اجرائے بلاغت قرآنیہ مع بدیع القرآن |
ہ علم وک |
|
سنگینی وهولناكی كو بیان كرنے كے لیے اسم موصول كو لایا جاتا هے، جیسے: ﴿فَغَشِیَهُمْ مِّنَ الْیَمِّ مَا غَشِیَهُمْ﴾۱ [طٰهٰ: ۷۸]. ۵ قصد الهدایت: كبھی متحدث عنه (جس كے بارے میں گفتگو هو رهی هے اس) كے نام كو چھپایا جاتا هے تاكه متحدث عنه اور دوسرے لوگ بھی حق وهدایت كی طرف مائل هوں ، جیسے: ﴿إِنَّ الَّذِیْنَ یُحِبُّوْنَ أَنْ تَشِیْعَ الْفَاحِشَةُ فِي الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا، لَهُمْ عَذَابُ أَلِیْمٌ﴾۲ [نور:۱۹]. ۶ للتوبیخ: ڈانٹ ڈپٹ اور اِظهارِ ناراضگی كے لیے، جیسے: ﴿وَقَالَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا رَبَّنَآ أَرِنَا الَّذَیْنِ أَضَلّٰنَا مِنَ الْجِنِّ وَالْإِنْسِ﴾۳ [فصلت:۲۹]. ۷ إخفاء الأمر عن غیر المخاطب: غیرِ مخاطب سے بات كو پوشیده ركھنا هو، جیسے: ﴿وَلَوْلَا فَضْلُ اللهِ عَلَیْكُمْ وَرَحْمَتُهُ فِي الدُّنْیَا وَالْآخِرَةِ لَمَسَّكُمْ فِيْ ’’مَآ أَفَضْتُمْ‘‘ فِیْهِ عَذَابٌ ألِیْمٌ﴾۴ [النور:۱۴] ۱ عربی محاورے كے مطابق ’’وه چیز‘‘ كهه كر اس كے ناقابل بیان حد تك خوفناك هونے كی طرف اشاره هے، یعنی : كل تك جو لوگ حكومت وسلطنت پر مغرور تھے ظلم وجور اور جبر وتسلط كے خوگر تھے، كچھ نه پوچھو كه سمندر كی موجوں نے ان سب كو كس طرح همیشه كے لیے ڈھانپ دیا۔دیكھیے! اس آیت میں ’’ما‘‘ اسم موصول هے جو بڑائی اور هولناكی ظاهر كرنے كے لیے لایا گیا هے كه: وه موجیں اتنی بڑی تھیں كه اُن كی هولناكی وخوفناكی كو بیان نهیں كیا جا سكتا۔ ۲بدكاری پھیلے یا بدكاری كی خبریں پھیلے، یه چاهنے والے منافقین تھے؛ لیكن منافقین كا تذكره كیے بغیر اسم موصول لاكر مؤمنین كو بھی متنبه فرما دیا كه: اگر فرض كرو! كسی كے دل میں خطره گذرا تو اب چاهیے كه ایسی مهمل بات كا چرچه كرتا نه پھیرے! اگر خواهی نه خواهی كسی مؤمن كی آبرو ریزی كرے گا وه خوب سمجھ لے! كه: اس كی آبرو بھی محفوظ نه رهے گی۔ ۳یعنی كافرین جهنمیین كهیں گے: خیر هم تو آفت میں پھنسے هیں ؛ لیكن آدمیوں اور جِنوں میں سے جن شیطانوں نے هم كو بهكا بهكا كر اس آفت میں گرفتار كیا هے، ذرا انهیں همارے سامنے كردیجیے كه ان كو هم اپنے پاؤں تلے روند ڈالیں اور نهایت ذلت وخواری كے ساتھ جهنم كے سب سے نیچے كے طبقه میں دھكیل دیں ؛ تاكه انتقام لے كر همارا دل كچھ ٹھنڈا هو۔ اسی طرح: والذي أحسَنَ إلیكَ أسَأتَ إلیهِ! وه شخص جو تجھ پر احسان كرتا هے تو اس سے بد سلوكی كرتا هے! ۴عبدالله بن اُبَیّ بڑا خبیث بد باطن اور دشمنِ رسول تھا، اُسے واقعهٔ اِفق كی ایك بات هاتھ لگ گئی اور بدبخت نے واهی تباهی بكنا شروع كردیا؛ اور بعض بھولے بھالے مسلمان بھی منافقین كی مُغوِیانه پروپیگنڈا سے متأثر هوكر اس قسم كے افسوس ناك تذكرے كرنے لگے، ایك مهینه تك یهی چرچه رها!۔