ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
|
جب عشق فانی کا یہ خاصہ ہے تو غیر محبوب نظر سے فنا ہو جاتا ہے تو عشق باقی کا تو کیا پوچھنا اس میں تو خود بھی اپنی نظر سے فنا ہو جاتا ہے حتی کہ کتے اور سور کو اپنے سے افضل سمجھنے لگتا ہے جس کی اصل حقیقت تو ذوقی اور جدانی ہے مگر ایک ظاہری وجہ استدلالی بھی ہے کہ بہائم مامون العاقبہ (یعنی جانور عذاب سے امن میں ہیں ) ہیں اور انسان مامون العاقبہ (عذاب سے مامون ) نہیں غرض فنا ہونا مٹنا خاک میں ملنا اس طریق کا اول قدم ہے اور آخر دم توجہ ہے وہ جس کو اللہ تعالی عطا فرمادیں اور وہاں تک پہنچا دیں اس میں کسب کو دخل نہیں محض موہبت و جذب کی ضرورت ہے جو محض ان کے فضل پر ہے ۔ حضرت حکیم الامت کی کسر نفسی (ملفوظ 54) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ اگر کوئی میرا معتقد ہو جاتا ہے تو میں سچ عرض کرتا ہوں کہ اس پر مجھ کو تعجب ہوتا ہے کہ مجھ میں تو کوئی چیز نہیں جس کی وجہ سے یہ میرا معتقد ہوا اور اگر معتقد نہ ہو تو اس پر کوئی تعجب نہیں ہوتا کیونکہ وہ تو میری حالت کا مقتضا ہی ہے ۔ دو متضاد چیز رنج اور احترام جمع فرمانا ( ملفوظ 55 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ ایک صاحب فلاں مدرسہ کے مبروں میں سے ہیں انہوں نے مجھ کا ایک یہودی تحریر لکھی تھی باوجود اس کے کہ ان کو تعلق اور محبت کا دعویٰ ہے چونکہ یہ تحریر اس کے بعد ان کے قول اور فعل میں تعارض ہے اس سے ناگواری ہوتی ہے یہاں پر وہ دوسرے متعدد ممبر آئے تھے میں نے صاف کہ دیا کہ مجھ کو شکایت تھی اور ہے اور رہے گی میں منقبض تھا اور ہوں رہوں گا جب تک اس تحریر کا تدارک نہ ہوگا باقی مہمان ہونے کی حیثیت ہونے سے ان کا احترام بھی پورا کیاگیا تو میرے قلب میں دونوں چیزیں جمع تھیں شکایت اور رنج بھی اور اکرام واحترام بھی - بحمداللہ تعالی میرے یہاں ہر چیز اپنی حد پر رہتی ہے ان یہ شبہ کہ دو چیزیں متضاد کیسے جمع ہوسکتی ہیں کیونکہ اول مستلزم ہے ان کے اعتقاد نقص کو اور ثانی استھنار عضمت کو تو میں جواب میں اس پر ایک مثال بیان کیا کرتا ہوں ایک بزرگ نے یہ مثال بیان فرمائی ہے عجیب مثال ہے کہ کسی جرم پر بھنگی کو شاہی حکم ہوا کہ شہزادہ کے بید لگاؤ تو عین بید لگانے کے وقت کیا بھنگی یہ خیال کرسکتا ہے کہ میں شہزادے سے افضل ہوں ہر گز