ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
|
اس طریق میں لگا رہنا عادۃ شرط ہے ( ملفوظ 302 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ یہ تو وہ راہ ہے کہ اگر ساری عمر میں بھی اسی میں کھپادے اور اس میں لگا رہے پھر اس کے بعد بھی فضل ہوجائے تو سب کچھ مل گیا اس لئے کہ ہماری کیا عبادت اور کیا زہد و تقویٰ محض ان کے فضل ہی پر مدار ہے اور وہ فضل تو فرماہی دیتے ہیں مگر لگا رہنا عادۃ شرط ہے اسی کو مولانا رومی فرماتے ہیں اندریں وہ می تراش دمی خراش تادم آخرد مے فارغ مباش تادم آخروے آخر بود کہ رنایت باتو صاحب سر بود ( اس راہ میں تراش خراش بہت ہیں - آخر دم تک ایک دم کے لئے بے فکر مت ہو آخر کار آخر دم تک ایسا گھڑی ایسی ہوگی کہ تجھ پر عنایت حق ہوگی ) مکر وفریب سے طبعی نفرت ( ملفوظ 303 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ آدمی سچا ہو اس میں مکر وفریب نہ ہو بس یہ ادا مجھ کو پسند ہے جس میں بھی ادا ہو اور متعارف اپینچ پینچ اور مکر وفریب سے مجھ کو طبعی نفرت ہے مگر آج کل یہ محاسن میں داخل ہوگئے ہیں کہا جاتا ہے کہ بہت ہوشیار ہیں - بیدار مغز ہیں مگر مکاری اور چالاکی کو بیدار مغزی سے کیا تعلق - عربی خواں کے نئے طرز پر فدا ہونے پر اظہار افسوس ( ملفوظ 304 ) ایک صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ انگریزی خواں تو پہلے ہی سے ازاد اور بے فکر ہیں مگر اب عربی خواں بھی اسی نئے طرز کاشکار ہوگئے ہیں بس اب تو عربی خوں ہوں یا انگریزی خواں عوام ہوں یا خواس سب ایک ہی حالت پر اور ایک راستہ پر چلے جارہے ہیں ان سب کی ان موذی حرکات کا منشا بیفکری ہے اگر فکر اور غور سے کام لیں تو کبھی ایک سے دوسرے کو ازیت یا تکلیف نہیں پہنچ سکتی مگر فکر اور غور کی انکو ضرورت ہی کیا اسکی ضرورت تو جب ہو جب دین اور آخرت کی فکر ہو عام طور سے ایسی آزادی اور حریت کا سبق پڑھا ہے کہ خدا تعالیٰ سے اور ان کے احکام سے بھی آزاد ہوگئے جس غلامی سے نکلنے کے لئے یہ سبق یاد کیا تھا اسکی زنجیروں سے پھر بھی بجات نہ ملی اگر خدا کے غلام ہوتے انشاء اللہ پھر سب سے آزاد ہوتے مگر ان سے تو تعلق پہلے