ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
|
تھیں اس طرح اس میں سے بھی دینا جائز تھا میں نے لاحول پڑھی کیونکہ خود یہ مقدمہ ظاہر الفساد تھا کہ سب رقمیں بحکم واحد تھیں دیکھئے یہ گڑ بڑ علماء میں ہے یہ سب آخرت سے بے فکری کی باتیں ہیں شکر ہے تو فیق ایزدی سے میں ان معاملات میں ہمیشہ احتاط کا پہلو اختیار کرتا ہوں - لوگوں کا اپنی غرض کے لئے تاویلیں کرنا ( ملفوظ 400 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ بعض لوگ اپنی غرض کے لئے ایسی ترکیبیں نکالتے ہیں جس سے یہ معلوم گویا مجتہد العصر اور علامہ زماں یہی ہیں ایک صاحب نے مجھ سے کچھ روپیہ کی سفارش بعض مراء سے کرنے کی درخواست کی میں نے کہا خطاب خاص میں گرانی کا احتمال ہے کہنے لگے کہ آخر تم طالبین کو مجاہد ہ کی تلقین کرتے ہو اس میں بھی گرادانی ہوتی ہے تو اگر یہ روپیہ بطور مجاہدہ دینے کے لئے کہا جائے تو کیا حرج ہے میں نے کہا کہ سبحان اللہ یہ خوب تاویل نکالی اول تو یہ کیا ضرور ہے کہ ان مخاطبین کی تربیت میرے متعلق ہو - دوسرے یہ کیا ضرور ہے کہ ان کو مجاہدہ مالیہ ہی کی ضرورت ہو تیسری اگر ہو بھی تو اس کی کیا ضرورت ہے کہ وہ روپیہ تعداد میں اسی قدر ہو چوتھے اس کی کیا ضرورت ہے کہ وہ آپ ہی کو دیا جائے تب ہی مجاہدہ پورا ہوگا مساکین یازوا لقربی کو اپنے ہاتھ سے دینے سے بھی تو مقصود حاصل ہوسکتا ہے - 11 ربیع الثانی 1351 ھ مجلس بعد نماز ظہر یوم دوشنبہ شیخ اور مرید کا کام ( ملفوظ 401 ) ایک نوادر صاحب کی غلطی پر مواخزہ فرماتے ہوئے فرمایا یہ میں سب کچھ اس لئے کہہ رہا ہوں تاکہ معاملہ صاف ہوجائے کیونکہ اگر دل میں تم سے رکاوٹ رہی ہو تم کو کوئی نفع نہ یوگا یہ اس طریق کا خاصہ ہے اور مقصود ہے نفع باقی مریدوں کی تکثیر سے نہ مجھ کو فوج بھرتی کرنا مقصود ہے اور نہ تم کو موج کرنا مفید ہے کہ اپنی خواہش پوری کرو بلکہ میرا کام تعلیم کرنا ہے اور تمہارا کام اس تعلیم کا تباع ہے پھر کہاں موج اور کہاں چین اور راحت اس راہ میں تو قدم رکھنے سے پہلے اس کے لئے تیار ہوجانے کی ضرورت ہے