اجرائے بلاغت قرآنیہ مع بدیع القرآن |
ہ علم وک |
|
ملحوظه: كبھی متحدث عنه كو راهِ راست پر لانے اور حق وهدایت كی طرف مائل كرنے میں رغبت كی وجه سے اس متحدث عنه كو اسمِ موصول سے تعبیر كرتے هیں ، جیسے: ﴿وَ’’مِنَ‘‘ النَّاسِ مَنْ یُّجَادِلُ فِي اللهِ بِغَیْرِ عِلْمٍ وَّلاَ هُدًی وَّ لاَكِتٰبٍ مُّنِیْرٍ﴾۱ [الحج:۸]. ۸ التنبیه علی الخطأ: مخاطب كو غلطی پر متنبه كرنا هو، جیسے: ﴿وَالَّذِيْ تَوَلیّٰ كِبْرَهُ مِنْهُمْ لَهُ عَذَابٌ عَظِیْمٌ﴾ [النور:۱۱]؛ ﴿إِنَّ الَّذِیْنَ تَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللهِ عِبَادٌ أَمْثَالُكُمْ﴾ [الأعراف:۱۹۴]؛ ﴿إِنَّ الَّذِیْنَ تَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللهِ لَنْ یَّخْلُقُوْا ذُبَابًا﴾۲ [الحج:۷۳]. ۹ تهكُّم: اسمِ موصول كے ذریعے كسی كی استهزاء اور تمسخر كا اظهار مقصود هو، جیسے: ﴿یٰٓأَیُّهَا الَّذِيْ نُزِّلَ عَلَیْهِ الذِّكْرُ إِنَّكَ لَمَجْنُوْنٌ﴾٭۳ [حجر:۶]. اسی كو یهاں ﴿فِيْ مَآ أَفَضْتُمْ﴾ سے تعبیر فرمایا، كه: جو كچھ مؤمنین مخلصین نے چرچه كیا تھا غیرمخاطب سے مخفی ركھا اور پیغمبر كے طفیل امت كو معاف فرما دیا۔ ۱ اور لوگوں میں كچھ ایسے هیں جو الله كے بارے میں جھگڑے كرتے هیں ، حالانكه اُن كے پاس نه كوئی علم هے، نه ھدایت، اور نه هی كوئی روشنی دینے والی كتاب؛ یعنی: ایسے واضح دلائل وشواھد سننے كے بعد بھی بعض كج رَو اور ضدی لوگ الله كی باتوں میں یوهی بےسند جھگڑے كرتے رهتے هیں ، اُن كے پاس نه كوئی علمِ ضروری هے، نه دلیل عقلی وسمعی، محض اَوھام وظنون كے پیچھے پڑے هوئے هیں ۔ دیكھیے! یهاں كج رَوْ اور ضدی لوگوں كو -اُن كے نام یا اَوصاف بیان كیے بغیر- راهِ حق كی طرف مائل كرنا مقصود هے؛ اِسی لیے تعریضی اُسلوب اختیار فرماكر اُن كو اسمِ موصول سے ذكر فرمایا۔ ۲آیتِ اولی: یعنی بڑا بوجھ اُٹھانے والا منافقوں كا سردار عبدالله بن اُبیّ تھا، یهی خبیث لوگوں كو جمع كرتا اور اُبھارتا اور نهایت چالاكی سے دامن بچا كر دوسروں سے اس كی اشاعت كرایا كرتا تھا، ساده لوگ مؤمنین اس كی ظاهری حالت سے دھوكه میں پڑے؛ اس غلطی پر متنبه كرنے كے لیے آیتِ كریمه میں ﴿وَالَّذِيْ تَوَلیّٰ كِبْرَهُ﴾ سے اشاره فرمایا، اور اس غلط فهمی كو دور كیا۔ آیتِ ثانیه: میں مشركین كو غیر الله كی عبادت كرنے كی غلطی پر متنبه كیا هے۔ (علم المعانی) آیتِ ثالثه: لوگو! ایك مثال بیان كی جاتی هے اس كو كان لگا كر سنو! تم لوگ الله كو چھوڑ كر جن جن كو دعا كے لیے پكارتے هو وه ایك مكھی بھی پیدا نهیں كرسكتے، چاهے اس كام كے لیے سب كے سب اكٹھے هوجائیں ، اور اگر مكھی ان سے چھین كر لےجائے تو وه اس سے چھڑا بھی نهیں سكتے؛ ایسا دُعا مانگنے والا بھی بودا هے اور جس سے دُعا مانگی جارهی هے وه بھی بودا هے۔یهاں مخاطب كو متنبه كرنے كے لیے ان معبودانِ باطله كی حقیقت كھولی گئی هے، نیز یه مثال عدم العلم سوی الصلۃ كی بھی هوسكتی هے۔ ۳ترجمه: اے وه جس پر قرآن نازل كیا گیا تو تو مجنون هے۔ یهاں موصول وصله كے ذكر كرنے سے كفار كی غرض العیاذ بالله حضرت نبیٔ كریم ﷺ كا استهزاء وتمسخر هے كه: آپ هی بڑے ره گئے تھے جس كو الله تعالیٰ نے رسالت كے لیے منتخب كرلیا۔