيَ﴾ كو مجهول استعمال كرنا یه بتلاتا هے كه: كوئی ایسا قوی حال اُن جادوگروں پر طاری هوا تھاجس نے ان كے دلوں سے سركشی وكفر كو نكال پھینكا، جس كے بعد بجز خضوع واستسلام كوئی چاره نهیں رها۔ فائده: فعل كی نسبت مفعول كی طرف كرنا بھی حذف مسند الیه كی ایك قسم هے، اور اس كی اغراض بهت ساری هیں ، مثلاً: فاعلِ حقیقی پر نقصان كا خوف هو یا نام لینے كی صورت میں اس كی طرف سے نقصان كا اندیشه هو، فاعل كو ذلیل وحقیر سمجھتے هوئے ذكر نه كیا جائے، یا فاعل كا علم هی نهیں وغیره۔ ۲ أيْ: إذَا بَلَغَتِ الرُّوْحُ التَّرَاقِيَ، خبر دار جب (جان) هنسلیوں تك پهونچ جائے گی۔ (علم المعانی) ۳حضرت ساره حضرت ابراهیم كی بیوی ایك طرف گوشه میں كھڑی مهمان (فرشتے) كی بات سن رهی تھیں ، لڑكے كی بشارت سن كر چلاتی هوئی دوسری طرف متوجه هوئیں اور تعجب سے پیشانی پر هاتھ مار كر كهنے لگیں : (كیا خوب!) مَیں بڑھیا بانجھ جس كی جوانی میں اولاد نه هوئی، اب بڑھاپے میں بچه جنے گی! یهاں قرینهٔ حال كی وجه سے بجائے ’’أنا عجوز عقیم‘‘ كے صرف ﴿عَجُوْزٌ عَقِیْمٌ﴾ فرمایا۔