ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
|
کہتے ہیں یہ سب اعتقاد والوں کی گہڑت ہے زبردستی کی حکمتیں نکال لیتے ہیں حضرت مولانا محمد یعقوب صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے اس کا خوب جواب فرمایا کہ نکلتی بھی وہی چیز ہے جو ہوتی ہے بھلا تم تو اپنے پیشواؤں کے کلام میں ایسی چیزیں نکال لو ۔ غصہ کے موقع پر غصہ نہ آنا ( ملفوظ 64 ) ایک صاحب کی غلطی پر مواخذہ فرماتے ہوئے فرمایا کہ بزرگی کے لوازم میں سے یہ بھی سمجھتے ہیں کہ بزرگوں میں بے حسی بے غیرتی ہو کسی چیز سے متاثر نہ ہوں جماد کی طرح سب کے تابع رہیں میں تو کہا کرتا ہوں کہ بزرگوں کو بت سمجھتے ہیں کہ ان کے ساتھ جو چاہو برتاؤ کرو ان کو حس ہی نہیں ہوتی اور اس کو بے نفسی کہتے ہیں ان اغبیاء کو یہ خبر نہیں کہ بے نفسی اور چیز ہے بے حسی اور چیز ہے امام شافعی نے خوب فرمایا ہے کہ جس کو غصہ دلایا جائے اور اس کو غصہ نہ آئے وہ حمار ( گدھا ) ہے اور جس سے معذرت کی جائے اور وہ معذرت کو قبول نہ کرے وہ شیطان ہے مطلب یہ کہ دونوں چیزوں سے متاثر ہونا یہ انسانیت ہے ۔ شکایت سے متعلق معاملہ ( ملفوظ 65 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ میرا معمول ہے کہ جب کوئی کسی کی شکایت لکھتا ہے تو میں اس کی تحریر کو جس کی شکایت کی ہے اس کے پاس بھیج دیتا ہوں اگر وہ تکذیب کرے تو شاکی کے قول کو حجت نہیں قرار دیتا اور معاملہ ختم کر دیا جاتا ہے اور اگر وہ اس کی تصدیق کرے تو پھر اس سے جواب طلب کرتا ہوں اور شریعت کا یہی حکم ہے اور اگر کوئی شکایت کے ساتھ یہ بھی لکھے کہ اس کو یہ لکھ دو تو میں پوچھتا ہوں کہ کیا تمہاری تحریر اس کے پاس بھیج دوں اس طریق میں بڑی سہولت ہوتی ہے ۔ 8 ذیقعدہ 1350 ھ مجلس خاص بوقت صبح یوم پنجشنبہ کم ہمتی کی بات ( ملفوظ 66 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ ایک مرتبہ میں موضع اعظم گڑھ گیا تھا ۔ وہاں رات کو بعد عشاء بیان ہوا وہاں غیر مقلد بھی ہیں ایک شخص نے اثناء وعظ میں پرچہ دینا چاہا میں نے انکار کر دیا ایک صاحب کو بڑا ہی تعجب ہوا کہنے لگے بڑی ہی ہمت کی بات