اجرائے بلاغت قرآنیہ مع بدیع القرآن |
ہ علم وک |
|
وَلِيَ دِیْنِ﴾۱ [الكٰفرون:۶] ۴ تشویق إلی المتأخر: بعد میں آنے والے مسند الیہ كا شوق دِلانا مقصود هو، جیسے آپ ﷺكا فرمان: خَصْلَتَانِ لاتَجْتَمِعَانِ فِيْ مُؤمِنٍ: البُخْلُ وَسُوْءُ الخُلُقِ۲.(ترمذي) ۵ التقدیم لغرض: كسی خاص(لفظی یا معنوی) غرض كی وجه سے خبر كو مقدم كرنا، جیسے: ﴿وَلَكُمْ فِي الْأَرْضِ مُسْتَقَرٌّ وَّمَتَاعٌ إِلیٰ حِیْنٍ﴾۳ [الأعراف: ۲۴] ۶ المحافظة علیٰ وزن: وزنِ شعری كی رعایت كرنا مقصود هو، جیسے: إِذَا نَطَقَ السَّفِیْهُ فَلاتُجِبْهُ ۃ فَخَیْرٌ مِّنْ إِجَابَتِهٖ السُّكُوْتُ۴ ۷ المحافظة علیٰ سجع: رعایتِ سجع كی غرض سے مسند كو مقدم كرنا، جیسے: ﴿أَمْ لِلْإِنْسَانِ مَا تَمَنّٰی٭ فَـ’’لِلهِ‘‘ الْآخِرَةُ وَالْأُوْلیٰ﴾۵ [النجم:۲۵-۲۴]. ۱آیتِ اولیٰ: آسمان وزمین كی بادشاهی الله تعالیٰ هی كے لیے خاص هے؛ اس میں مسند كی تقدیم، تخصیص كے لیے هے۔ آیتِ ثانیه:ـ یعنی تمھارا دین یعنی شرك كرنا تم پر مقصور هے، میری طرف متجاوز نهیں ! اور میرا دین، یعنی: توحید میرے ساتھ خاص اور مقصور هے تمھاری طرف متجاوز نهیں ۔ ۲دو خصلتیں ایسی هیں جو مومن میں جمع نهیں هوتیں : بخل اور بدخلقی؛ یهاں ابن الملك كے قول كے مطابق ’’البخل وسوء الخلق‘‘ مبتدائے مؤخر هے اور ’’خصلتان‘‘ اپنے مابعد صفت سے مل كر خبر مقدم هے؛ یه تقدیم مسند برائے تشویق هے۔ نعم اور بئس افعال مدح وذم كی مثالیں بھی اسی قبیل سے هوں گی۔ ۳كسی مخصوص غرض سے مسند كی تقدیم كرنا، مثلا ابتدائے كلام میں اس بات پر متنبه كرنا كه: یه لفظ، مسند (خبر) هے نه كه صفت، جیسے مثالِ بالا میں ’’لكم‘‘ كی تاخیر سے ’’مستقر‘‘ كی صفت كا شبه هوسكتا تھا جو تقدیم كی صورت میں نه رها؛ كیوں كه صفت اپنے موصوف پر مقدم نهیں هوا کرتی؛ اسی طرح ابتدائے كلام میں تعجب، تعظیم، مدح، ذم، ترحم اور دعا كی طرف اشاره كرنا مقصود هو، جیسے: لله درُّك، عظیم أنت یا الله، نعم الزعیم سعد، بئس الرجل خلیل، فقیر أبوك، مبارك وصولك بالسلام. ۴ جب بے وقوف تجھ سے بات كرے تو تُو اسے جواب نه دے؛ كیوں كه اس كو جواب دینے سے بهتر چُپ رهنا هے۔ دیكھیے : اس شعر میں ’’خَیْرٌ‘‘ مسند كو وزنِ شعری كی حفاظت كے لیے ’’السُّكُوْت‘‘ مسندالیه سے مقدم كیا گیا۔ ۵كیا انسان كو هر اُس چیز كا حق پهنچتا هے جس كی وه تمنا كرے؟ كیوں كه آخرت اور دنیا تو تمام تر الله كے اختیار میں هے؛ یه خطاب اُن مشركین سے هے جو اپنے من گھڑت خداؤں كے بارے میں یه كها كرتے تھے كه: یه الله تعالیٰ کے دربار میں هماری سفارش كریں گے؛ الله تعالیٰ نے فرمایا كه: تمھاری یه تمنا ضرور هوگی؛ لیكن هر انسان كو هر وه چیز نهیں ملا كرتی