ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
|
( ملفوظ 185 ) فرمایا کہ آج کل ایک خط آیا ہے لکھا ہے کہ وسادس زیادہ آتے ہیں ان کے لئے کوئی وظیفہ بتادیجئے - اب بتلایئے کہ یہ وظائف کا کام ہے یہ اس طریق سے بخیبری کی دلیل ہے جبتک انسان کو حقیقت کی خبر نہ ہو ایسے ہی بے تکی ہانکا کرتا ہے - ایک صاحب کا خط آیا تھا لکھا تھا کہ قلب میں وساوس آتے ہیں اس کے واسطے کوئی درد بتلادو - یہ صاحب ایک بہت بڑی شیخ سے مرید میں اوور یہ آجتک خبر نہ ہوئی کہ وساوس کا علاج کہیں اور ادیا وظائف سے ہوتا ہے اس ہی لئے کہا کرتا ہوں کہ نری بیعت سے کام نہیں چلتا جبتک کہ کسی محقق کے پاس نہ رہے ان مفید تعلیمات پر مجھ کا الزام لگایا جاتا ہے بدنام کیا جاتا کہبدخلق ہے ہر شے میں ضابطہ برتنا ہے گو یا آجکل یہ جرم ہے کہ ناوقفوں کو واقف بناؤں بے خبروں کو خبردار بناؤں ظلمت اور جہل سے نکال کر نور اور ہدایت کی طرف لاؤں لیکن اگر کسی کو اس سے ناگواری ہے تو پھر پاس آتے ہی کیوں ہو میں بلائے کب گیا تھا - کیا اب اصلاح کا طریق تم سے سیکھوں جب تمہاری رانے میں مجھ کواتنی بھی تمیز نہیں کہ طریق اصلاح کیا ہے تو پھر میرے پاس کیوں آتے ہو اور مجہہ سے تعلق پیدا کرنیکی کیوں کوشش کرتے ہو مجھ کو چھوڑو دو اور بہت اور یار دنیا میں موجود ہیں وہاں جاو وہ تمہاری مرضی کے مطابق تمہارے ساتھ برتاؤ کریں گے وہاں جا کر ان سے خدمت لو وہ تمہاری ہر قسم کی رعایتیں کرینگے میں تو کہا کرتا ہوں کہ وہ شیخ ہیں میں میخ ہوں یعنی لوہے کی طرح سخت وہاں برکت ہے یہاں حرکت ہے وہاں دلجوئی ہے یہاں دلشوئی ہے دھوبی کے یہاں میلے کپڑے لے جاتے ہو اگر وہ اس خوش اخلاقی سے کام لے جس کو تم خوش اخلاقی سمجھتے ہو یعنی وہ میلے کپڑوں کو موجودہ حالت میں نہایت احتیاط سے تہ کر کے اور ان کی سلوٹ وغیرہ نکال کر استری کر کے تمہارے حوالہ کر دے کیا کہو گے یہ ہی کہو گے کہ بھائی تمہارے پاس تو اس واسطے لائے تھے کہ ان کو بھگو کر اور رہی لگا کر خم پر چڑھا کر نیچے آگ جلا کر خوب پکاتے پھر ان کو تلاب پر لیجا کر اور اس کا ایک طرف کا سرا پکڑ کر تختہ پر سے سے اونچا اٹھا کر زور سے دیر تک مارتے اور اس پر بھی اگر میل رہ جانے کا خیال ہوتا تو ڈنڈے سے اس کی خبر لیتے یہ تم نے کیا کیا تمہارے پاس کپڑے اس لئے تھوڑا ہی لائے تھے سو جو تم دھوبی سے کہو گے اس کو ہی یہاں سمجھ لو اگر یہ نہیں تو بس ہو چکی اصلاح اور ہو چکی دلشوئی بس ہمیشہ دل جوئی ہی میں