ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
|
ہدیہ اٹھا یا اور لیکر چلدیئے لوگوں نے بڑے دانت پیسے کہ یہ کیسا ہدیہ لایا کچھ بھی تو اصرار نہ کیا کہتے ہی لیکر چلدیا مگر جب نظر سے اوجھل ہوگیا تو پھر لیکر آگیا کہ لیجئے حضرت اب تو انتظار نہ رہا تھا اب قبول فرمالجیئے اب بتلایئے دوسرا ایسا کر سکتا ہے ہرگز نہیں کرسکتا جب کے قلب میں ادب اور اطاعت کا نور وہی کرسکتا ہیں نس یہ ہے حقیقی ادب میں سچ عرض کرتا ہوں کہ بادشاہون کا ادب آسان ہے اور اہل اللہ کا ادب مشکل ہے - ایک شخص شاعر جو کانپور کے یہاں آئے تھے انہوں نے یہاں سے جاکر ایک رسالہ بطور سفر نامہ کے لکھا تھا اس میں یہ بھی لکھا تھا کہ جوتہزیب ہم نے ساری عمر کی کوشش میں حاصل کی تھی وہ وہاں جاکر بد تہزیبی ثابت ہوئی - عارفین کا مزاق ہی جدا ہوتا ہے ( ملفوظ 261 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ عارفین کا مزاق ہی جدا ہوتا ہے وہ مزاق غیر عارف کی سمجھ میں ہی آنا ہے مشکل ہے یہ حضرت نہ فقر کو چھپادیں کو چھپادیں نہ نقائص کو چھپاویں نہ عبادت کو چھپادیں غیر عارف کے نزدیک تو عبادت کا ظاہر کرنا ریاء ہے اور عارفین کے نزدیک قصدا اخفاء عبادت ریاٰ ہے کیونکہ اگر سب ماسوا نظر سے غائب ہوتے تو یہ بات ہی کیوں قلب میں پیدا ہوتی کہ یوئی دیکھ نہ لے ان سے اخفا کرنا چاہئے یہ نظر تو غیر اللہ پر ہوتی ہے سوا عارف کی نظر میں سب ایسے ہوتے ہیں جیسے مسجد کے لوٹے چٹائی وغیرہ کہ ان کے سامنے نہ اظہار عبادت کا کوئی قصد کرتا ہے نہ اخفا کا ـ چودھیں صدی میں ایسے پیر کی ضرورت ( ملفوظ 262 ) ایک سلسلہ گفتگو مین فرمایا کہ اس راہ میں ہزاروں راہزن اور ڈاکو مخلوق خدا کو گمراہ کرتے پھرتے ہیں انہوںے نے جہل کے سبب تصوف کو ایسی بھیانک صورت میں لوگوں کے سامنے پیش کیا ہے کہ بجائے رغبت کے اس سے نفرت پیدا ہوگئی مگر الحمدللہ اس وقت طریق بے غبار ہوگیا اور ان مکاروں کی دکانداریں پھکی پڑگئیں اب ان کے پھندوں میں جاہلوں کا بھی آنا آسان نہیں اور یہ سب برکت اس صفائی کی ہئ جس کو لوگ تشدد کہتے ہیں اگر یہ دشدد ہی تب بھی اس چودہویں صدی ہی پیر کی ضرورت تھی جیسا کہ میں ہوں لٹھ -