اجرائے بلاغت قرآنیہ مع بدیع القرآن |
ہ علم وک |
|
۷ تبرُّك: مسند الیه سے بركت حاصل كرنے كے لیے، جیسے: ﴿شَهِدَ اللهُ -أَنَّهُ لَاإِلٰهَ إِلَّا هُوَ- وَالْمَلٰٓئِكَةُ وَأُولُوا الْعِلْمَ﴾۱ [آل عمران:۱۸]؛ اللهُ رَبِّيْ، اللهُ حَسْبِيْ۔. ۸ استلذاذ: مسندالیه سے لذت حاصل كرنا هو جب كه وه قابلِ لذت هو، جیسے حدیث اُمّ زرع میں هے: قالَتِ العَاشِرةُ: زَوْجِیْ مَالِكٌ، وَمَا مَالِكٌ! ’’مَالِكٌ‘‘ خَیْرٌ مِنْ ذٰلِكَ۲. [الترمذي في الشمائل] ۹ الرغبة فی اِطالة الكلام: كلام كو طول دینے كی خواهش سے مسند الیه كو ذكر كرنا، جیسے: ﴿وَمَا تِلْكَ بِیَمِیْنِكَ یٰمُوْسیٰ٭ قَالَ ’’هِيَ‘‘ عَصَايَ أَتَوَكَّؤا عَلَیْهَا وَأَهُشُّ بِهَا عَلیٰ غَنَمِيْ وَلِيَ فِیْهَا مَاٰرِبُ أُخْرٰی٭﴾۳ [طٰهٰ:۱۸-۱۷] ملحوظه: تعریف، بُرائی اور تاكید وغیره مقامات میں اِطناب سے كام لیا جاتا هے۔ ۱۰ تعظیم: مسند الیه كی عظمت واِحترام كو ظاهر كرنے كے لیے -جب كه اس میں عظمت كا معنی پایا جاتا هو- ذكر كرنا، جیسے: ﴿كُلُّ الطَّعَامِ كَانَ حِلاًّ لِّبَنِيْ اِسْرَآءِیْلَ، إِلاَّ مَا حَرَّمَ ’’اِسْرَآءِیْلُ‘‘ عَلیٰ نَفْسِهِ﴾۴. [آل عمران:۹۳] ۱۱ تحقیر: مسند الیه كی حقارت ظاهر كرنا هو جبكه اس میں حقارت كا معنی پایا جاتا هو، ۱یهاں ﴿الله﴾ كو ملائكه اور اولو العلم پر تبرُّكا ًمقدم فرمایا هے۔ ۲دسویں عورت نے كها كه: میرا خاوند مالك هے، مالك كا كیا حال بیان كروں ! مالك ان سب عورتوں كے ذكر كرده صفات سےزیاده صفات كا حامل هے جنهوں نے اپنے شوهروں كی خوبیاں بیان كی هیں ؛ دیكھیے: یهاں تیسرے جملے میں مالك مبتدا كو ذكر كرنا برائے استلذاذ هے۔ ۳ترجمه: موسیٰ! یه تمهارے داهنے هاتھ میں كیا هے؟ (یه سوال اس غرض سے تھا كه موسیٰ لاٹھی كی حقیقت اور اس كے منافع كو خوب مستحضر كر لیں ، تاكه آنے والا معجزه پوری طرح واضح، مستحكم اور اَوقع فی النفس هو؛ مبادا سانپ بن جانے پر یه وهم نه هو كه میں لاٹھی كے علاوه كوئی اور چیز لایا هوں ) موسیٰ علیه السلام نے كها: یه میری لاٹھی هے، میں اس كا سهارا لیتا هوں اور اس سے اپنی بكریوں پر (درخت سے) پتے جھاڑتا هوں اور اس سے میری دوسری ضروریات بھی پوری هوتی هیں ۔ (علم المعانی) یهاں باری تعالیٰ سے هم كلامی كے شوق میں كلام كو طول دینے كے لیے مسند الیه كو ذكر كیا هے۔ ۴ یعنی: تورات كے نازل هونے سے پهلے كھانے كی تمام چیزیں (جو مسلمانوں كے لیے حلال هیں ) بنی اسرائیل