اجرائے بلاغت قرآنیہ مع بدیع القرآن |
ہ علم وک |
|
۵ فوت مقاصد: محذوف كا ذكر كرنا متكلم كے اهم مقاصد كو فوت كرنے والا هے۱۔ ملحوظه: اوپر ذكر كرده پانچ بنیادی خوبیاں هر حذف میں ملحوظ هوتی هیں ؛ ورنه اس سے زائد خوبیاں بھی حذف میں ملحوظ رهتی هیں جو حذفِ مسند، حذفِ مسندالیه اور حذفِ متعلقاتِ فعل میں مذكور هوں گی۲۔ حذف كی چار صورتیں هیں : ۱ وه محذوف لفظ جس پر لفظ اور معنی كی صحت موقوف هو، یعنی: لفظ ومعنیٰ كی صحت كے لیے محذوف كا اعتبار كرنا ضروری هو، جیسے: ﴿وَاسْئَلِ الْقَرْیَةَ﴾ [یوسف:۸۲]، أي: أهْلَهَا۳. ۲ وه محذوف لفظ جس كے بغیر لفظ ومعنی صحیح هو؛ لیكن حكمِ شرعی محذوف پر موقوف هو، جیسے: ﴿فَمَنْ كَانَ مِنْكُمْ مَّرِیْضًا أَوْ عَلیٰ سَفَرٍ فَعِدَّةٌ مِّنْ أَیَّامٍ أُخَرَ﴾۴[البقرة:۱۸۴]، أي: فأفطر فعدّةٌ إلخ. ۳ وه محذوف لفظ جس كے بغیر لفظ ومعنیٰ صحیح هو؛ البته امورِ عادیه میں سے كوئی امر عادی محذوف پر موقو ف هو، جیسے: ﴿اِضْرِبْ بِعَصَاكَ الْبَحْرَ، فَانْفَلَقَ﴾۵ [الشعراء: ۶۳]؛ أي: ۱ جیسے كلامِ مجید میں واقعات كے تذكره كرتے هوئے هر واقعے سے اهم مقصود اجزاء هی ذكر كرنے پر اكتفا فرمایا هے، سارے هی قصه كو بتمامه ذكر كرنا سوائے قصهٔ یوسف وخضر كے نهیں هوا۔ ۲عموماً كلامِ عرب میں اور بالخصوص آیات قرآنیه میں حذف كا اسلوب به كثرت اختیار كیا گیا هے، كبھی حذف مضاف هوتا هے، جیسے: ﴿وَاُشْرِبُوْا فِيْ قُلُوْبِهِمُ الْعِجْلَ﴾ أي: حبَّ العِجْل[البقرة: ۹۳]؛ حذفِ موصوف، جیسے: ﴿وَاٰتَیْنَا ثَمُوْدَ النَّاقَةَ مُبْصِرَةً﴾ أي آیة مبصرة [الكھف:۵۹]؛ حذف مبتدا، جیسے: ﴿اَلْحَقُّ مِنْ رَّبِّكَ﴾ أي ھٰذا الحق من ربك؛ حذف متعلَّق، جیسے: حدیث میں هے، ’’ألَسْتُمْ فِيْ طَعَامٍ وَشَرَابٍ‘‘ أيْ: مُتَنَعِّمِیْن فيْ طَعَام وشَرَاب؛ اسی طرح فاعل، مفعول، شرط، جواب شرط، جار، خبر، مضاف الیه، صفت، معطوف، معطوف علیه، مبدل منه، ضمائر، حال، منادی، جواب قسم اور حرف وغیره كو حذف كرنا۔ اس كی تفصیل علم بیان میں ’’ایجازِ حذف‘‘ كے تحت ملاحظه فرمالیں ؛ نیز البرهان فی علوم القرآن، الاتقان فی علوم القرآن، نیز الفوز الكبیر فی اصول التفسیر میں بھی دیكھی جاسكتی هے۔ ۳یهاں سوال كی اسناد قریه كی طرف كرنا لفظاً اور معنیً صحیح نهیں هے۔ ۴جو آدمی رمضان میں بیمار هو یا سفر میں هو (اور اس نے روزه افطار كیا) تو بعد میں اس كے ذمے اس كی قضا واجب هے۔ دیكھئے! ’فأفْطَرَ‘‘ كے بغیر لفظ ومعنی صحیح هے؛ لیكن حكمِ شرعی (وجوبِ قضا) افطار كرنے پر موقوف هے۔